وادی نیلم میں دوسرے روز بھی برفباری جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق برف باری کے باعث شاردہ کیل تاو بٹ روڈ ایک بار پھر بند کر دیا گیا ہے جبکہ مرکزی شاہراہِ نیلم شاردہ تک ٹریفک کی آمدورفت کے لیے بحال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی نیلم سمیت آزاد کشمیر کے بالائی علاقوں میں دوسرے روز بھی برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔ گریس، شونٹھر، سرگن، جاگراں ویلی میں 5 سے 8 انچ جبکہ پہاڑوں پر ایک فٹ سے زائد برف پڑ چکی ہے۔ برف باری کے باعث شاردہ کیل تاو بٹ روڈ ایک بار پھر بند کر دیا گیا ہے جبکہ مرکزی شاہراہِ نیلم شاردہ تک ٹریفک کی آمدورفت کے لیے بحال ہے۔ دوسری جانب وادی کوئٹہ سمیت بلوچستان کے متعدد اضلاع میں مطلع ابرآلود اور موسم سرد ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گلگت بلتستان، بالائی خیبر پختون خوا اور شمال مغربی بلوچستان میں چند مقامات پر ہلکی بارش اور پہاڑوں پر ہلکی برف باری متوقع ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایئرانڈیا کی ساکھ کیسے بحال ہو؟ بھارتی حکومت اور ایئرلائن نے سر جوڑ لیے
حالیہ حادثات اور ریگولیٹری نگرانی کے بعد، ٹاٹا گروپ اور وزارتِ ہوا بازی ایئر انڈیا کی بحالی کے لیے اعلیٰ سطح پر غور و فکر میں مصروف ہیں۔
ٹاٹا سنز کے چیئرمین این چندرشیکھرن نے جمعہ کو وفاقی وزیرِ ہوا بازی رام موہن نائیڈو اور سیکریٹری سمیر کمار سنہا سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں:ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں
یہ میٹنگ 3 روزہ تفصیلی مشاورت کے بعد ہوئی جس میں ایئرلائن کے سی ای او کیمبل ولسن اور حکومت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ان اجلاسوں میں دیکھ بھال، قیادت، اور مواصلاتی حکمت عملی جیسے مسائل پر کھل کر بات ہوئی۔
چندرشیکھرن نے حکومت کو AI 171 کے مہلک حادثے کے بعد ایئر انڈیا کی جانب سے کیے گئے حفاظتی اقدامات سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد یہ ہے کہ مسافروں کا اعتماد دوبارہ حاصل کیا جائے۔
اجلاس میں فوری توجہ کے لیے جن شعبوں کی نشاندہی کی گئی ان میں طیاروں کی پرواز کے قابل ہونے کی حالت، انجینئرنگ، اور مرمت شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:دہلی ایئرپورٹ پر ایئر انڈیا کے طیارے میں آگ بھڑک اٹھی
متعدد افراد کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ ’کلچر‘ کا ہے۔ گزشتہ نومبر میں وستارا کو ایئر انڈیا میں ضم کیا گیا، جبکہ ہونا اس کے برعکس چاہیے تھا۔ دونوں کمپنیوں کا کلچر مختلف ہے اور اب ایئر انڈیا انضمام کے بعد کے مسائل کا شکار ہے۔ اصل مسئلہ آپریشنز نہیں، بلکہ انجینئرنگ اور دیکھ بھال کا ہے۔
سنگاپور ایئرلائنز (SIA) جو کہ ایئر انڈیا میں 25.1 فیصد حصہ رکھتی ہے، اسے زیادہ فعال کردار میں لانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ بحالی میں معاونت کی جا سکے۔ مسئلہ صرف ایئر انڈیا کی ساکھ کا نہیں بلکہ اس کے نئے مالکان، ٹاٹا گروپ اور سنگاپور ایئرلائنز کی ساکھ کا بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئرانڈیا ٹاٹا گروپ سنگاپور ایئرلائن