عوام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مکمل ریلیف سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
تیل کمپنیوں کے ٹرانسپورٹ چارجز، مارجن میں ردوبدل ،شہریوں کو پیٹرول اور ڈیزل پر ریلیف نہ ملا
شہری پیٹرول پر ایک روپے 42پیسے اور ڈیزل پر 50پیسے کے ریلیف سے محروم ہوگئے، رپورٹ
حکومت نے عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مکمل ریلیف سے محروم کردیا۔رپورٹ کے مطابق حکومت نے تیل کمپنیوں کے ٹرانسپورٹ چارجز اور مارجن میں ردوبدل کر دیا جس کی وجہ سے شہری پیٹرول پر ایک روپے 42 پیسے اور ڈیزل پر 50 پیسے کے ریلیف سے محروم ہوگئے۔دستاویز کے مطابق پیٹرول پر فریٹ چارجز میں 1 روپے 42 کا اضافہ کر دیا گیا، پیٹرول پر فریٹ چارجز بڑھا کر5 روپے79 پیسے فی لٹر کر دئیے گئے، پیٹرول پر فریٹ چارجز یکم فروری کو 4 روپے37 پیسے مقرر تھے۔اس کے مطابق پیٹرول پر لیوی کی مد 60 روپے پہلے سے عائد ٹیکس برقرار رکھا گیا، پیٹرول پر او ایم سی مارجن کی مد میں پہلے سے عائد 7 روپے 87 چارجز برقرارہیں۔دستاویز کے مطبق پیٹرول پر ڈیلر مارجن کی مد میں عائد 8 روپے 64 پیسے چارجز بھی برقرار ہیں، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر ایکسٹرا مارجن اورفریٹ چارجز بھی بڑھا دئیے گئے۔دستاویز کے مطابق ڈیزل پرفریٹ چارجز کی مد میں 27 پیسے کا اضافہ کیا گیا، ڈیزل پر فریٹ چارجز 2 روپے65 پیسے سے بڑھا کر 2روپے 92 پیسے فی لٹر مقررکیا گیا، ڈیزل پر ایکسٹرا مارجن میں بھی 23 پیسے کا اضافہ کر دیا گیا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا، پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے کمی کی گئی تھی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ
دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو گیا۔ وزیراعلی پنجاب کی ہدایات پر پی ڈی ایم اے پنجاب کی فلڈ ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کیجانب سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے۔ 624 افراد اور 380 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر صوبے بھر میں فلڈ ریلیف سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق، دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقامات پر پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے بعد متاثرہ اضلاع میں مجموعی طور پر 47 ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق، اب تک 624 افراد اور 380 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جبکہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور بحالی کی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں۔ مختلف اضلاع کے 120 موضع جات سیلاب سے جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں، کیونکہ یہ علاقے دریاؤں کے پاٹ میں واقع تھے۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقے بھکر، کوٹ ادو، ڈی جی خان، راجن پور، رحیم یار خان، لیہ، جھنگ اور میانوالی ہیں۔ ان اضلاع میں جزوی زیر آب آنے والے مواضع کی نشاندہی ہو چکی ہے، جہاں سے شہری اپنی مدد آپ کے تحت یا حکومتی امداد سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے بتایا کہ متاثرہ شہریوں کو کھانے، صاف پانی، ادویات اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی جاری ہے، جبکہ وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔ مختلف مقامات پر قائم کیے گئے میڈیکل کیمپس 24 گھنٹے عوام کو طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
حکام نے عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، کیونکہ مون سون کی متوقع بارشوں کے باعث دریاؤں کے پانی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ ریلیف کمشنر نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ دریا کے کنارے رہائش پذیر شہریوں کی بروقت منتقلی یقینی بنائیں۔
دوسری جانب دریائے سندھ کے کنارے واقع تونسہ شریف میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس کے باعث مقامی لوگ اپنے ساز و سامان کو نجی کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں صرف شہریوں کو نکالنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب زدگان کے قیمتی سامان کو محفوظ رکھنے کے لیے فوری انتظامات کیے جائیں، کیونکہ وہ لاکھوں روپے مالیت کا سامان چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ ان کے سامان کو محفوظ کرنے کے حوالے سے بھی کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جا رہے، جو ان کے لیے مزید مشکلات کا باعث بن رہا ہے۔
Post Views: 5