مشینی دور میں بھی زندہ ہے بلاک پرنٹنگ کی روایت
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
جدید ٹیکنالوجی اور مشینی پرنٹنگ کے اس دور میں بھی ہاتھ سے کی جانے والی بلاک پرنٹنگ کی روایت آج بھی اپنی پہچان برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہ فن نہ صرف کپڑے پر رنگوں کی زبان بولتا ہے بلکہ اس میں نسلوں کی محنت، صبر اور جمالیاتی احساس جھلکتا ہے۔
پرانے کاریگر آج بھی لکڑی کے تراشیدہ بلاکس سے دوپٹے، چادریں اور لباس پر نقش و نگار ابھارتے ہیں۔ ہر چھاپ کاریگر کی سانسوں کے ساتھ جڑی ایک دعا ہوتی ہے، جو رنگوں میں زندگی بھرتی ہے۔ مگر افسوس کہ یہ روایت اب زوال کی طرف بڑھ رہی ہے۔
بلاک پرنٹنگ کے کاریگر سید مطاہر حسین کا کہنا ہے کہ اب ہمارے پاس اتنے گاہک نہیں آتے، کیونکہ بلاک پرنٹنگ کا وہ پرانا حسن لوگوں کو بھاتا نہیں۔ ہم ایک دو دن میں ایک دوپٹہ تیار کرتے ہیں، جبکہ مشین چند گھنٹوں میں درجنوں چھاپیں نکال دیتی ہے، اور لوگ سستا ہونے کی وجہ سے وہی خرید لیتے ہیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ یہ ہنر ماند ضرور پڑ رہا ہے، مگر بلاک پرنٹنگ اب بھی اس سرزمین کی تہذیبی روح کا رنگین استعارہ بنی ہوئی ہے۔ مزید جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلاک پرنٹنگ پرانا حسن جدید ٹیکنالوجی مشینی پرنٹنگ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاک پرنٹنگ جدید ٹیکنالوجی وی نیوز بلاک پرنٹنگ
پڑھیں:
بلال بن ثاقب کی جانب سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹوکرنسی کے عہدے سے استعفیٰ سامنے آنے کے بعد بھارتی میڈیا نے جھوٹا پراپیگنڈا کرنا شروع کردیا
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کے چیئرمین بلال بن ثاقب کی جانب سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹوکرنسی کے عہدے سے استعفیٰ سامنے آنے کے بعد بھارتی میڈیا نے جھوٹا پراپیگنڈا کرنا شروع کردیا ۔ یاد رہے کہ بلال بن ثاقب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین او رکرپٹوکرنسی اور پاکستان ورچوئل ایسیٹس ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے ،Rules of Business 1973 کے مطابق کوئی شخص وزیر اعظم کا معاون خصوصی نہیں ہو سکتا اگر وہ کسی قانونی ریگولیٹری اتھارٹی، جیسے پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کا چیئرمین ہو، بلال بن ثاقب اس اتھارٹی کے موجودہ چیئرمین بھی ہیں، جس وجہ سے انہوں نے یہ فیصلہ کیا۔
بلال بن ثاقب کے استعفیٰ دینے کی خبر سامنے آتے ہی بھارتی میڈیا نے جھوٹا پراپیگنڈہ شروع کردیا۔معرو ف بھارتی صحافی رجت شرما نے جھوٹا پراپیگنڈا کرتے ہوئے کہا کہ بلال بن ثاقب کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی کےعہدے سے ہٹا یا جانا اور چیف آف ڈیفنس سٹاف کے عہدے کا تاحال نوٹی فیکیشن نہ ہونا اس بات کا ثبوت ہےکہ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ بھارتی صحافی نے کہا کہ یہ بات کی جاتی ہے کہ جنرل عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے پیچھے'کرپٹو کنگ، بلال بن ثاقب کا ہاتھ تھا
کسی ایک ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی تمام ریاستوں کی اجتماعی سلامتی کیلئے براہِ راست خطرہ تصور ہوگی، خلیج تعاون کونسل
مزید :