صدر اردگان کا دورہ، پاک ترکی تعلقات میں نئی جہت
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ترکی اور پاکستان کے درمیان تعلقات ایک طویل عرصے سے مضبوط اور دوستانہ نوعیت کے ہیں جو مختلف پہلوئوں پر استوار ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ایک دوسرے کے ثقافتی، تاریخی اور مذہبی تعلقات کی ایک گہری جڑ ہے۔ ترکی اور پاکستان کا رشتہ نہ صرف خطے کی سیاسی و اقتصادی صورت حال پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی دونوں کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کا ایک اہم ذریعہ بنتا ہے۔ ترکی نے ہمیشہ پاکستان کے مسائل، خاص طور پر کشمیر کے مسئلے، پر اس کا ساتھ دیا ہے اور اس نے عالمی فورمز پر پاکستان کے مقف کی حمایت کی ہے۔ اسی طرح پاکستان نے بھی ترکی کی حمایت کی ہے، خاص طور پر جب ترکی کو دہشت گردی کے خطرات کا سامنا تھا۔ ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک نے مختلف سطحوں پر باہمی تعلقات کو فروغ دیا ہے اور دونوں حکومتوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ آپس میں تعاون بڑھایا جائے تاکہ مشترکہ مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات میں بھی بہتری آئی ہے اور ترکی نے پاکستان میں مختلف ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔ اس سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت میں استحکام آنے کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔ ترکی اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات بھی مستحکم ہیں اور دونوں ممالک کی افواج نے مختلف فوجی مشقوں اور تربیتی پروگراموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے۔
ترکی اور پاکستان کی افواج کے درمیان اس نوعیت کی مشقوں کا انعقاد دونوں ممالک کی سیکورٹی کو مستحکم کرنے کے لئے ضروری ہے، خصوصاً جبکہ عالمی سطح پر دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھانے کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے، اور اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ عالمی سطح پر اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ ان تمام پہلوں میں حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید گہرا تعلق دیکھنے کو ملا ہے۔ ان تعلقات کی بنیاد صرف حکومتوں تک محدود نہیں بلکہ عوامی سطح پر بھی دونوں ممالک کے درمیان مضبوط روابط قائم ہیں۔ ترکی کی فلمیں، ڈرامے اور ثقافت پاکستان میں مقبول ہیں اور اس کے برعکس پاکستان کی ثقافت اور روایات ترکی میں پسند کی جاتی ہیں۔حالیہ دنوں میں، ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا پاکستان کا دورہ ایک نیا سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے پاکستان کا دو روزہ دورہ کیا اور پاک ترک اعلیٰ سطحی اسٹر ٹیجک کو آپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیااور24 اہم معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ترک صدر نے پاکستان ترک بزنس اینڈ انویسمنٹ فورم سے خطاب کیا جس میں دونوں اطراف کے سرکردہ سرمایہ کار، کمپنیوں اور کاروباری افراد شریک ہوئے۔انہوں نے اس دورے کے دوران پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، ثقافتی اور دفاعی تعلقات میں مزید بہتری لانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ صدر اردگان نے اس دورے کے دوران پاکستان کے عوام کے ساتھ اپنی گہری دوستی کا اظہار کیا۔ ترکی پاکستان اعلیٰ سطح کے تزویراتی تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان مختلف ایم او یوز پر دستخط کئے گئے جن میں دفاع، بجلی، توانائی، کان کنی، تجارت، پانی، تعلیم، بینکنگ، صحت، قانونی امور، میڈیا، ایرو اسپیس، ثقافت، کاروبار، ایکسپورٹ کریڈٹ بینک آف ترکی اور ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان کے درمیان مفاہمتی یادادشت، سینٹرل بینک آف ترکی اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کے درمیان تکنیکی تعاون کے شعبے میں مفاہمتی یادادشت، تجارت میں استعمال ہونے والے اوریجن سرٹیفیکیٹس کی ڈیجیٹائزیشن، سماجی اور ثقافتی مقاصد کے لئے ملٹری اور سول پرسنیل کے تبادلے کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط شامل ہیں۔پاکستان ترک بزنس فورم نے دو مفاہمتی یادداستوں پر بھی دستخط کئے جن کا مقصد دو طرفہ کاروباری تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
طیب اردگان نے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تجارتی معاہدے کو وسعت دینے کی صلاحیت کو اجاگر کیا اور ترک سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پاکستان میں خاص طور پر فلیگ شپ پراجیکٹس میں مواقع تلاش کریں۔انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی تعریف کی اور تنازعہ کشمیر سمیت بین الاقوامی مسائل پر پاکستان کے لئے ترکی کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔انہوں نے کشمیریوں کے ساتھ ترکی کی یکجہتی کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیااور اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات تاریخی، ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر استوار ہیں۔ ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے لئے پاکستان ترکی اعلیٰ سطح تزویراتی تعاون کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا۔جو دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا اہم پلیٹ فارم ہے۔اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کوفروغ دینا، سیاسی، اقتصادی، دفاعی، تجارتی اور ثقافتی روابط کو مزید مستحکم کرنا ہے۔اردگان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی تعریف کی اور تنازعہ کشمیر سمیت بین الاقوامی مسائل پر پاکستان کے لئے ترکی کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کر نے پر زور دیا۔ترک صدر نے فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے مقف کو بھی سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ مشرقی یروشلم اس کا دارالحکومت ہونے کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کشمیر پر ترکی کی مسلسل حمایت اور پاکستان میں قدرتی آفات کے دوران اس کی مدد پر شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ دستخط شدہ معاہدوں پر مشترکہ کوششوں کے ذریعے تیزی سے عمل درآمد کیا جائے گا اور ملاقاتوں کے بعد وزیراعظم نے ترک صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔صدر اردگان کا یہ دورہ نہ صرف پاکستان اور ترکی کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی طرف ایک قدم تھا۔یہ دورہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان روابط کے ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے اور مستقبل میں ان تعلقات کے مزید استحکام کی توقع کی جا سکتی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان پاکستان کے درمیان ترکی اور پاکستان دہشت گردی کے پاکستان میں پاکستان کی تعلقات میں پر زور دیا ان تعلقات تعلقات کو میں تعاون اردگان نے تعاون کو اور ترک کیا اور کے ساتھ ترکی کی کو مزید ہے اور اور اس کے لئے
پڑھیں:
سعودی، پاکستانی سٹریٹجک معاہدے کی اہمیت، عرب صحافت کی نظر میں
سعودی، پاکستانی سٹریٹجک معاہدے کی اہمیت، عرب صحافت کی نظر میں WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز
جدہ (سب نیوز ) 70 برسوں سے زائد عرصے کے دوران سعودی عرب اور پاکستان نے اخوت اور باہمی اعتماد پر مبنی گہرے تاریخی تعلقات قائم کیے ہیں جو آج بین الاقوامی تعاون میں ایک منفرد نمونہ سمجھے جاتے ہیں۔ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ممالک کے خلاف جارحیت، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ طے پا گیاسبق ویب سائٹ کے مطابق علاقائی اور عالمی سطح پر تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ یہ تعاون سٹریٹجک شراکت داری کی سطح تک پہنچ گیا ہے جو دونوں ممالک کی قیادتوں کے اس عزم کو واضح کرتا ہے کہ وہ اپنے تعلقات کو امن، استحکام اور خوشحالی کی بنیاد بنانا چاہتے ہیں۔
مشترکہ سٹریٹجک دفاعی معاہدہ، جو 17 ستمبر 2025 کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے درمیان دستخط ہوا، اسی عزم کی توثیق کرتا ہے۔معاہدے میں یہ طے کیا گیا ہے کہ کسی ایک ملک پر بیرونی حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا۔اس میں انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے، دفاعی صنعتوں کی ترقی اور مشترکہ مشقوں کے انعقاد جیسے نکات شامل ہیں تاکہ دفاعی صلاحیتوں کو تقویت دی جا سکے۔
یہ قدم عمومی سیاق و سباق سے الگ نہیں دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون عشروں سے جاری ہے اور عسکری قیادتوں کے درمیان باقاعدہ اجلاسوں میں اس کی تجدید ہوتی رہی ہے جیسا کہ حالیہ ملاقاتیں جن میں سعودی بحریہ کے سربراہ اور پاکستانی مشترکہ افواج کے سربراہ نے بحری سلامتی اور علاقائی دفاع کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔سعودی عرب اور پاکستان نے اپنی تاریخی شراکت اور دفاعی تعاون کو سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کے ذریعے مزید مستحکم کیاہے۔
معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات اور گہرے دفاعی تعاون کو مزید آگے بڑھانا ہے، تاکہ مشترکہ دفاعی صلاحیتوں کو ترقی دی جائے اور تیاری کی سطح کو بلند کیا جائے اور سرزمین کے امن و سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کے خلاف مشترکہ طور پر دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنایا جائے۔دونوں برادر ممالک کے درمیان دفاعی تاریخ بھی خاصی گہری ہے، دونوں نے پہلے مشترکہ عسکری تعاون کمیٹی تشکیل دی تھی جو باقاعدہ اجلاس منعقد کرتی ہے۔ اسی طرح دونوں کے درمیان 1980 کی دہائی سے تربیت اور ترقی کے شعبوں میں عسکری معاہدے بھی موجود ہیں۔
نیا معاہدہ دونوں ممالک کے لیے سٹریٹجک اور حیاتی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کی شقوں کے مطابق کسی بھی ملک پر مسلح بیرونی حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے پر متفق ہیں تاکہ اپنے امن و استحکام کو یقینی بنائیں۔یہ نیا معاہدہ اس تاریخی شراکت داری کا تسلسل ہے، جس میں عسکری تربیت، دفاعی پیداوار، اور فضائی، بحری اور بری مشترکہ مشقیں شامل رہیں
برطانوی اخبار فائنانشل ٹائمز کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے والے سعودی عہدیدار نے کہا یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو مخصوص خطرے کے مطابق تمام دفاعی اور عسکری ذرائع استعمال کرے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے کو اس شکل میں لانے کے لیے ایک سال سے زائد عرصہ لگا اور اس سے قبل دو سے تین سال تک مذاکرات ہوتے رہے تاکہ یہ معاہدہ روشنی میں آ سکے۔سعودی عرب، جو خطے میں ایک بڑی فوجی طاقت رکھتا ہے اور پاکستان، جو جنوبی ایشیا میں تقریبا 170 ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے (بحوالہ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ SIPRI کی 2024 رپورٹ)، کے درمیان ایسا معاہدہ ایک تاریخی کارنامہ ہے، خصوصا ایسے حالات میں جب عالمی امن اور سلامتی کو شدید خطرات اور چیلنجوں کا سامنا ہے۔
یہ نیا معاہدہ اس تاریخی شراکت داری کا تسلسل ہے، جس میں عسکری تربیت، دفاعی پیداوار، اور فضائی، بحری اور بری مشترکہ مشقیں شامل رہیں جو دونوں ممالک کی افواج کے درمیان باقاعدگی سے ہوتی رہی ہیں۔ اس معاہدے پر دستخط ایک نئی پیش رفت ہے جو مشترکہ دفاعی صلاحیت کو نئی جہت دیتا ہے اور خطے اور دنیا کے امن کو مضبوط بنانے کی سیاسی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔سعودی عرب اور پاکستان نے اپنی تاریخی شراکت اور دفاعی تعاون کو سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کے ذریعے مزید مستحکم کیاہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ دفاعی تعاون کے لیے نئے افق کھولے گا، مشترکہ تعاون کو مضبوط کرے گا اور خطے میں توازنِ امن کو سہارا دے گا۔
توقع ہے کہ یہ مشترکہ دفاعی صنعتوں کو ترقی دے گا، مہارت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں کردار ادا کرے گا، جو سعودی وژن 2030 کے اہداف سے ہم آہنگ ہے اور پاکستان کو سلامتی اور دفاع میں اہم شراکت دار کے طور پر مزید تقویت دے گا۔یہ قدم ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب دنیا تیز رفتار سٹریٹجک تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، جس کے باعث ریاض اور اسلام آباد کے درمیان قریبی عسکری ہم آہنگی سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے اور خطے کے استحکام کے لیے بنیادی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ کا دورہ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق ٹرمپ کا دورہ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق اسرائیل سے خطرات،عرب ممالک متحرک،اہم سیکیورٹی اقدامات کا اعلان,مشترکہ فضائی نظام،خلیج دفاعی اتحاد کی تشکیل شامل پاک-سعودیہ دفاعی معاہدہ: سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ، 100 انڈیکس تاریخی سطح پر پہنچ گیا نومئی مقدمات: عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل سمیت 18 پی ٹی آئی رہنما اشتہاری قرار یمن کے ساحل پر پانچ انٹرنیٹ کیبلز کٹ گئیں جس کی وجہ سے ملکی انٹرنیٹ متاثر ہے، سیکریٹری آئی ٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور بھارتی تعلق کو نقاب کردیا: وزیراعظم آزاد کشمیرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم