پاکستان کا مہنگا ترین گھر، شان و شوکت کی شاندار مثال، امبانی کے گھر کو پیچھے چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک) لگژری اور دولت کی ایک الگ ہی پہچان ہوتی ہے ہر ملک میں ایسے گھر موجود ہیں جو اپنی شان و شوکت اور منفرد طرزِ تعمیر کی بدولت نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ پاکستان بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں آج ہم آپ کو پاکستان کے سب سے مہنگے گھر کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں، جس کی شاندار خصوصیات نے بھارتیوں کو بھی دنگ کردیا ہے، اور اسے مکیش امبانی کے ”انٹیلیا“ سے بھی اعلیٰ قرار دیا جارہا ہے۔
’رائل پیلس ہاؤس‘ پاکستان کا مہنگا ترین محل
بھارتی خبر رساں ادارے ”انڈیا ڈاٹ کام“ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا سب سے مہنگا گھر ”رائل پیلس ہاؤس“ کہلاتا ہے، جو اسلام آباد کے پوش علاقے گلبرگ گرینز میں واقع ہے۔ گلبرگ گرینز اپنے پُرتعیش فارمز اور لگژری ولاز کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ یہ شاندار محل 10 کنال کے وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اپنی خوبصورتی، جدید سہولیات اور مغلیہ و عصری طرزِ تعمیر کے امتزاج کی وجہ سے بےحد منفرد ہے۔
ا امیر ترین امبانی خاندان اپنے گھر کی 27ویں منزل پر ہی کیوں رہتا ہے؟
محل کی نمایاں خصوصیات
یہ گھر نہ صرف اپنی قیمت بلکہ اپنی جدید سہولیات کی بدولت بھی پاکستان کا ایک انمول اثاثہ ہے۔رپورٹ کے مطابق اس میں 10 بیڈرومز اور 10 باتھ رومز، عالی شان ہوم تھیٹر، جدید ترین جم، آرام دہ لاؤنج، وسیع و عریض گیراج، خوبصورت باغات، دلکش آبشاریں اور سوئمنگ پول ہیں۔ یہ گھر مغلیہ اور جدید طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔
رائل پیلس کی مالیت اور دیگر تفصیلات
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اس محل کی تخمینہ شدہ مالیت 1.
بھارت کے امبانی ہاؤس ’انٹیلیا‘ سے موازنہ!
یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کا یہ عالیشان محل، بھارت کے معروف بزنس مین مکیش امبانی کے 48 ہزار کروڑ پاکستانی روپے مالیت کے مشہور و معروف انٹیلیا محل کے مقابلے میں چھوٹا ہے، لیکن ”رائل پیلس ہاؤس“ اپنی ثقافتی خوبصورتی اور مغلیہ تعمیراتی جھلک کی بدولت اپنی ایک منفرد پہچان رکھتا ہے۔ اسے نہ صرف پاکستان کا سب سے مہنگا گھر قرار دیا جارہا ہے بلکہ اس کی شاندار ڈیزائننگ اور نایاب خصوصیات اسے بین الاقوامی سطح پر بھی نمایاں کرتی ہیں۔
رہائش کیلئے ناروے بہترین ملک قرار
اگرچہ پاکستان میں زیادہ تر گھرعام شہریوں کی پہنچ میں ہوتے ہیں، لیکن کچھ پراپرٹیز اپنی انفرادیت کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر بھی مشہور ہو جاتی ہیں۔رائل پیلس ہاؤس بھی ایک ایسا ہی محل ہے جو پاکستان میں لگژری رہائش کے نئے معیارات طے کر رہا ہے۔ یہ گھر صرف ایک عمارت نہیں، بلکہ ایک ایسی شاہکار تخلیق ہے جو پاکستان کی تعمیراتی مہارت، ثقافتی ورثے اور جدید سہولیات کا حسین امتزاج پیش کرتی ہے۔
ایک سال میں 2 رمضان المبارک کب ہوں گے اور یہ کیسے ممکن ہوگا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان کا
پڑھیں:
امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سنگاپور،ناروے، متحدہ عرب امارات، نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے عالمی استعمال میں نمایاں برتری حاصل کر لی ہے۔ جبکہ پاکستان اس دوڑ میں کافی پیچھے ہے جہاں آبادی کا صرف ایک محدود حصہ روزمرہ زندگی میں اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
رپورٹ میں 170 ممالک میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ، اس کے استعمال اور سرکاری و نجی شعبوں میں اس کے انضمام کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ جس کے مطابقمتحدہ عرب امارات اور سنگاپور میں کام کرنے والے 50 فیصد سے زائد افراد باقاعدگی سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ دونوں ممالک عالمی درجہ بندی میں سرِفہرست قرار پائے ہیں۔جبکہ پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم ہے، جہاں بیشتر افراد اب تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس کام یا تعلیم کے لیے استعمال نہیں کر رہے۔یہ انکشاف مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ ’اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025ء‘ میں کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود رسائی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی اور پاکستان کی علاقائی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم دستیابی ہیں۔ جن ممالک میں لوگ اپنی زبان، جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، اس کے بعد سعودی عرب، ملائشیا، قطر اور انڈونیشیا نمایاں ہیں، جو آرٹیفیشل انٹیلجنس کی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل بھی اُن 7 ممالک میں شامل ہے جو جدید آرٹیفیشل انٹیلجنس ماڈلز تیار کر رہے ہیں، اسرائیل ساتویں نمبر پر ہے جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان ابھی آرٹیفیشل انٹیلجنس تیار کرنے والے ممالک میں شامل نہیں، تاہم بہتر ڈیجیٹل تعلیم، انٹرنیٹ سہولتوں اور مہارتوں کے فروغ کے ذریعے وہ اس میدان میں اپنی پوزیشن بہتر بنا سکتا ہے۔ تجویز کیاگیاہے کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اے آئی کے فرق کو کم کیا جائے تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے یکساں طور پر مستفید ہو سکیں۔