کرم: 14 دہشتگردوں کے سروں کی قیمت 10 لاکھ سے 3 کروڑ تک مقرر، بیرونی قوتیں ملوث: گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
پشاور (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلی خیبر پی کے علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کرم میں مطلوب دہشتگردوں کے سر کی قیمت رکھ دی ہے، فرقہ واریت پھیلانے والوں کو آج یا کل ضرور سزا ملے گی اور انہیں اپنے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ کرم زمین کا تنازع نہیں بلکہ فرقہ وارانہ تنازعہ ہے جس میں بیرونی قوتیں پوری طرح ملوث ہیں۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کرم کا مسئلہ 130 سال سے چل رہا ہے، بیرونی اور غیر ملکی قوتیں سرمایہ کاری کر رہی ہیں، بیرونی قوتیں پورے پاکستان میں فرقہ واریت کی چنگاری سے آگ لگانا چاہتی ہیں۔ ابھی ایک قافلے پر بھی حملہ ہوا ہے، انسانی جان اور امن سے بڑی کوئی چیز نہیں، کچھ لوگ اس ناسور کا حصہ بنے ہوئے ہیں ان کو جڑ سے اکھاڑنا پڑے گا۔ محکمہ داخلہ خیبر پی کے نے کرم میں دہشتگردوں کے سروں کی قیمتیں مقرر کردی ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق 14 دہشتگردوں کے سروں کی قیمت 13 کروڑ 30 لاکھ روپے مقرر کر دی گئی ہے۔ دہشتگرد کاظم کے سر کی قیمت تین کروڑ روپے، دہشتگرد امجد کے سر کی قیمت دو کروڑ روپے، مکرم کے سر کی قیمت ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے، دہشت گرد نور اللہ، درویش، عثمان اور سیف اللہ کے سروں کی قیمتیں دس، دس لاکھ روپے مقرر کی گئی ہیں۔ اوچت، دادکمر، مندوری اور بگن کے دیہات کو خالی کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چاروں دیہات خالی کرنے کا مقصد عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ دیہات کو خالی کروا کے سرچ آپریشنز کئے جائیں گے۔ پولیس نے کرم کے علاقے اوچت کے مقام پر قافلے پر فائرنگ کے واقعہ میں ملوث دس دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
عید کے تیسرے روز کراچی کی مویشی منڈیوں میں سناٹا، جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں عیدالاضحیٰ کے تیسرے دن قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، مگر خریداروں کی عدم دلچسپی کے باعث شہر کی بڑی مویشی منڈیاں سنسان پڑی ہیں۔
یونیورسٹی روڈ پر قائم شہر کی مرکزی منڈی میں قربانی کے بعد گہما گہمی کی جگہ ویرانی نے لے لی ہے۔ بیوپاریوں نے جانوروں کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد تک کمی کر دی ہے، لیکن اس کے باوجود منڈی میں خریدار نہ ہونے کے برابر ہیں۔
بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے ایام ختم ہوتے ہی شہری کم قیمت پر جانور خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے باعث وہ بھاری نقصان میں جا رہے ہیں۔ ایک بیوپاری نے شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ لاڑکانہ سے ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کا جانور لے کر آیا تھا، لیکن 70 لاکھ روپے میں بھی خریدار میسر نہیں آ رہا۔
بیوپاریوں نے منڈی میں انتظامی سہولیات کی کمی پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے پینے کے صاف پانی تک کا بندوبست نہیں کیا گیا، اور وہ مجبوری میں 1500 روپے میں پانچ ڈرم پانی خریدنے پر مجبور ہوئے۔
ایک اور بیوپاری نے بتایا کہ انہوں نے 4 لاکھ روپے صرف کرایے میں خرچ کیے تاکہ جانور کراچی لا سکیں، لیکن یہاں کے شہری ان سے 4 لاکھ کا جانور محض 2 لاکھ میں خریدنے پر بضد ہیں، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔
بیوپاریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر جانور مناسب نرخوں پر فروخت نہ ہوئے تو وہ انہیں واپس آبائی علاقوں کو لے جانے پر مجبور ہوں گے۔ بعض بیوپاریوں نے دل برداشتہ ہو کر آئندہ کراچی میں مویشی منڈی نہ لگانے کا مشورہ بھی دیا، تاکہ شہریوں کو جانوروں کی اصل قیمت کا اندازہ ہو سکے۔