مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نیا موڑ: پولیس پر سہولت کاری کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
گذری پولیس کے اے ایس آئی ندیم پر مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کی سہولت کاری کے الزامات سامنے آنے کے بعد سی آئی اے پولیس نے اس سے پوچھ گچھ کی اور چھوڑ دیا۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ اے ایس آئی ندیم نے تفتیش کاروں کو بیان دیا کہ ملزم ارمغان پر مقدمات تھے جن میں وہ ضمانت کروا چکا تھا، ارمغان پر کیسز کی تفتیش کے سلسلے میں اس سے رابطہ ہوا اور بات چیت ہوئی تھی۔
اے ایس آئی ندیم نے کہا کہ میں کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہا ہوں۔
سی آئی اے پولیس نے کہا کہ دوبارہ اگر ضرورت پڑی تو اے ایس آئی ندیم کو پوچھ گچھ کیلئے طلب کریں گے۔
ہاں میرا بیٹا جانور ہے، وہ شیر کا شیر بیٹا ہے، ملزم ارمغان کے والد کی ایکسپریس سے گفتگو
دوسری جانب مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد محمد کامران قریشی نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس میرے بیٹے کے ساتھ بہت زیادہ زیادتی کر رہی ہے ، پولیس نے میرے گھر میں 8 فروری کو چھاپے کے دوران اہم شواہد مسخ کر دیے، کیونکہ کیمروں کی فوٹیج سے پولیس خود پکڑی جا رہی تھی۔
محمد کامران قریشی نے کا کہنا تھا کہ پولیس نے میرے گھر کے تمام کیمرے توڑ دیے تاکہ حقائق سامنے نہ آسکیں ، پولیس کھانے پینے کی چیزیں بھی آٹھا کر اپنے ساتھ لے گئی شاید اس میں سے بھی کوئی شواہد نکالنے تھے، میرے گھر میں خوب لوٹ مار کی گئی جو میں ثابت کرونگا۔
ملزم ارمغان کے والد محمد کامران قریشی کا کہنا تھا کہ پولیس والے نے 8 فروری کو اپنے ہاتھ پر خود گولی مار کر میرے بیٹے پر الزام لگا دیا، میرے گھر سے ملنے والا تمام اسلحہ لائسنس یافتہ اور قانونی ہے، اصولی طور پر اسلحہ کی برآمدگی کا مقدمہ گزری تھانے درج کیا جانا تھا جو پولیس نے نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی تفتیش اور اقدامات میں بہت جھول ہے ، تفتیش کے دوران میرے بیٹے کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، تشدد کرنے والے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے اہلکار نہیں تھے، میرے بیٹے سے بہیمانہ تشدد کر کے اعتراف جرم کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کے بارے میں مقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ نے متعدد بار کا ہے کہ ارمغان جانور، جانور ، جانور ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہاں میرا بیٹا جانور ہے کیونکہ وہ ایک شیر کا شیر بیٹا ہے۔
محمد کامران قریشی کا دعویٰ ہے کہ میں ثابت کرونگا کہ پولیس کی جاری کردہ ڈی این اے روپورٹ غلط ہے ، ایدھی کے مواچھ گوٹھ قبرستان سے نکالی جانے والے مسخ شدہ لاش مصطفیٰ عامر کی نہیں تھی ، معلوم نہیں کہ کس کی لاش کو نکال کر بولا گیا کہ یہ مصطفیٰ عامر کی لاش ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ عامر میرے بچوں کی طرح تھا ، اس کی اور اس کی والدہ کی آہ رائیگاں نہیں جائے گی ، مصطفیٰ عامر کی والدہ بھی جال میں پھنس گئیں اسے پولیس بے وقوف بنا رہی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ میڈیا نے میرے بیٹے کے کیس کو اپنی ریٹنگ کے چکر میں خراب کیا ، اب میں میڈیا کا سامنہ جب ہی کرونگا جب مجھے لائیو ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محمد کامران قریشی اے ایس آئی ندیم کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے نے کہا کہ میرے گھر پولیس نے کہ پولیس عامر کی
پڑھیں:
لاہور: رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری
—فائل فوٹوضلع کچہری لاہور نے رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ایف آئی اے کے تفتیشی نے ملزموں کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، ایف آئی اے کے وکیل کے مطابق ملزموں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی تفتیش شروع کی، وکیل کا اعتراض آیا ایف آئی آر میں 90 لاکھ کا ذکر ہے، ریکوری 4 کروڑ سے زائد کیسے ہوئی، ملزمان عام نہیں، اس لیے ان سے تفتیش کا طریقے کار بھی عام نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق یہ وائٹ کالر کرائم ہے ملزم سب طریقے کار جانتے ہیں، ملزموں کی پہلے انکوائری ہوئی جس سے پتہ چلا یہ رشوت وصول کرتے ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے کہا کہ گزشتہ 3 دن کے جسمانی ریمانڈ میں بھاری رقم ریکور ہونا اہم پیش رفت ہے، اس اسٹیج پر ملزموں کو مقدمے سے ڈسچارج نہیں کر سکتے، عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے 3 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا۔ 3 نومبر کو ملزمان کو دوبارہ عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔