ملازمت پر بحالی کیخلاف اپیلوں سے پریشان شہری کی خودسوزی کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں ایک شہری نے خودسوزی کی کوشش کی ہے، جہاں ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر مجروح سائل کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مذکورہ سائل آصف جاوید خانیوال کا رہائشی ہے، جسے نجی کمپنی نے 2016 میں ملازمت سے برطرف کردیا تھا، تاہم 2019 میں لیبر کورٹ نے آصف کی برطرفی کو کالعدم قرار دے کر نوکری بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 4 افراد کی مبینہ خود سوزی کا واقعہ قتل ہے، تحقیقات کی جائیں، رشتہ داروں کا مطالبہ
نجی کمپنی نے لیبر کورٹ کا فیصلہ نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن میں چیلنج کیا جہاں سے 23 نومبر 2020 کو نجی کمپنی کی اپیل خارج کردی گئی تھی، جس کے خلاف مذکورہ کمپنی نے دسمبر 2020 میں لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔
آصف جاوید کی ملازمت پر بحالی کے فیصلے کیخلاف کمپنی کی دائر کردہ اپیل 2020 سے لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، مذکورہ کیس کی سماعت جسٹس شجاعت علی خان کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
مزید پڑھیں: پشاور میں بجلی کے ہوشربا بلوں اور مہنگائی کے ستائے شہری کا اقدام خود سوزی
خود سوزی کے اس واقعے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 8 اپریل تک ملتوی کردی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آصف جاوید جسٹس شجاعت علی خان خودسوزی ریسکیو سائل لاہور ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا صف جاوید جسٹس شجاعت علی خان ریسکیو لاہور ہائیکورٹ لاہور ہائیکورٹ
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔