حکومت دیامر کے عوام کے جائز مطالبات کو فوری حل کرے، جوہر علی راکی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
سابق صوبائی وزیر جوہر علی راکی نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت دیامر کے عوام کے جائز مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے، عوام کو معاوضہ ادا کرے۔ ہم دیامر کے عوام کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق صوبائی وزیر جوہر علی راکی نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت دیامر کے عوام کے جائز مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے، عوام کو معاوضہ ادا کرے۔ ہم دیامر کے عوام کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، ان کو انکا جائز حق دیا جائے۔ علماء و عماٸدین دیامر سے گزارش ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے بھرپور احتجاج کریں لیکن یہ احتجاج پرامن ہونا چاہیے، سی پیک کے اوپر یہ ڈیم بن رہا ہے، انتہائی حساس علاقہ ہے، کہیں اس احتجاج کی آڑ میں ملک دشمن عناصر عوام کو اشتعال نہ دلائیں، دیامر ڈیم گلگت بلتستان کا پراجیکٹ نہیں بلکہ ایک قومی نوعیت کا پراجیکٹ ہے، اس پراجیکٹ کا کامیاب ہونا قومی مفاد میں ہے، اس سے دیامر سمیت پورے پاکستان کا بھلا ہو گا، اس پراجیکٹ کے کام میں تعطل بالکل بھی قابل قبول نہیں، حکومت پرامن احتجاج کرنے والوں سے بات کرکے ان کے تحفظات کو دور کرے اور دیامر بھاشا ڈیم کے کام کو جنگی بنیادوں پہ مکمل کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دیامر کے عوام کے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
فائل فوٹوخیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی۔
جے یو آئی ف، اے این پی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے حکومتی اے پی سی میں نہ جانے کا کہا ہے جبکہ جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی اور جے یو آئی س نے اے پی سی میں آنے کا کہا ہے۔
اس آل پارٹیز کانفرنس میں امن و امان کی صورتحال سمیت دیگر مسائل پر غور ہوگا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام مکاتب فکر اور عوام کا متفقہ لائحہ عمل بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومتی نمائندہ وفد تشکیل دیا جائے گا جو تمام علاقوں کا دورہ کر کے عوامی مشاورت کے سلسلے کو مزید تیز کرے گا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں سب کو مشاورت کیلئے بلایا ہے، اگر کوئی پارٹی اے پی سی میں نہیں آرہی تو ان کی اپنی سیاست ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہر چیز پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، دہشتگردی کے خلاف مؤثر حکمتِ عملی کیلئے سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ جب ہماری حکومت آئی تو سیکیورٹی صورتحال خراب تھی، بریفنگ دیں گے کہ جب ہماری حکومت آئی تو صوبے کےحالات کیا تھے، جو اے پی سی میں نہیں آئے گا اس سے پتا چلے گا کہ انہیں عوام کا کوئی احساس نہیں۔