کراچی:

فلکیاتی علوم پر تحقیق اور کہکشائوں، سیاروں اور ستاروں کی حرکت کے مناظر کے مشاہدے کے لیے پاکستان کی پہلی کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری(رصد گاہ) کراچی میں قائم کردی گئی ہے جہاں سے رمضان اور عیدین کا چاند دیکھا جاسکے گا۔ 

یہ کراچی میں قائم دوسری رصدگاہ ہے جسے این ای ڈی یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر انفارمیشن سسٹم میں قائم کیا گیا ہے، اس سے قبل فلکیاتی علوم پر تحقیق کے لیے واحد رصدگاہ جامعہ کراچی میں موجود تھی۔

اس رسد گاہ میں اعلی معیار کی جدید ٹیلی اسکوپ موجود ہیں جن میں سے ایک کو موبائل اپلیکیشن کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے جبکہ رصدگاہ میں آویزاں علیحدہ سے 14 انچ کے لینس پر مشتمل ایک بڑی ٹیلی اسکوپ کا شمار بھی جدید ٹیلی اسکوپ میں کیا جارہا ہے،رصدگاہ سے پہلی بار رمضان کا چاند دیکھنے کا انتظام بھی کیا جائے گا۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر ان بگ ڈیٹا اینڈ کلائوڈ کمپیوٹنگ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی اسماعیل نے "ایکسپریس” سے بات چیت میں یہ دعوی کیا کہ دنیا میں کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری بہت کم ہیں اور این ای ڈی کی رصد گاہ کا شمار بھی اب ان چند ایک کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹریز میں ہورہا ہے جہاں تمام ٹیلی اسکوپ کمپیوٹرز سے configrate ہیں اور ٹیلی اسکوپس کے ذریعے فلکیاتی مناظر کے تجزیوں سے جو ڈیٹا حاصل ہورہا ہے اسے ہم ڈیٹا سینٹر میں اسٹور کررہے ہیں۔

ڈاکٹر اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری کے سبب اب کسی بھی محقق کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ رصد گاہ میں آکر ہی ان فلکیاتی مناظر کا مشاہدہ کرے بلکہ وہ آبزرویٹری سے منسلک بگ ڈیٹا اینڈ کلاؤڈ کمپیوٹنگ سینٹر کے ذریعے گھر بیٹھے یا کسی دوسرے مقام سے یہ مشاہدہ کرسکتا ہے، اس کے لیے اسے آبزرویٹری سے خدمات لینی ہوگی، ان کا کہنا تھا کہ فلکیاتی ایونٹس پر تحقیق کے سلسلے میں اب این ای ڈی کی ناسا سمیت دیگر فلکیاتی اداروں سے کمیونیکیشن شروع ہوچکی ہے۔ 

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس رصدگاہ کو مکمل طور پر این ای ڈی کے انجینئرز نے تیار کیا ہے رصدگاہ سے رمضان اورعید دونوں چاند کے دیکھنے کا انتظام ہوگا۔

اس موقع پر موجود نیشنل سینٹر کے ٹیم لیڈر عزیر عابد نے بتایا کہ یہاں اسٹیٹ آف دی آرٹ آبزرویٹری میں موجود ٹیلی اسکوپ سے سورج پر موجود سولر اسپوٹ solar spots سے متعلق ڈیٹا جمع کیا گیا، مختلف algorithm اس پرلاگ آن کیے جس کی مدد سے ہم یہ forecast کرسکے کہ اب یہ "سن اسپوٹ” دوبارہ کب اور کس جگہ آسکیں گے پھر ہم نے اپنی پیش گوئی کی خود validation بھی کی۔

انھوں نے بتایا کہ حال ہی میں جب مختلف سیارے ایک ساتھ align ہوئے تھے تو اس فلکیاتی منظر کا بھی مشاہدہ کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اس وقت 30 کے قریب طلبہ/محقق اس رصدگاہ گاہ سے وابستہ فلکیاتی علوم پر تحقیق کررہے ہیں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کراچی میں کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی جانب سے واہگہ بارڈر  تاحال کھلا، بھارت سے شہریوں کی واپسی شروع



لاہور:

بھارت کی جانب سے اٹاری بارڈر بند کرنے کے بعد پاکستان کی جانب سے واہگہ بارڈر  تاحال کھلا ہے  اور بھارت سے پاکستانی شہریوں کی واپسی شروع ہو گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کی طرف سے واہگہ سرحد اوپن ہے اور انڈیا میں موجود پاکستانی شہریوں کی آج سے واپسی کا امکان ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے عام ویزا کے حامل پاکستانیوں کو یکم مئی تک بھارت چھوڑنے کی مہلت دی گئی ہے۔

اسی طرح سارک ویزا کے حامل پاکستانیوں کو 48 گھنٹے کی مہلت دی گئی اور ان کی آج واپسی کا امکان ہے۔

تازہ صورت حال کے پیش نظر واہگہ بارڈر پر امیگریشن اور سکیورٹی حکام متحرک ہیں دوسری جانب پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کی واپسی کا بھی امکان ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت سے ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد وہاں موجود پاکستانی شہریوں کی وطن واپسی کا عمل جاری ہے۔ بھارت میں موجود پاکستانیوں نے اٹاری واہگہ سرحد پر پہنچنا شروع کر دیا ہے۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی جانب سے واہگہ بارڈر  تاحال کھلا، بھارت سے شہریوں کی واپسی شروع
  • سری نگر میں مسلح غیر ملکی موجود ہیں، پاکستان جانتا ہے کہ وہ کیوں وہاں موجود ہیں
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان کون کون سے معاہدے موجود ہیں؟
  • اسحاق ڈار سے ازبک وزیرِ خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ، ریل لائن منصوبے پر گفتگو
  • مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ
  • انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
  • بنگلہ دیش میں پہلی بار پاکستان لائیو اسٹائل ایگزیبیشن
  • پاکستان بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، بھارت میں موجود پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم
  • نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے نام سے خود مختار ادارہ قائم
  • حکومت نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جگہ نئی خود مختار ایجنسی قائم کردی