جیا بچن حجابی خواتین کے دفاع میں سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
بالی ووڈ سپر اسٹار امیتابھ بچن کی اہلیہ اداکارہ جیا بچن حجابی خواتین کے دفاع میں سامنے آ گئیں۔
جیا بچن آج کل شوبز سے مکمل کنارہ کشی اختیار کر کے سیاست پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
ان کا تعلق بھارتی سیاسی جماعت سماج وادی پارٹی سے ہے۔
جیا بچن رکنِ پارلیمنٹ اور راجیہ سبھا میں سماج وادی پارٹی کی نمائندہ بھی ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے اتر پردیش کے ضمنی انتخابات اور دہلی اسمبلی کے انتخابات کے دوران پیش آنے والے خواتین کی شناخت کے لیے ان کے برقعے اُتاروانے کے واقعے پر اپنی آواز بلند کی ہے۔
جیا بچن نے راجیہ سبھا میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ہر خاتون کے ساتھ ایک جیسا رویہ اختیار نہیں کیا جاتا، اُتر پردیش کے انتخابات کے دوران خواتین کی شناخت کے لیے ان کے برقعے اُٹھا اُٹھا کر دیکھے گئے جو مکمل طور پر ان کی رازداری کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، یہی عمل دہلی کے انتخابات میں بھی دہرایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جو خواتین برقعہ نہیں پہنتیں ان کی جانج پڑتال نہیں ہوتی اور اگر کسی نے برقعہ پہن لیا تو ان کے برقعے اٹھا اٹھا کر دیکھا جاتا ہے کہ وہ خواتین ہیں یا نہیں؟
سابقہ اداکارہ نے مزید کہا کہ میں جس گھر میں پیدا ہوئی وہاں ہم 3 بہنیں تھیں، میں سب سے بڑی ہوں، میری سب سے پہلی اولاد ایک لڑکی ہے، میری پہلی نواسی اور پوتی بھی ایک لڑکی ہے، اس لیے مجھے معلوم ہے اور یہ جان کر اچھا لگتا ہے کہ سنبھالنے والی خواتین آگے آ رہی ہیں۔
انہوں نے خواتین کی شناخت پر بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ مجھے صرف اتنا کہنا ہے کہ خواتین کی موجودگی ان کی شناخت، اگر، مگر، شاید نہیں بلکہ یہ ایک حقیقت ہے، ہم خواتین کو مشہور ہونے کا شوق نہیں ہے، آپ (پالیمنٹ میں موجود مردوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا) ہمیں جانتے ہیں، یہی ہمارے لیے بہت ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خواتین کی انہوں نے کی شناخت جیا بچن کہا کہ
پڑھیں:
عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
—فائل فوٹوسپریم کورٹ نے بانئ پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
دوران سماعت عدالت نے کہا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، بانئ پی ٹی آئی کے وکلاء دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
بانئ پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کی تشکیل مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کاز لسٹ منسوخ کر دی گئی۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کسی عام قتل کیس میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی کارکردگی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کیوں یاد آیا؟
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم بانئ پی ٹی آئی نے تعاون نہیں کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ جیل میں زیرِ حراست ملزم سے مزید کیسا تعاون چاہیے؟ میرا ہی ایک فیصلہ ہے کہ ایک ہزار سے زائد ضمنی چالان بھی پیش ہو سکتے ہیں، ٹرائل کورٹ سے اجازت لے کر ٹیسٹ کروالیں۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے سوال کیا کہ استغاثہ قتل کے عام مقدمات میں اتنی متحرک کیوں نہیں ہوتی؟
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ 14جولائی 2024ء کو ٹیم بانئ پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے جیل گئی لیکن ملزم نے انکار کر دیا، بانئ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایسے پیغامات ہیں جن میں کہا گیا گرفتاری ہوئی تو احتجاج ہو گا۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ اگر یہ سارے بیانات یو ایس بی میں ہیں تو جا کر فارنزک ٹیسٹ کرائیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 26 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ہم نے کوئی آبزرویشن دے دی تو ٹرائل متاثر ہوگا، ہم استغاثہ اور ملزم کے وکیل کی باہمی رضامندی سے حکمنامہ لکھوا دیتے ہیں۔
ذوالفقار نقوی نے کہا کہ میں اسپیشل پراسیکیوٹر ہوں، میرے اختیارات محدود ہیں، میں ہدایات لیے بغیر رضامندی کا اظہار نہیں کر سکتا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ چلیں ہم ایسے ہی آرڈر دے دیتے ہیں، ہم چھوٹے صوبوں سے آئے ہوئے ججز ہیں، ہمارے دل بہت صاف ہوتے ہیں، 5 دن پہلے ایک فوجداری کیس سنا، نامزدملزم کی اپیل 2017ء میں ابتدائی سماعت کے لیے منظور ہوئی، کیس میں نامزد ملزم 7 سال تک ڈیتھ سیل میں رہا جسے باعزت بری کیا گیا، ہمیں 3 ماہ کا وقت دیں فوجداری کیسز ختم کر دیں گے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر کی گئی اپیلیں 2 بنیادوں پر نمٹائی جاتی ہیں، استغاثہ بانئ پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ، فوٹو گرافک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے میں آزاد ہے، بانئ پی ٹی کی قانونی ٹیم ٹرائل کورٹ میں ایسی درخواست آنے پر لیگل اور فیکچوئل اعتراض اٹھا سکتی ہے۔