پاکستان کے دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
تربیلا، منگلا اور چشمہ کے آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج، ان کی سطح اور بیراجوں میں پانی کے بہا ئوکی صورتحال حسب ذیل رہی۔ دریائے سندھ میں تربیلاکے مقام پرآمد 39 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 39 ہزار کیوسک، دریائے کابلمیںنوشہرہ کے مقام پرآمد 10 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 10 ہزار 300 کیوسک، خیرآباد پل آمد 17 ہزار کیوسک اور اخراج 17 ہزار کیوسک،جہلم میںمنگلاکے مقام پرآمد 9 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 9 ہزار 400 کیوسک، چناب میںمرالہ کے مقام پرآمد 20 ہزار 900 کیوسک اور اخراج 13 ہزار 700 کیوسک رہا۔ جناح بیراج آمد 55 ہزار 500 کیوسک اور اخراج 49 ہزار کیوسک، چشمہ آمد 40 ہزار 900 کیوسک اوراخراج 35 ہزار کیوسک، تونسہ آمد 36 ہزار 600 کیوسک اور اخراج 36 ہزار 100 کیوسک،گدو آمد 73 ہزار 600 کیوسک اور اخراج 67 ہزار 300 کیوسک، سکھر آمد 80 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 37 ہزار 500 کیوسک، کوٹری آمد 57 ہزار 500 کیوسک اور اخراج 36 ہزار 400 کیوسک، تریموں آمد 9 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 2 ہزار 200 کیوسک، پنجند آمد 29 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 24 ہزار 200 کیوسک ریکارد کیا گیا۔آبی ذخائر میں تربیلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ،پانی کی موجودہ سطح 1550.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کیوسک اور اخراج کے مقام پرآمد ہزار کیوسک میں پانی فٹ پانی پانی کی
پڑھیں:
سری لنکا میں سیلاب سے ہلاکتیں 123 تک جا پہنچیں؛ 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد متاثر
سری لنکا میں سائیکلون ڈیٹوا سے ہونے والی تباہی کے بعد بھی امدادی کاموں کے دوران لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سری لنکا کی ڈیزاسٹرز مینجمنٹ سینٹر نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 123 ہو گئی ہے۔
تاحال 130 افراد لاپتا ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے اور امدادی سرگرمیاں بھرپور انداز میں جاری ہیں۔
طوفان، بارش اور سیلاب سے سب سے زیادہ کینڈی ضلع متاثر ہوا ہے جہاں 51 افراد ہلاک جبکہ 67 لاپتا ہیں۔
اس کے بعد بادولا میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی جہاں 35 افراد ہلاک ہوگئے اور 27 افراد کا تاحال کچھ پتا نہ چل سکا۔
اسی طرح ضلع کیگالے میں 9 ماتلے میں 8، نورا ایلیا میں 6 اور امپارا میں 5 ہلاکتیں ہوئیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سیلاب سے ملک بھر میں 3 لاکھ 73 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ متاثرین کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کردیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بے موسم اور غیر متوقع مقدار میں ہونے والی بارشوں، سیلاب اور برفباری نے قدرتی آفت کی صورت اختیار کرلی ہے۔
موسمیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر انقلابی اقدامات نہ کیے گئے تو کرہ ارض میں وہ موسمی تغیرات انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن جائیں گی۔