مودی واشنگٹن میں، ٹرمپ نے بھارت کے خلاف درآمدی ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی امریکا میں ہیں۔ انہوں نے جمعرات کو امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والز سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کی سطح بلند کرنے سے متعلق امور پر خیالات کا تبادلہ ہوا۔ اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نریندر مودی کی ملاقات اور متوقع بات چیت کے حوالے سے بھی گفت و شنید ہوئی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے بھارت میں تہلکہ مچادیا ہے کہ وہ جمعرات کی شب بھارت کے خلاف ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان کرسکتے ہیں۔ بھارت نے امریکی برآمدات پر ڈیوٹی عائد کر رکھی ہے۔ امریکی صدر کہہ چکے ہیں کہ بھارت نے درآمدی ڈیوٹی نہ ہٹائی تو امریکا بھی بھارتی اشیا و خدمات کی درآمد پر ڈیوٹی عائد کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔
امریکا کی طرف سے کینیڈا، میکسیکو اور چین کے خلاف ٹیرف عائد کیے جانے پر بھارت میں بھی کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ بھارت کے برآمدی تاجر پریشان ہیں کہ اگر ٹرمپ نے ٹیرف لگایا تو امریکا کے لیے بھارت کی مصنوعات بہت مہنگی ہوجائیں گی اور یوں اُن کی طلب بھی گرے گی۔
بھارتی قیادت امریکا سے اشتراکِ عمل بڑھانا چاہتی ہے مگر امریکی مصںوعات پر درآمدی ڈیوٹی گھٹائی نہیں جارہی۔ امریکی تاجر اس پر احتجاج کرچکے ہیں اور اُنہوں نے صدر ٹرمپ پر بھی واضح کردیا ہے کہ اگر بھارت سے ٹیرف ہٹانے کو نہ کہا گیا تو اُن کا اچھا خاصا نقصان ہوتا رہے گا اور یوں بھارتی منڈی میں امریکی مصنوعات کی کھپت گھٹے گی۔
اگر صدر ٹرمپ نے آج رات بھارت کے خلاف بھی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تو یہ دوطرفہ تعلقات کے لیے دھچکے کے مترادف ہوگا۔ امریکی تاجروں نے کہہ دیا ہے کہ جب تک بھارت پر بھی ٹیرف عائد نہیں کیا جاتا تب تک امریکی معیشت کے لیے بھارتی منڈی کے دروازے پوری طرح نہیں کھل سکیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے ہفتے کے روز تصدیق کی کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک ’اینٹی ٹیرف اشتہار‘ پر معافی مانگی ہے، جس میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو دکھایا گیا تھا جب کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو یہ اشتہار نشر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اشتہار کو ’جعلی اینٹی ٹیرف مہم‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈین اشیا پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور تمام تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے امریکی صدر سے معافی مانگی تھی کیوں کہ وہ اس اشتہار سے ناراض تھے۔
صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تجارتی مذاکرات اس وقت دوبارہ شروع ہوں گے جب امریکا تیار ہوگا۔
کینیڈا کے وزیراعظم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے پہلے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا مگر اسے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اس اشتہار کو نشر کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔
یاد رہے کہ یہ اشتہار کینیڈا کی ریاست اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ نے تیار کرایا تھا، جو ایک قدامت پسند سیاستدان ہیں اور جن کا موازنہ اکثر ٹرمپ سے کیا جاتا ہے، اس اشتہار میں ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا باعث بنتے ہیں‘۔
مارک کارنی نے مزید کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی گفتگو دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی، اور انہوں نے اس دوران غیر ملکی مداخلت جیسے حساس معاملات پر بھی بات کی۔
کینیڈا کے چین کے ساتھ تعلقات مغربی ممالک میں سب سے زیادہ کشیدہ رہے ہیں، تاہم اب دونوں ممالک ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، حالانکہ شی اور ٹرمپ نے جمعرات کے روز کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
چین اور کینیڈا نے جمعے کو 2017 کے بعد پہلی بار اپنے رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات کیے۔
کینیڈین وزیراعظم کا صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ ہم نے اب ایک ایسا راستہ کھول لیا ہے جس کے ذریعے موجودہ مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شی جن پنگ کی طرف سے ’نئے سال میں‘ چین کے دورے کی دعوت قبول کر لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے وزرا اور حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ باہمی تعاون سے موجودہ چیلنجز کے حل تلاش کریں اور ترقی و اشتراک کے نئے مواقع کی نشاندہی کریں۔