ہم کسی صورت حکومت کی دھمکیوں سے نہیں گھبرائیں گے،اپوزیشن اتحاد
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اپوزیشن اتحاد نے اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد میں قومی کانفرنس کل بھی جاری رہے گی، ہم کسی صورت حکومت کی دھمکیوں سے نہیں گھبرائیں گے۔
اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں قومی کانفرنس کے بعد سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، محمود اچکزئی، عمر ایوب، اسد قیصر اور دیگر نے میڈیا سے گفتگو کی ہے۔
وی نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم گزشتہ ماہ سے قومی کانفرنس کے لیے کوششیں کررہے تھے لیکن حکومت کی جانب سے اس میں روڑے اٹکائے گئے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے کرکٹ ٹیم کے راستے سے 10 کلومیرٹر دور مارکی کو بک کیا پھر بھی روکا گیا، یہ اس حکومت کی کمزوری اور ناکامی کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ یہ آئین اور کانفرنس کے نام سے گھبراتے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ 20 سے 25 ارب روپے لگا کر اخباروں میں اشتہارات دینے والی حکومت اپوزیشن کی ایک کانفرنس سے خائف ہے، بس یہی ان کی کارکردگی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ حکومت دو بڑی جماعتوں پر مشتمل ہے، جو 50 سال سے حکمرانی کررہے ہیں، حکومت میں شامل لوگوں کو اقتدار کی ہوس ہے، انہیں ملکی مسائل کی کوئی فکر نہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہاکہ قومی کانفرنس کل بھی جاری رہے گی، کیونکہ یہ ہمارا آئینی و قانونی حق ہے۔
اس موقع پر اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہاکہ آج قومی کانفرنس میں وکلا، دانشوروں اور سیاستدانوں نے ملک کو مضبوط کرنے کی بات کی۔
انہوں نے کہاکہ کل اگر ہمیں کانفرنس سے روکا گیا تو چیف جسٹس کا دروازہ کھٹکھٹایاجائےگا، اس سے قبل چیف جسٹس سے ہونے والی ملاقات میں بھی ہم نے ایسے نکات اٹھائے تھے۔
انہوں نے کہاکہ ہوٹل انتظامیہ نے اپنی مجبوری بتائی ہے کہ ان پر دبائو ہے، اور انہیں دھمکیاں دی گئی ہیں۔
اس موقع پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہاکہ ہم تو قومی ایجنڈے کی بات کررہے ہیں، ملک کے مسائل پر بحث ہونا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان اس وقت جل رہا ہے، اور سندھ میں احساس محرومی ہے جبکہ قبائلی علاقوں میں بھی مسائل ہیں، ایسی صورت میں ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنے ملک کے حالات پر تبصرے کریں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کے خلاف تحریک تو اب چلے گی کیوں کہ ہم کسی کے غلام نہیں، نہ ہی جانور ہیں۔ ہم ایک انسانی معاشرے میں رہ رہے ہیں اور آئین و قانون کے مطابق اپنا حق مانگتے ہیں۔
اسد قیصر نے کہاکہ موجودہ حکومت نے معیشت کو تباہ کردیا جبکہ امن و امان کی صورت حال پورے ملک میں خراب ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ قومی کانفرنس حکومت کی
پڑھیں:
پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع
اسلام ٹائمز: پاراچنار کے علاوہ قبادشاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی
ملک بھر کی طرح ہفتہ 7 جون کو مسلسل محاصرے، مسائل اور مشکلات کے باوجود ضلع کرم میں سابقہ رسم و رواج کے مطابق عید قربان مذہبی جوش و جذبے اور اخترام کے ساتھ منائی گئی۔ پاراچنار سمیت کرم کے تمام دیہات اور قصبوں میں نماز عید ادا کی گئی۔ نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع مرکزی عیدگاہ پاراچنار میں منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مرکزی جامع مسجد کے قائم مقام پیش امام علامہ ڈاکٹر سید احمد حسین الحسینی نے نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت سے اپیل کی کہ علاقائی مشکلات کو جلد از جلد ختم کراتے ہوئے راستوں کو عام روٹین کے مطابق کھلوائیں۔ انہوں نے عوام سے بھی گزارش کی کہ امن کی بحالی میں انجمن حسینیہ، علاقائی عمائدین اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
پاراچنار کے علاوہ قباد شاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوری بنگش قبائل کے علاقوں میں مکمل طور پر امن ہے، یہاں پر بغیر کسی کانوائے کے سرکاری اور غیر سرکاری گاڑی آجا سکتی ہے۔ تاہم بالش خیل سے لیکر چھپری تک سوائے علی زئی کے تمام علاقوں حکومتی رٹ ابھی تک قائم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ذمہ داران قوم، مرکز و تحریک، جرگہ ممبران، عمائدین و مشران سے درخواست کی کہ مسئلے کا حل جلدی نکالیں کہ اب کافی دیر ہوچکی ہے۔ مزید دیر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
خیال رہے کہ کرم کے راستے اب بھی پوری طرح کھلے نہیں۔ کوئی دس دن میں ایک بار کانوائےکی صورت میں بڑی گاڑیوں کیلئے راستہ کھل جاتا ہے۔ مریض اور دیگر مسافر عام مسافر بردار گاڑیوں کی بجائے ایمبولینسز میں سفر کرتے ہیں اور( نارمل ریٹ) 1000 روپے فی سواری کی بجائے 3500 تا 5000 روپے ادا کرکے پاراچنار اور پشاور کے درمیان فاصلہ طے کرتے ہیں۔ پٹرول اس وقت 290 روپے فی لٹر بکتا ہے۔ باقی ہر چیز مہنگے داموں دستیاب ہے۔ اس پر بھی حکومت عموماً عوام پر احسان جتاتی ہے کہ ان کے مسائل و مشکلات کم کر دیئے گئے ہیں۔ عوام کی مشکلات میں چونکہ 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لہذا وہ اسے بھی غنیمت خیال کرتی ہے۔