راولپنڈی: 9 مئی کو جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے کے کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو اڈیالہ جیل میں ہوئی، اس موقع پر تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سمیت متعدد ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، جن میں عمر ایوب، شبلی فراز، فواد چوہدری، کنول شوزب اور دیگر شامل تھے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق دورانِ سماعت دو گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، اٹک جیل میں ملزمان کی شناخت کرنے والے مجسٹریٹ محمود عالم کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا، جس میں انہوں نے 350 صفحات پر مشتمل ملزمان کی شناخت پریڈ کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

کیس کی سماعت کے دوران راولپنڈی پولیس کے سب انسپکٹر احمد یار کا بیان بھی قلمبند کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزمان نے شہریار آفریدی اور علی امین گنڈاپور کی ایما پر جی ایچ کیو پر حملے کا اعتراف کیا۔

 سب انسپکٹر نے بتایا کہ ملزمان نے بیان دیا کہ پی ٹی آئی کے دونوں رہنماؤں نے انہیں جی ایچ کیو جانے کا اشتعال دلایا اور ان کو اکسایا۔

احمد یار نے مزید کہا کہ 9 مئی کو علی امین گنڈاپور اور شہریار آفریدی فیض آباد کی جانب سے مظاہرین کی قیادت کرتے ہوئے جی ایچ کیو کی طرف آئے، ملزمان نے اپنے زیر استعمال موبائل فونز پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات سنے تھے جس کی وجہ سے وہ حملے کے لیے اکسائے گئے۔

سماعت کے دوران عدالت میں ملزمان سے برآمد ہونے والے موبائل فونز، پٹرول بم، ڈنڈے، جلے ہوئے ٹائر اور ان کی راکھ بطور ثبوت پیش کی گئی۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 15 فروری تک ملتوی کر دی، آئندہ سماعت پر مقدمہ کے مدعی سب انسپکٹر ریاض بطور گواہ عدالت میں پیش ہوں گے، اس مقدمے میں اب تک 17 گواہان کے بیان قلمبند ہوچکے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کیس کی سماعت جی ایچ کیو عدالت میں

پڑھیں:

ملٹری عدالت سے سزاﺅں کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے کے خلاف درخواست سماعت کےلیے مقرر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ میں ملٹری عدالت سے سزاﺅں کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ 9 اکتوبر کو کیس کی سماعت کرے گا۔ عدالت نے معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کے لیے 10 دن کی مہلت دے رکھی ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل
درآمد کے حوالے سے وفاقی سیکرٹری قانون راجہ نعیم اختر کو جواب سمیت طلب کیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر عدالت میں پیش ہوں گے۔ درخواست گزار راحب محبوب کے وکیل نجیب فیصل نے مو¿قف اختیار کیا ہے کہ ملٹری عدالت نے جاسوسی کے الزام میں انہیں 12 سال قید کی سزا سنائی تاہم سزا سنانے سے قبل الزامات کی فہرست فراہم نہیں کی گئی۔ بغیر الزامات کی فہرست کے سنائی گئی سزا قانونی حیثیت نہیں رکھتی۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الزامات کی فہرست طلب کی جائے اور اپیل کا حق دیا جائے۔

نمائندہ جسارت

متعلقہ مضامین

  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس، گنڈا پور کی غیر حاضری پر وارنٹ گرفتاری برقرار
  • ملٹری عدالت سے سزاﺅں کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے کے خلاف درخواست سماعت کےلیے مقرر
  • توشہ خانہ ٹو، سماعت بغیر کارروائی ملتوی ، کیس روزانہ سنیں گے: عدالت
  • خاتون کو نیم برہنہ کرکے تشدد، ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد
  • سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا حکم معطل کردیا
  • سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس ہے‘ واضح کرنے کی کیا ضرورت‘ عدالت عظمیٰ
  • ایمان مزاری سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • بجلی کے بل میں ٹیکس کی وصولی سی ای او ملیر کنٹونمنٹ عدالت طلب
  • 4 ماہ سے لاپتا 2 بھائیوں میں سے ایک عدالت پہنچ گیا
  • بی آر ٹی منصوبے میں تاخیر، عدالت کو آگاہی کیلیے مہلت طلب