پنجاب میں بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر تقرر و تبادلے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پنجاب حکومت کی جانب بڑے پیمانے پر سرکاری افسران کے تقرر و تبادلے کئے گئے ہیں، جس کے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کئےگئے ہیں۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب حکومت نےسلمان خان کا بطور ڈپٹی کمشنر قصور تبادلہ منسوخ کردیا گیا،عمران علی کو ڈپٹی کمشنر قصور تعینات کردیا گیا ہے،کامران صغیر کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل مری ،ڈاکٹر عائشہ خان کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل خوشاب،شگفتہ جیبیں کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو پاکپتن،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہیڈکوارٹر راولپنڈی زونیرہ آفتاب گجر کو ڈائریکٹر پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی ،عبداللہ خان کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہیڈکوارٹر راولپنڈی اور محمد عثمان اشرف کو ڈائریکٹر پنجاب فوڈ اتھارٹی تعینات کردیا گیا ہے۔حکومت پنجاب نے سعدیہ صادق کو اسسٹنٹ چیف پلاننگ اینڈ ڈوپلپمنٹ بورڈ،محمد ابوبکر کو ڈپٹی سیکرٹری محکمہ سوشل ویلفیئر ،ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ صحت جنوبی پنجاب قمر الزمان قیصرانی کو ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ ہائر ایجوکیشن، ایڈیشنل سیکرٹری ڈوپلپمنٹ محکمہ بلدیات نوشین ملک کو ڈائریکٹر جنرل لٹریسی اینڈ نان فارمل بیسک ایجوکیشن تعینات کر دیا ہے۔ سپیشل سیکرٹری محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس زینب خان کو محکمہ سروسز رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ عثمان خالد خان کو سپیشل سیکرٹری محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس ،محمد ارشد بھٹی کو ایڈیشنل سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ،محمد حنیف کو ڈائریکٹر مانیٹرنگ پبلک پراسیکشن ڈیپارٹمنٹ اور محمد ماجد اقبال کو سی ای او پیما تعینات کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری کردیا ،سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے پر اپیل یا نظرثانی کی درخواست دائر ہونے سے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں رکتا ۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں فیصلہ جاری کیا۔ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک دہائی پرانے فیصلے سے متعلق تھا جس میں ریونیو حکام کو معاملہ قانون کے مطابق دوبارہ دیکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ واضح ہدایات کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے خود تسلیم کیا کہ فیصلے پر کوئی حکم امتناع موجود نہیں تھا۔ اس اعتراف سے ثابت ہوتا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔سپریم کورٹ نے اس طرزعمل کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریمانڈ بیک کئے گئے معاملات کو اکثر غیر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور بعض اوقات غیر معینہ مدت تک لٹکا دیا جاتا ہے جو ناقابل قبول ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جب اعلیٰ عدالتیں معاملہ واپس بھیجیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ صرف اپیل دائر ہو جانے سے حکم غیر موثر نہیں ہوتا جب تک اس پر باقاعدہ حکم امتناع جاری نہ ہو۔چیف جسٹس نے فیصلے میں لکھا کہ یہ طرز عمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے اور اس پر فوری توجہ دینا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے بورڈ آف ریونیو پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عمل کے لیے پالیسی ہدایات کو حتمی شکل دے اور تین ماہ میں عمل درآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔