مصطفیٰ قتل کیس میں امید ہے جج کے ریمارکس پر بھی سزا ہوگی، وزیر اعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم کو عدالت نے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیوں نہیں کیا، جج صاحب نے پولیس کے بارے میں غیر مناسب ریمارکس کیوں دیے۔
کراچی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر کیس کی تحقیقات میں کسی پولیس افسر سے کوئی کوتاہی ہوئی ہو تو اس کو سزا کے طور پر نوکری سے نکال دینا چاہیے، لیکن عدالت کے معزز جج نے کیس کی سماعت میں پولیس کے بارے میں جو ریمارکس دیے امید ہے عدلیہ اس پر بھی سزا دے گی۔
کراچی: 6 جنوری سے لاپتہ نوجوان مصطفیٰ کی لاش پولیس کو مل گئی، تفتیشی حکامتفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کی لاش پولیس کو حب چوکی سے ملی ہے،
انہوں نے کہا کہ پولیس کے لیے نہیں لوگوں کےلیے کام کر رہے ہیں، چاہتے ہیں تھانے آنے والا پولیس سے نہ ڈرے، پولیس کو شہداء سے لے کر ہر چیز کا بجٹ دیا ہے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے کہا کہ کراچی والوں کے لیے ماڈل تھانے بنانا چاہتے ہیں، شارع فیصل کے ایک پرانے تھانے کو تبدیل کیا ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ تھانے کو 60 لاکھ روپے کا بجٹ دیا گیا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف جاویدعالم اوڈھو نے بتایا کراچی میں 8 تھانوں کو ماڈل تھانا بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
عظمی بخاری کے بیان پر سندھ حکومت کا رد عمل بھی سامنے آگیا
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ حکومت کی ترجمان سمعتا افضال سید نے کہا ہے کہ ترجمان پنجاب حکومت کو زمینی حقائق دیکھ کر بیان دینا چاہیے۔کراچی سے جاری بیان میں سمعتا افضال سید نے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کے بیان پر ردعمل دیا۔
انہوں نے کہا کہ میئر کراچی نے مکمل ذمہ داری سنبھالی ہوئی ہے، لاہور میں تو کوئی میئر ہی نہیں ہے۔سندھ حکومت کی ترجمان نے مزید کہا کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب خود فیلڈ میں ہیں اور صفائی کے کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں۔سمعتا افضال سید نے یہ بھی کہا کہ ترجمان پنجاب حکومت کو بیان دینے سے پہلے زمینی حقائق دیکھنے چاہیے۔
آپ کی آنکھیں اپنے والدین سے نہیں ملتیں، گھر میں مذاق، لیکن پھر بزرگ شہری نے ڈی این اے کرایا تو 80 سال پرانی حقیقت کھل کر سامنے آگئی
مزید :