سینٹ میں ہنگامہ، ڈپٹی چیئرمین نے اپوزیشن کے تین ارکان کی رکنیت معطل کر دی
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد:سینٹ کا اجلاس اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے باعث ایک مرتبہ پھر متاثر ہو گیا۔ اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی ڈائس کا گھیراؤ کیا، جس پر ڈپٹی چیئرمین نے اپوزیشن کے ارکان عون عباس، ہمایوں مہمند اور فلک ناز چترالی کی رکنیت رواں سیشن کے لیے معطل کر دی اور انہیں ایوان سے باہر نکالنے کے احکامات جاری کیے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کو قانون کے مطابق چلایا جائے گا اور غیر سنجیدہ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے معاملہ حل کرنے کی کوشش کی اور اجلاس کی کارروائی کو آگے بڑھانے کی تجویز دی، لیکن اپوزیشن کے نعرے اور احتجاج جاری رہے۔
سینٹ میں کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب اپوزیشن نے "چیئرمین سینیٹ کو بازیاب کرو” کے نعرے بھی لگائے۔ اس کے بعد ڈپٹی چیئرمین نے اجلاس کو جمعہ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دیا۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ڈپٹی چیئرمین
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس میں کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابہ
وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل یہاں موجود ہیں اور ہماری کابینہ کے سینیئر اراکین بیٹھے ہوئے ہیں، یہ سب سوالوں کے جواب دینے کے لیے یہاں موجود ہیں، اگر یہ طرز سیاست آپ نے رکھنا ہے تو اس سے ملک کی خدمت نہیں ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کی وجہ سے ایوان مچھلی بازار بن گیا، کینالز کے معاملے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، پیپلزپارٹی کے خلاف منافقانہ سیاست کے نعرے لگائے گئے جبکہ کینالز کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، رانا ثناء اللہ وزیر اعظم کی ہدایت پر حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے معاملے پر احتجاج کے بجائے بات چیت کریں، وزیر اعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ و سیاسی امور رانا ثنااللہ نے حکومت سندھ سے رابطہ کیا ہے اور یہ پیغام پہنچایا ہے کہ یہ سارا معاملہ آئین اور قانون کے مطابق حل کیا جائے گا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس سلسلے میں کثیر جماعتی مشاورت کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی چیز بلڈوز نہیں ہو رہی ہے، وزیر اعظم پاکستان نے اس بابت خصوصی ہدایت کی جس کے بعد رانا ثناء اللہ حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ رابطے میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہماری حلیف جماعت ہے، یہ بالکل واضح فیصلہ ہے کہ اس معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، لیکن اپوزیشن شائد بات اس لیے نہیں سننا چاہتی کہ اس کے پاس پوچھنے کو نہ کوئی سوال ہے اور نہ سننے کی ہمت ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل یہاں موجود ہیں اور ہماری کابینہ کے سینیئر اراکین بیٹھے ہوئے ہیں، یہ سب سوالوں کے جواب دینے کے لیے یہاں موجود ہیں، اگر یہ طرز سیاست آپ نے رکھنا ہے تو اس سے ملک کی خدمت نہیں ہو گی۔