حکومت کو نج کاری اور مالیاتی نظام کی بہتری کے اقدامات تیز کرنے کی ضرورت ہے:محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ نجی شعبے کو پالیسیاں فراہم کرے تاکہ کاروباری سرگرمیاں زیادہ موثر طریقے سے چلائی جا سکیں ، نجکاری کا عمل اور مالیاتی نظام کی بہتری وقت کی اہم ضرورت ہے۔پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پہلی پاکستان بینکنگ سمٹ 2025 کا انعقاد کیا گیا جس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، بینکوں کے صدور اور غیر ملکی مندوبین نے شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر خزانہ نے کہا کہ ایمرجنگ مارکیٹس نے گزشتہ 25 سال میں شاندار ترقی کی ہے اور یہ وقت ہے کہ پاکستان بھی اپنے دستیاب وسائل پر بھرپور توجہ دے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر وزرائے خزانہ کی توجہ پیداواری نمو پر رہی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ نجی شعبے کو کاروبار چلانے کے لیے ضروری پالیسیاں فراہم کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت کو نج کاری اور مالیاتی نظام کی بہتری کے اقدامات تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ وہ اور گورنر سٹیٹ بینک حال ہی میں سعودی عرب میں ایک عالمی کانفرنس میں شریک ہوئے جہاں انہوں نے سیکھا کہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے وزرائے خزانہ ڈی-ریگولیشن کے فروغ اور سرخ فیتے کے خاتمے پر زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھی اپنی تجارتی پالیسی میں خطے کے ممالک کے ساتھ تجارت پر زیادہ توجہ دینی چاہیے تاکہ معاشی استحکام حاصل کیا جا سکے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے معاشی استحکام میں بہتری آئی ہے، اندرونی و بیرونی کھاتوں میں بہتری ریکارڈ کی گئی اور مالی سال 2025 کے ابتدائی سات ماہ میں کرنٹ اکائونٹ سرپلس رہا ہے، افراط زر اور شرح سود میں بھی کمی ہوئی ہے جبکہ حکومت سٹرکچرل اصلاحات پر کام کر رہی ہے، خاص طور پر ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کے منصوبے پر پیش رفت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیس لیس اسیسمنٹ متعارف کرانے سے کرپشن میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کو بھی ایک بڑی سٹرکچرل اصلاحات قرار دیا اور بتایا کہ صوبائی وزرائے خزانہ کے ساتھ زرعی اصلاحات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پالیسی کی سطح پر ایڈوائزری بورڈ کے قیام کا منصوبہ زیر غور ہے اور حکومت آئندہ بجٹ کے حوالے سے غیر ضروری سنسنی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ تین ڈسکوز (بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں)کی نجکاری کا عمل جلد شروع ہونے والا ہے اور حکومتی اخراجات کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیوں کے بجائے کیسے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں اور پنشن ا صلاحات کے ذریعے مالی نقصانات کو کم کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آبادی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل کو نظر انداز کئے بغیر پائیدار معاشی ترقی ممکن نہیں۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے دس سالہ شراکت داری کے منصوے میں چھ بنیادی موضوعات کا تعین کیا ہے، جن میں چار کا تعلق موسمیاتی تبدیلیوں سے اور دو کا مالیاتی امور سے ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کو برآمداتی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے اور ہمیں صرف ٹیکسٹائل پر انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ دیگر شعبوں کو بھی برآمدات میں شامل کرنا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی مسابقتی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے پیداواری عمل میں بہتری لانی ہوگی، مقامی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا تو غیر ملکی سرمایہ کار بھی پاکستان میں دلچسپی لیں گے ، عالمی کیپٹل مارکیٹس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی درجہ بندی بہتر ہونے کی امید ہے اور جلد سنگل ڈی کیٹگری میں آ سکتا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے انفلوز کے حوالے سے مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور درمیانے درجے کے بینک ایس ایم ایز کے حوالے سے اچھا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بڑے بینکوں کو بھی ایس ایم ایز کے لئے فنانسنگ میں کردار ادا کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ وزارت خزانہ اس حوالے سے بھرپور تعاون کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن سے انسانی مداخلت کم ہوئی ہے تاہم مکمل طور پر اسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا)کے ساتھ مل کر استعداد کار بڑھانے پر کام کیا جا رہا ہے۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ٹیکس چوری اور کرپشن کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں آئی ایم ایف کا ٹیکنیکل مشن پہنچ چکا ہے، جو تین روز تک موسمیاتی فنانسنگ کے امور کا جائزہ لے گا، جبکہ آئندہ ماہ آئی ایم ایف کی دوسری ٹیم بیل آئوٹ پیکج کے حوالے سے مذاکرات کے لئے پاکستان آئے گی۔انہوں نے اعلان کیا کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال مکمل ہونے کی امید ہے اور حکومت اس عمل کو ہر ممکن طور پر کامیاب بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آذربائیجان اور ترکیہ کے ساتھ تجارتی روابط میں تیزی آئی ہے اور پاکستان خطے میں اپنی معاشی حیثیت مستحکم کرنے کے لئے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے انڈیا کے ساتھ تجارت کو جیو پولیٹیکل مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ حکومت اس معاملے کو حالات کے مطابق دیکھ رہی ہے ،حکومت برآمدات کو فروغ دے گی اور ملکی سرحدوں پر سخت نگرانی کو یقینی بنائے گی تاکہ سمگلنگ کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے پر ثابت قدم ہے اور ان اقدامات سے پیچھے نہیں ہٹے گی ،ایف بی آر اصلاحات کو اسی جذبے کے ساتھ جاری رکھا جائے گا اور ٹیکس بیس کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ کرپشن کو مکمل طور پر ختم کیا جائے گا، معدنیات کی برآمدات میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے اور حکومت اس شعبے کو بھی ترقی دینے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ٹیکس بیس کو وسعت نہیں دیں گے تو پائیدار ترقی ممکن نہیں ہوگی۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہوگی اور مستقبل میں عالمی سطح پر ملک کی ساکھ مزید بہتر ہوگی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیر خزانہ نے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان محمد اورنگزیب نے انہوں نے کہا کہ ہے اور حکومت کے حوالے سے کر رہی ہے ضرورت ہے حکومت کو کہ حکومت کرنے کے ہوئی ہے کے ساتھ رہے ہیں کیا جا کے لئے پر کام رہا ہے کو بھی کیا کہ کے لیے
پڑھیں:
بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان
وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ نئے صوبوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میرا پختہ یقین ہے کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور پھیلتی ہوئی انتظامی ضروریات نئے صوبوں کے قیام کو ایک فوری قومی تقاضا بناتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے موجودہ 4 صوبوں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو 3 نئے انتظامی حصوں میں تقسیم کریں، جن کے نام شمال، مرکز، اور جنوب رکھے جائیں، جب کہ ان کی اصل صوبائی شناخت برقرار رہے۔
I firmly believe that Pakistan’s growing population and expanding administrative needs make the creation of new provinces an urgent national requirement.
It is time to reorganize our four existing provinces — Punjab, Sindh, Khyber Pakhtunkhwa, and Balochistan — into three new…
— Abdul Aleem Khan (@abdul_aleemkhan) October 31, 2025
عبدالعلیم خان استحکامِ پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ہیں، انہوں نے اپنی تجویز کو بہتر طرزِ حکمرانی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی انتظامی از سرِ نو تقسیم سے حکومت عوام کے زیادہ قریب آئے گی، عوامی خدمات کی فراہمی زیادہ مؤثر بنے گی، اور چیف سیکریٹریز، انسپکٹر جنرلز پولیس اور ہائی کورٹس کو اپنی حدودِ کار میں بہتر انداز میں کام کرنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہائیاں گزر گئیں لیکن نئے صوبوں پر بحث صرف سیاست اور نعروں تک محدود رہی، اب وقت آ گیا ہے کہ سنجیدہ اور مشاورتی عمل کے ذریعے اس تصور کو حقیقت میں بدلا جائے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ نئے صوبے بنانا پاکستان کو تقسیم نہیں کرے گا بلکہ قومی یکجہتی کو مضبوط، معاشی نظم و نسق کو بہتر اور متوازن علاقائی ترقی کے ذریعے استحکام کو فروغ دے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ آئیے ہم سب مل کر ایسے انتظامی طور پر قابلِ عمل اور عوامی مفاد پر مبنی صوبے قائم کریں، تاکہ ہر شہری کی آواز سنی جا سکے اور اس کے مسائل اس کی دہلیز پر حل ہوں۔
ایران کے سفیر سے ملاقات
بعد ازاں، ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات کے دوران، وفاقی وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان اشیائے تجارت کی سرحد پار نقل و حرکت کو مزید آسان بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 10 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، اور یقین دلایا کہ ایرانی تجارتی ٹرکوں کی سرحدی داخلی و خارجی کارروائیوں سے متعلق تمام مسائل حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔