بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی امریکا میں ہیں۔ انہوں نے جمعرات کو امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والز سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کی سطح بلند کرنے سے متعلق امور پر خیالات کا تبادلہ ہوا۔ اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نریندر مودی کی ملاقات اور متوقع بات چیت کے حوالے سے بھی گفت و شنید ہوئی۔

امریکی صدر ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے بھارت میں تہلکہ مچادیا ہے کہ وہ جمعرات کی شب بھارت کے خلاف ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان کرسکتے ہیں۔ بھارت نے امریکی برآمدات پر ڈیوٹی عائد کر رکھی ہے۔ امریکی صدر کہہ چکے ہیں کہ بھارت نے درآمدی ڈیوٹی نہ ہٹائی تو امریکا بھی بھارتی اشیا و خدمات کی درآمد پر ڈیوٹی عائد کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔

امریکا کی طرف سے کینیڈا، میکسیکو اور چین کے خلاف ٹیرف عائد کیے جانے پر بھارت میں بھی کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ بھارت کے برآمدی تاجر پریشان ہیں کہ اگر ٹرمپ نے ٹیرف لگایا تو امریکا کے لیے بھارت کی مصنوعات بہت مہنگی ہوجائیں گی اور یوں اُن کی طلب بھی گرے گی۔

بھارتی قیادت امریکا سے اشتراکِ عمل بڑھانا چاہتی ہے مگر امریکی مصںوعات پر درآمدی ڈیوٹی گھٹائی نہیں جارہی۔ امریکی تاجر اس پر احتجاج کرچکے ہیں اور اُنہوں نے صدر ٹرمپ پر بھی واضح کردیا ہے کہ اگر بھارت سے ٹیرف ہٹانے کو نہ کہا گیا تو اُن کا اچھا خاصا نقصان ہوتا رہے گا اور یوں بھارتی منڈی میں امریکی مصنوعات کی کھپت گھٹے گی۔

اگر صدر ٹرمپ نے آج رات بھارت کے خلاف بھی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تو یہ دوطرفہ تعلقات کے لیے دھچکے کے مترادف ہوگا۔ امریکی تاجروں نے کہہ دیا ہے کہ جب تک بھارت پر بھی ٹیرف عائد نہیں کیا جاتا تب تک امریکی معیشت کے لیے بھارتی منڈی کے دروازے پوری طرح نہیں کھل سکیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بھارت کے کے خلاف

پڑھیں:

ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول

واشنگٹن+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا  ہے کہ جس طرح صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان بھارت کشیدگی کے دوران جنگ بندی کے لیے حوصلہ افزا کردار ادا کیا، اب انہیں چاہیے کہ وہ دونوں ممالک کو جامع اور بامعنی مذاکرات کی میز پر بھی لانے میں فعال کردار ادا کریں۔ فرانسیسی خبررساں ادارے  کو دیے گئے انٹرویو میں  انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے بھارتی حکومت کی ہچکچاہٹ نہ صرف معنی خیز ہے بلکہ خطے میں خطرناک مثال بھی قائم کر رہی ہے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دہشت گردی سمیت تمام معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن کشمیر کو ایک بنیادی تنازع کے طور پر مذاکرات کی میز پر لانا ناگزیر ہے۔ چیئرمین پی پی پی نے واضح کیا کہ بھارت کی جارحانہ پالیسی کے باعث خطہ نیو نارمل جیسی صورتحال سے دوچار ہو رہا ہے، جہاں کسی بھی دہشت گرد حملے کے نتیجے میں کوئی بھی ملک جنگ چھیڑ سکتا ہے۔ 1.7ارب افراد کی تقدیرکو غیر ریاستی کرداروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ اس غیر یقینی اور غیر متوازن فضا کو معمول کے طور پر قبول کرنا نہ صرف خطرناک ہے بلکہ اسے فوری طور پر ختم کرنا ضروری ہے۔ ٹرمپ دورِ صدارت میں پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتری آئی ہے اور دونوں ملکوں کو اس بہتری کو امن کے فروغ کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ دوسری جانب پاکستانی وفد نے امریکی وزارت خارجہ کی انڈر سیکرٹری برائے سیاسی امور، ایلیسن ہوکر سے ایک مفید اور تعمیری ملاقات کی۔ رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو کی قیادت میں وفد نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کے قیام میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو کے کردار کو سراہا۔ پاکستانی وفد نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ پیشرفت جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کے لیے مکالمے کی راہ ہموار کرے گی۔ وفد نے بھارت کی بلااشتعال جارحیت، مسلسل اشتعال انگیز بیانات اور سندھ طاس معاہدے کی غیر قانونی معطلی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو نے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں چاہتا میرے بچے یا بھارتی نوجوان نسل پانی‘ کشمیر یا دہشتگردی پر لڑائی لڑیں۔ پاکستان کشمیر‘ دہشتگردی‘ آبی تنازعات کے حوالے سے بات چیت پر تیار ہے۔ صدر ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی۔ اب بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائیں۔ پاکستانی سفارتی کمیٹی کے سربراہ اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو  ثبوت ہو یا نہ ہو  اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے امریکی قانون سازوں سے ملاقاتیں کیں جس میں انہوں  نے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا اور پاکستان بھارت جنگ میں امریکی کردار کو سراہا۔ امریکی وفد میں کانگریس رکن جیک برگمین، ٹام سوزی، ریان زنکے، میکسن واٹرز، ایل گرین، جوناتھن جیکسن، ہینک جانسن، اسٹیسی پلاکٹ، ہنری کیوئلار اور دیگر اراکین شامل تھے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس وفد کو امن کا مشن دیا ہے، اس مشن میں بھارت سے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا شامل ہے، جنگ بندی خوش آئند ضرور ہے، لیکن یہ محض ایک آغاز ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت اور پاکستان، جنوبی ایشیا اور بالواسطہ طور پر پوری دنیا آج اس بحران کے آغاز کے وقت کی نسبت زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل جنگ کی حد آج ہماری تاریخ میں کبھی بھی اتنی کم نہیں رہی۔ بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے، ثبوت ہو یا نہ ہو، اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔ اراکین کانگریس سے ملاقات میں بلاول زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی بھارتی کی جانب سے یکطرفہ معطلی کے ممکنہ نتائج سے امریکی قانون سازوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی بند کرنے کا عندیہ ایک وجودی خطرہ ہے۔ اگر بھارت نے  یہ اقدام کیا تو یہ جنگ کے اعلان کے مترادف ہو گا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ امریکا ہمارے اس امن کے مشن میں ہمارا ساتھ دے اور اپنی قوت امن کے پیچھے لگا ئے تو وہ بھارت کو سمجھا سکتا ہے۔ مسائل کو حل کرنا ہے تو بھارت کو ایسی پالیسیوں سے روکا جا ئے جو خطے اور دنیا کے لیے عدم استحکام کا باعث بنیں۔ بعدازاں امریکی کانگریس ارکان نے جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے پا کستانی وفد کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ علاوہ ازیں امن کے مشن نے امریکی کانگریسی استقبالیہ میں مرکزی حیثیت اختیار کر لی۔ اعلامیہ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطح وفد نے امریکی قانون سازوں سے ملاقاتیں کیں۔ پاکستان ہاؤس میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کی میزبانی میں عشائیہ دیا۔ پارلیمانی وفد نے عشایئے میں دو جماعتی امریکی قانون سازوں کے گروپ سے ملاقات کی۔ تقریب میں جیگ برگمین ‘ ٹام سوزی‘ ریان زنکے‘ میکسن واٹرز‘ ایل گرین‘ جارج لیٹمیر‘ کلیوفیلڈز، مائیک ٹرنر‘ رائل مور‘ جوناتھن جیکسن‘ ہینک جانسن‘ انیسٹی پلاکٹ‘ ہنری کیوئلار نے شرکت کی۔ بلاول بھٹو نے خطے میں امن و استحکام کی  اہمیت کو اجاگر کیا۔ علاوہ ازیں پاکستانی سفارتی وفد کی پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر شیری رحمان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا میں ایک نیا سٹرٹیجک ’’نیو ایبنارمل‘‘ ترتیب دے رہا ہے۔ یہ نیو ایبنارمل معمول کی حکمت عملی سے بالکل مختلف ہے۔ بھارت علاقائی طاقت بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت امن کے بجائے کشیدگی سے نظام قائم کرنا چاہتا ہے۔    

متعلقہ مضامین

  • بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور بارے اپنی ہی عوام کو بے وقوف بناتے رہے ، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • کیا بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی عائد ہوگئی ہے؟ پاور ڈویژن کا اہم بیان سامنے آگیا
  • ایران کے خلاف دھمکی آمیز رویہ بے سود کیوں؟
  • امریکا کی جانب سے سفری پابندی اس کی نسل پرستانہ ذہنیت کی عکاس ہے، ایران
  • اُزبکستان اور اُردن نے پہلی بار فیفا ورلڈ کپ کیلئے کوالیفائی کرلیا
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول