سعودیہ سمیت 6 ملکوں سے مزید 48 پاکستانی ڈی پورٹ، 38 کراچی میں آف لوڈ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
سعودیہ سمیت 6 ملکوں سے مزید 48 پاکستانی ڈی پورٹ، 38 کراچی میں آف لوڈ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سعودی عرب، عمان اور متحدہ عرب امارات سمیت 6 مختلف ملکوں سے گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 48 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا گیا جبکہ کراچی ائیرپورٹ پر 38 مسافروں کو آف لوڈ کر دیا گیا۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق سعودی عرب سے بلیک لسٹ، بغیر پاسپورٹ، سزا پوری کرنے، زائد المیعاد کام، کفیل کے بغیر کام اور کام سے مفرور ہونے پر 31 افراد کو ڈی پورٹ کیا گیا۔
عمان سے بلیک لسٹ، ویزا ختم ہونے اور غیر قانونی طور پر داخل ہونے پر 12 افراد کو بے دخل کیا گیا جبکہ امارات سے 2، قطر سے ایک اور آذربائیجان میں امیگریشن نے ناپسندیدہ قرار دے کر ایک پاکستانی کو بے دخل کردیا۔
ڈی پورٹ کیے گئے 5 افراد کو لاڑکانہ، ڈیرہ غازی خان، فیصل آباد، حیدرآباد اور رکشان پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
اس کے علاوہ عراق، عمان اور سعودی عرب کے وزٹ ویزوں کے 3 مسافروں کو بلیک لسٹ ہونے پر آف لوڈ کیا گیا، عراق، یونان، آذربائیجان، سری لنکا، تھائی لینڈ اور فلپائن کے وزٹ ویزوں کے 13 مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا جبکہ بحرین اور سعودیہ کے ورک ویزوں کے 7 مسافر بھی پروازوں سے اتارے گئے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈی پورٹ کیا گیا ا ف لوڈ
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔