بیروت: حسن نصراللہ کی نماز جنازہ، اسرائیلی طیاروں کی نیچی پرواز کے ساتھ وزیر دفاع کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
بیروت: حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کی آخری رسومات میں لاکھوں افراد نے شرکت کی، جو تقریباً پانچ ماہ قبل اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے تھے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق حسن نصراللہ جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے مرکزی آپریشن روم پر اسرائیل کے 80 سے زائد بموں کے حملے میں شہید ہوئے، ان کی شہادت پر ایران نے یوم سوگ منایا تھا۔
حزب اللہ نے حسن نصراللہ کے جنازے میں عوام کی بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی تھی تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ اسرائیل کے ساتھ 14 ماہ کی جنگ کے باوجود تنظیم اپنی طاقت برقرار رکھتی ہے۔
جنازے کے دوران چار اسرائیلی جنگی طیارے بیروت کی فضاء میں پرواز کر رہے تھے، جس پر ہجوم نے “اسرائیل مردہ باد” کے نعرے لگائے، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ یہ پرواز ایک واضح پیغام ہے کہ جو اسرائیل کو مٹانے کی دھمکی دے گا، اس کا یہی انجام ہوگا، جس پر جنازے میں شریک افراد نے نعرہ تکبیر کی صدا لگائی اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے۔
جنازے کے دوران اور اس سے قبل اسرائیلی افواج نے جنوبی اور مشرقی لبنان میں کئی حملے کیے۔
لبنانی حکام کے مطابق جنازے میں تقریباً45 لاکھ50 ہزار کے قریب لوگوں نے شرکت کی، حزب اللہ کے رکن علی فیاض نے کہا کہ یہ ہجوم ظاہر کرتا ہے کہ حزب اللہ آج بھی لبنان میں سب سے مقبول جماعت ہے۔
جنازے کے دوران نصراللہ کے تابوت کے ساتھ ان کے جانشین اور کزن ہاشم صفی الدین کا تابوت بھی موجود تھا جو چند دن بعد اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوئے، دونوں رہنماؤں کو عارضی طور پر خفیہ مقامات پر دفن کیا گیا تھا تاہم حسن نصراللہ کو بیروت جبکہ صفی الدین کو جنوبی لبنان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
جنازے کے دوران تابوتوں پر پھول برسائے گئے جبکہ کچھ سوگواروں نے برکت حاصل کرنے کے لیے اپنے کپڑے تابوتوں سے مس کرنے کی کوشش کی، شہر کی مختلف سڑکوں پر بڑی اسکرینیں نصب کی گئیں، جن پر تحریر تھا ہم عہد کے پابند ہیں۔
خیال رہےکہ حسن نصراللہ ایران کی حمایت یافتہ مزاحمتی تحریک کے بانی ارکان میں شامل تھے اور انہیں خطے میں ایک موثر شخصیت سمجھا جاتا تھا، 2006 کی جنگ میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے بعد ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا تاہم شام کی جنگ میں بشار الاسد کی حمایت سے ان کی جماعت پر تنقید کی جانے لگی۔
واضح رہےکہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف اور وزیر خارجہ عباس عراقچی سمیت 65 ممالک کے 800 سے زائد شخصیات نے جنازے میں شرکت کی۔ یاد رہےکہ دسمبر میں شامی صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ایران سے حزب اللہ کو ملنے والی سپلائی لائن متاثر ہوئی ہے، جس کے بعد مخالفین تنظیم پر ہتھیار ڈالنے کا دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنازے کے دوران حسن نصراللہ حزب اللہ اللہ کے شرکت کی
پڑھیں:
طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرانی نے نیوز بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی۔ اسی دوران نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سعودی وزیر دفاع سے اہم ملاقات کی۔ انہوں نے مختلف مماملک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کیا اور مختلف ممالک کیساتھ دو طرفہ امور اور سرمایہ کاری پر گفتگو کی۔ ترجمان نے پاک افغان تنازعہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی دیگر تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی کو تسلیم کیا ہے۔ افغان حکام نے ان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کئے۔ استنبول مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ افغان سرحد فی الحال بند رہے گی۔ سیز فائر برقرار ہے۔ امید ہے افغانستان سے جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد ہو گا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے۔ میرا مطالبہ ہے افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی بند ہو۔ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ سیز فائر جاری رکھنے کا معاہدہ ہوا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے اس کی عملی صورت سامنے آئے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر دو ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں۔ ٹی ٹی پی کی سرپرستی بند ہونے تک ہمارے ان کے ساتھ تعلقات کبھی معمول پر نہیں آسکتے۔ خیبر پی کے کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لاء کے تحت نہیں چل سکتا۔ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔ افغانستان سے دراندازی نہ ہونے کی ضمانتوں کی گارنٹی تک ہمارا اعتبار کرنا تھوڑا مشکل ہے۔ ملکی سلامتی کے معاملات پر وزیراعلیٰ کے بیانات آنا مایوس کن ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کے بیانات ملک کی سلامتی کے منافی ہیں۔ یہ ملاقات کرنا چاہتے ہیں کہ اندر بیٹھا ایک شخص ہدایات جاری کرے۔ پاکستان کسی کی ذات کی جنگ نہیں بلکہ اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے۔ اگر وزیراعلیٰ کہے کہ نیازی لاء نہیں ہوگا تو پاکستان نہیں چلے گا یہ حب الوطنی نہیں میں سمجھتا ہوں یہ پاکستان دشمنی ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی وفاق کے حصے دار ہیں انہیں معاملات میں حصہ لینا چاہئے۔ خواجہ آصف نے کہا مودی سیاسی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے۔ مودی کوئی رنگ بازی کر کے سیاسی کیپٹل بنانا چاہتا ہے۔ بھارت نے جارحیت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ وزیر مملکت طلال چودھری نے کہا ہے کہ پہلی بار افغانستان کے ساتھ لکھ کر طے ہوا ہے۔ پہلی بار افغانستان کے ساتھ لکھ کر طے ہوا ہے کہ ایک میکنزم بنایا جائے گا یہ ایک عبوری انتظام ہے اور پاکستان کی کامیابی ہے۔ مزید مذاکرات 6 نومبر کو ہوں گے۔ ثالثوں کو دینے کیلئے ہمارے پاس بلیک اینڈ وائٹ شواہد ہیں۔ پاکستان کا اصولی مؤقف دنیا نے بھی مانا اور ہمسائے نے بھی مانا ہے۔ شواہد ہیں کہ افغانستان میں دہشتگرد گروپ ہیں۔
کابل (آئی این پی) افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہاہے کہ استنبول مذاکرات کے بعد دونوں فریق دوبارہ ملاقاتیں کریں گے اور باقی مسائل پر غور و خوض کیا جائے گا۔ ’’ایکس‘‘ پر جاری پیغام میں کہا امارت اسلامی افغانستان ان مذاکرات کی سہولت کاری اور ثالثی پر ترک جمہوریہ اور ریاست قطر کا دل سے شکریہ ادا کرتی ہے۔ امارت اسلامی افغانستان ابتدا ہی سے ڈپلومیسی اور مفاہمت پر یقین رکھا ہے۔ لہٰذا ایک جامع اور پیشہ ور ٹیم تشکیل دے کر مخلصانہ اور سنجیدہ انداز میں مذاکرات کا آغاز کیا اور مکمل تعاون اور صبر کے ساتھ اس عمل کو جاری رکھا۔امارت اسلامی افغانستان دیگر ہمسایہ ممالک کی طرح پاکستان کے ساتھ بھی مثبت تعلقات چاہتی ہے اور باہمی احترام، داخلی امور میں عدم مداخلت اور کسی کے لیے خطرہ نہ بننے کے اصولوں پر مبنی تعلقات کی پابند ہے۔