نوبیاہتا جوڑا آزاد کشمیر کے ہوٹل میں دم گھٹنے سے جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
آزاد کشمیر کے سیاحتی مرکز آٹھ مقام کے گیسٹ ہاؤس میں دم گھٹنے سے کراچی کا نوبیاہتا جو ڑا جاں بحق ہوگیا۔اہلخانہ کے مطابق طحہٰ اور دعا زہرہ کی شادی 4 فروری کو ہوئی تھی، دونوں 11 فروری کو کراچی سے آزادکشمیر روانہ ہوئے، 14 فروری کی رات 9 بجے طحہٰ سے آخری بار بات ہوئی تھی۔دونوں نے ہفتے کی صبح اٹھ مقام کے گیسٹ ہاؤس سے چیک آؤٹ کرکے نیلم ویلی جانا تھا، جاں بحق طحہٰ مکینیکل انجینئر تھا جبکہ دعا زہرہ بی بی اے کی طالبہ تھی۔اہلخانہ کے مطابق ہمیں بتایا گیا ہے کہ گیسٹ ہاؤس کے کمرے میں دم گھٹنے سے دونوں جاں بحق ہوئے، جاں بحق میاں بیوی کی میتیں آج کراچی منتقل کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
جب تک پاکستان کا ہر شہری آزاد اور برابر نہ ہو جائے، ہم شہدائے جمہوریت کے راستے پر آگے بڑھتے رہیں گے: آصفہ بھٹو
— فائل فوٹوخاتونِ اول اور رکنِ قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان کا ہر شہری آزاد اور برابر نہ ہو جائے، ہم شہدائے جمہوریت کے راستے پر آگے بڑھتے رہیں گے۔
سانحہ کارساز کو 18 سال مکمل ہونے پر آصفہ بھٹو نے اپنے پیغام میں کہا کہ 18 اکتوبر 2007 کو دختر مشرق کو نشانہ بنایا گیا مگر ان کے وفادار ساتھیوں نے اپنی قائد کو بچانے کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دے دی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی شارعِ فیصل پر واقع کار ساز کا مقام پاکستان میں جمہوریت کی لہو رنگ جدوجہد کا گواہ ہے۔
خاتون اول کا کہنا تھا کہ کارساز کے مقام پر بزدل دشمنوں نے جمہوریت پر گھات لگا کر حملہ کیا، مگر وہ جمہوریت کے سفر کو روک نہ سکے۔ 18 اکتوبر 2007 کو کراچی ایئرپورٹ سے شہید محترمہ بےنظیر بھٹو کی قیادت میں نکلنے والا قافلہ ایک تاریخ ساز لمحہ بن گیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کارساز پر جب جیالوں کی پہلی صف شہید ہوئی تو دوسری آگے بڑھی اور 180 سے زائد کارکنان نے جامِ شہادت نوش کیا۔ عزم و ہمت اور قربانی کی ایسی لازوال داستانیں دنیا بھر کی جمہوری تحریکوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ سانحۂ کارساز کے شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں، انہوں نے جمہوریت کی اس جدوجہد میں جرات کے بیج بوئے۔ شہدائے کارساز کے جرات کے بوئے ہوئے بیج جو آج بھی ہر تحریک میں پھول بن کر مہک رہے ہیں۔ شہداء کا لہو ہمارے راستے کو تاریک نہیں بلکہ روشن کر گیا ہے۔