پی ٹی آئی کی 22 مارچ کو مینار پاکستان پرجلسے سے متعلق درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی مینار پاکستان پر جلسے متعلق درخواست خارج کردی۔
پی ٹی آئی کی 22 مارچ کو مینار پاکستان جلسہ کی اجازت کی درخواست پرلاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے بطور اعتراضی سماعت کی۔ عدالت نے ہائیکورٹ آفس کا اعتراض بحال رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے درخواست گزار کو ریڈرسل کمیٹی سے رجوع کرنے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ریڈرسل کمیٹی فیصلہ نہیں کرتی تو آپ عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کی ریڈرسل کمیٹی کے پاس جانا بے سود ہے۔
ہائیکورٹ آفس نے درخواست متعلقہ کمیٹی کے سامنے دائر نا کرنے کا اعتراض عائد کیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما اکمل خان باری نے درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی 22 مارچ کو آئین اور قانون کے مطابق مینار پاکستان جلسہ کرنا چاہتی ہے۔ انتظامیہ کو جلسے کی اجازت کے لیے درخواست دی مگر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مینار پاکستان پی ٹی آئی
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔ سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائیکورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔