اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت شروع ہو گئی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ کیس کی سماعت کررہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی بنچ میں شامل ہیں، جسٹس مسرت ہلالی ،جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بنچ کا حصہ ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری کے دلائل جاری ہیں جبکہ گزشتہ سماعت پر بیرسٹر اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل مکمل کیے تھے۔

اس سے قبل فوجی عدالت سے سزا یافتہ مجرم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے بھی دلائل مکمل کر رکھے ہیں، درخواست گزار کے وکیل خواجہ احمد حسین کے بھی دلائل مکمل ہو چکے ہیں۔

خیال رہے کہ وفاق، پنجاب، بلوچستان، وزارت داخلہ، وزارت قانون اور شہداء فاونڈیشن نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل اپنا لئے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے وکیل

پڑھیں:

کسی کوبھی قانونی عمل کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیں گے (جسٹس یحییٰ آفریدی)

ٹرائل کورٹ سمجھتی ہے ملزم ٹرائل میں تاخیر کاباعث بن رہا ہے توپھر قانون اپنا راستہ خود بنائے،چیف جسٹس
کیس کاٹرائل 4ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت، بینچ نے فیصلے کی کاپی ٹرائل کورٹ کوبھجوانے کاحکم دے دیا

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ کسی کوبھی قانونی پراسیس کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیں گے۔ استغاثہ 2سال کیس نہیں چلاتااورپھر کہتا ہے ملزم کوضمانت نہ دیں۔ اگرٹرائل کورٹ سمجھتی ہے کہ ملزم ٹرائل میں تاخیر کاباعث بن رہا ہے توپھر قانون اپنا راستہ خود بنائے۔جبکہ بینچ نے ٹرائل کورٹ کو کیس کاٹرائل 4ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فیصلے کی کاپی ٹرائل کورٹ کوبھجوانے کاحکم دے دیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس صلاح الدین پہنور پر مشتمل 2رکنی بینچ نے بدھ کے روز کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے قتل، اقدام قتل اوردیگر دفعات کے تحت درج کیس میں ضمانت منسوخی کے لئے مدثر حسین کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب اور دیگر کے توسط سے دائر درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزار گزار کی جانب سے محمد ایوب بطور وکیل پیش ہوئے۔ جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل پنجاب احمد رضا گیلانی پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ملزم اگست 2023میں گرفتار ہوااور 2025تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس کاسرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ بھی 2سال تک ٹرائل نہیں چلاتے پھر کہتے ہیں ضمانت نہ دیں۔ احمد رضاگیلانی کاکہنا تھا کہ کیس میں 7گواہوں کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں تاہم ملزم کے وکیل گواہوں پر جرح نہیں کررہے جس کی وجہ سے ٹرائل تاخیر کاشکارہورہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملٹری عدالت سے سزاﺅں کے خلاف اپیل کا حق نہ دینے کے خلاف درخواست سماعت کےلیے مقرر
  • سپریم کورٹ میں 2 اہم اپیلوں کی سماعتیں آئندہ ہفتے مقرر
  • سپریم کورٹ؛ سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس ہے، واضح کرنے کی کیا ضرورت، آئینی بینچ
  • ایس ایچ او تھانے کا کرتا دھرتا، کسی شہری کو بلاوجہ حوالات میں بند کرنا زیادتی ہے: جسٹس عقیل عباسی
  • سپریم کورٹ نے اختیارات سے تجاوز پر برطرف ایس ایچ او کی اپیل پر فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے
  • سپر ٹیکس کیس؛ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تھنک ٹینکس نہیں، سپریم کورٹ کے ریمارکس
  • 26ویں آئینی ترمیم کیس: مصطفیٰ نواز کھوکھر کی رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیخلاف اپیل دائر
  • بادشاہت نہیں جو چاہیں کریں، قانون دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ 
  • کسی کوبھی قانونی عمل کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دیں گے (جسٹس یحییٰ آفریدی)
  • توہین مذہب کیس: سرکاری گواہ پیش نہیں ہو رہے‘ رویہ ناقابل برداشت: جسٹس محسن