سونے کی بڑھتی قیمت کو اچانک بریک لگ گئی، بڑی کمی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں کئی روز اضافے کے بعد آج کمی ہوئی ہے، پاکستان میں آج فی تولہ سونا 2 ہزار روپے سستا ہوگیا۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرزایسوسی ایشن کے مطابق کاروباری ہفتے کے پانچویں روز ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2 ہزار روپے کی کمی ہوگئی، جس کے بعد فی تولہ سونے کی قیمت 3 لاکھ 7 ہزار روپے ہوگئی۔اسی طرح 10گرام سونے کی قیمت میں 1714 روپے کی کمی ہوئی جس کے بعد 10 گرام سونے کی قیمت 2 لاکھ 63 ہزار 203 روپے ہوگئی۔دوسری جانب بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 23 ڈالر کمی کے ساتھ 2930 ڈالر ہوگئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سونے کی قیمت
پڑھیں:
جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
ایران نے یورپی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ اجلاس میں ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد کی حمایت نہ کریں، ورنہ اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا: "یاد رکھیں! یورپ ایک اور اسٹریٹیجک غلطی کرنے جا رہا ہے، ایران اپنے حقوق کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل دے گا۔"
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی (E3) آئندہ ہفتے واشنگٹن کے ساتھ مل کر ایک ایسی قرارداد کی حمایت کرنے والے ہیں جس میں ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ قرارداد ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے اگر ایران نے "نیک نیتی" نہ دکھائی۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے IAEA کے ساتھ برسوں تعاون کیا اور اپنی پرامن جوہری سرگرمیوں پر عائد الزامات کو ختم کروایا۔ انہوں نے موجودہ الزامات کو "سیاست زدہ اور جعلی رپورٹس" قرار دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی رپورٹ میں ایران پر غیر اعلانیہ جوہری مواد چھپانے اور تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جسے ایران نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات اسرائیل نے فراہم کی ہیں اور یہ "جعلی دستاویزات" پر مبنی ہیں۔
اس وقت ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کی ثالثی میں نیا جوہری معاہدہ طے پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، مگر یورینیم کی افزودگی پر سخت اختلافات موجود ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
واضح رہے کہ ایران اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو کہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، مگر اب بھی 90 فیصد کے اس حد سے کم ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس وقت معاہدے کے "ڈسپیوٹ ریزولوشن میکنزم" کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے آپشن پر بھی غور کر رہے ہیں، جس کی مدت اکتوبر 2025 میں ختم ہو جائے گی۔