پاکستان کی پہلی کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری کراچی میں قائم، رمضان اور عیدین کےچاند کا مشاہدہ کیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی:
فلکیاتی علوم پر تحقیق اور کہکشائوں، سیاروں اور ستاروں کی حرکت کے مناظر کے مشاہدے کے لیے پاکستان کی پہلی کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری(رصد گاہ) کراچی میں قائم کردی گئی ہے جہاں سے رمضان اور عیدین کا چاند دیکھا جاسکے گا۔
یہ کراچی میں قائم دوسری رصدگاہ ہے جسے این ای ڈی یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر انفارمیشن سسٹم میں قائم کیا گیا ہے، اس سے قبل فلکیاتی علوم پر تحقیق کے لیے واحد رصدگاہ جامعہ کراچی میں موجود تھی۔
اس رسد گاہ میں اعلی معیار کی جدید ٹیلی اسکوپ موجود ہیں جن میں سے ایک کو موبائل اپلیکیشن کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے جبکہ رصدگاہ میں آویزاں علیحدہ سے 14 انچ کے لینس پر مشتمل ایک بڑی ٹیلی اسکوپ کا شمار بھی جدید ٹیلی اسکوپ میں کیا جارہا ہے،رصدگاہ سے پہلی بار رمضان کا چاند دیکھنے کا انتظام بھی کیا جائے گا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر ان بگ ڈیٹا اینڈ کلائوڈ کمپیوٹنگ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی اسماعیل نے "ایکسپریس” سے بات چیت میں یہ دعوی کیا کہ دنیا میں کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری بہت کم ہیں اور این ای ڈی کی رصد گاہ کا شمار بھی اب ان چند ایک کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹریز میں ہورہا ہے جہاں تمام ٹیلی اسکوپ کمپیوٹرز سے configrate ہیں اور ٹیلی اسکوپس کے ذریعے فلکیاتی مناظر کے تجزیوں سے جو ڈیٹا حاصل ہورہا ہے اسے ہم ڈیٹا سینٹر میں اسٹور کررہے ہیں۔
ڈاکٹر اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ کمپیوٹرائزڈ آبزرویٹری کے سبب اب کسی بھی محقق کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ رصد گاہ میں آکر ہی ان فلکیاتی مناظر کا مشاہدہ کرے بلکہ وہ آبزرویٹری سے منسلک بگ ڈیٹا اینڈ کلاؤڈ کمپیوٹنگ سینٹر کے ذریعے گھر بیٹھے یا کسی دوسرے مقام سے یہ مشاہدہ کرسکتا ہے، اس کے لیے اسے آبزرویٹری سے خدمات لینی ہوگی، ان کا کہنا تھا کہ فلکیاتی ایونٹس پر تحقیق کے سلسلے میں اب این ای ڈی کی ناسا سمیت دیگر فلکیاتی اداروں سے کمیونیکیشن شروع ہوچکی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس رصدگاہ کو مکمل طور پر این ای ڈی کے انجینئرز نے تیار کیا ہے رصدگاہ سے رمضان اورعید دونوں چاند کے دیکھنے کا انتظام ہوگا۔
اس موقع پر موجود نیشنل سینٹر کے ٹیم لیڈر عزیر عابد نے بتایا کہ یہاں اسٹیٹ آف دی آرٹ آبزرویٹری میں موجود ٹیلی اسکوپ سے سورج پر موجود سولر اسپوٹ solar spots سے متعلق ڈیٹا جمع کیا گیا، مختلف algorithm اس پرلاگ آن کیے جس کی مدد سے ہم یہ forecast کرسکے کہ اب یہ "سن اسپوٹ” دوبارہ کب اور کس جگہ آسکیں گے پھر ہم نے اپنی پیش گوئی کی خود validation بھی کی۔
انھوں نے بتایا کہ حال ہی میں جب مختلف سیارے ایک ساتھ align ہوئے تھے تو اس فلکیاتی منظر کا بھی مشاہدہ کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اس وقت 30 کے قریب طلبہ/محقق اس رصدگاہ گاہ سے وابستہ فلکیاتی علوم پر تحقیق کررہے ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کراچی میں کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور ایل سلواڈور میں کرپٹو تعاون پر مبنی تعلقات کا آغاز
پاکستان اور ایل سلواڈور نے پہلی بار کرپٹو کرنسی کے شعبے میں تعاون کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات قائم کر لیے ہیں۔
پاکستان کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹو اور وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب نے جنوبی امریکی ملک کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے صدر نایب بوکیلے سے ملاقات کی۔
اس اہم ملاقات میں کرپٹو اور بلاک چین کے شعبوں میں معلومات کے تبادلے پر مبنی شراکت داری پر گفتگو ہوئی۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان جو حال ہی میں ڈیجیٹل اثاثوں کی دنیا میں قدم رکھ رہا ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کے تحت کرپٹو مارکیٹس میں شمولیت کے راستے تلاش کر رہا ہے ۔
واضح رہے کہ ایل سلواڈور 2021 میں بٹ کوائن کو قانونی کرنسی کے طور پر اپنانے والا پہلا ملک بنا تھا، جس نے اب تک 6,238 بٹ کوائن خرید رکھے ہیں جن کی موجودہ مالیت تقریباً 745 ملین ڈالر ہے۔
پاکستان میں بھی کرپٹو تجارت کو عوامی مقبولیت حاصل ہے۔ بلال بن ثاقب کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے انتباہ جاری کیے جانے کے باوجود پاکستان میں 1.5 سے 2 کروڑ افراد کرپٹو رکھتے ہیں۔
رواں سال مئی میں حکومت پاکستان نے ڈیجیٹل اثاثوں کو باقاعدہ ضابطے میں لانے کے لیے پاکستان ڈیجیٹل ایسٹس اتھارٹی قائم کی۔ اس سے قبل پاکستان کرپٹو کونسل اور ٹرمپ فیملی کی ورلڈ لیبرٹی فنانشل کے درمیان بلاک چین اپنانے کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے۔