UrduPoint:
2025-09-18@06:30:28 GMT

شام: متحارب گروہوں میں لڑائی امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

شام: متحارب گروہوں میں لڑائی امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے شام کے شمال مغربی علاقوں میں انسانی امداد کی فراہمی میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ ملک کے مختلف حصوں میں لڑائی اب بھی جاری ہے جہاں رسائی میں مشکلات حائل ہیں۔

ادارے کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ ترکیہ سے امدادی قافلوں کی شام کے شہر ادلب میں آمد جاری ہے۔

گزشتہ روز 1,000 میٹرک ٹن سے زیادہ خوراک، کمبل، شمسی لیمپ اور دیگر سامان لے کر 43 ٹرک علاقے میں داخل ہوئے۔ یہ امداد عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) اور عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے بھیجی تھی۔

رواں سال کے آغاز سے اب تک تقریباً 400 ٹرک امدادی سامان لے کر شام میں آ چکے ہیں جو گزشتہ سال اسی عرصہ کے مقابلے میں پانچ گنا بڑی تعداد ہے۔

(جاری ہے)

تعمیرنو اور بحالی کے اقدامات

ترجمان نے بتایا کہ امدادی ادارے ملک بھر میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیرنو اور ضروری خدمات کی بحالی کے لیےکام کر رہے ہیں۔ شمال مغربی علاقے میں گزشتہ ماہ سے 350 گھروں کی بحالی عمل میں آ چکی ہے جبکہ دمشق اور ملحقہ دیہی علاقوں میں 700 سے زیادہ لوگوں کواپنے گھروں کی تعمیرومرمت کے لیے مدد دی گئی ہے۔

گزشتہ دو ہفتوں کے دوران لاطاکیہ میں پانی کی فراہمی کے دو مراکز کو بحال کیا گیا ہے جس سے بڑی تعداد میں لوگوں کو صاف پانی میسر آیا ہے۔

جب اور جہاں سلامتی کے حالات اجازت دیں اور مالی وسائل میسر ہوں وہاں اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار لوگوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں تاہم امدادی وسائل کے مقابلے میں ضروریات بہت زیادہ ہیں۔

حلب میں 34 تعلیمی و طبی سہولیات اور دیگر ضروری خدمات فراہم کرنے والی تنصیبات کو سخت نقصان پہنچا ہے یا وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں جنہیں فوری طور پر بحالی کی ضرورت ہے۔

امداد کی رسائی میں رکاوٹیں

ترجمان نے بتایا کہ شام کے متعدد علاقوں میں لڑائی اب بھی جاری ہے جہاں مسلح گروہ اپنا تسلط جمانے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان حالات میں عام شہری بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں امداد کی رسائی محدود ہو گئی ہے۔

مشرقی حلب میں تشرین ڈیم اور پانی کی فراہمی کے الخفسہ مرکز اور ملک کے جنوبی علاقوں میں لڑائی کے نتیجے میں انسانی نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ امدادی رسائی اور لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد ہیں۔

10 لاکھ پناہ گزینوں کی واپسی

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال دسمبر کے آغاز میں سابق صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد 10 لاکھ سے زیادہ بے گھر شامی شہری اپنے علاقوں میں واپس آ گئے ہیں۔

ان میں 292,150 لوگوں نے شام کے ہمسایہ ممالک ترکیہ، لبنان، اردن، عراق اور مصر سے واپسی اختیار کی ہے۔

ان کے علاوہ اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے 829,490 لوگ بھی واپس آئے ہیں۔ ادارہ ایسے لوگوں کو قانونی مشاورت اور نقل وحمل میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

'یو این ایچ سی آر' نے بتایا ہے کہ ادارہ واپس آنے والے پناہ گزینوں کو زندگی بحال کرنے میں بھی مدد دے رہا ہے۔ شدید سردی کے مہینوں میں اور بجلی کی قلت کے پیش نظر لوگوں کو گرم کپڑے، پناہ گاہیں مرمت کرنے کا سامان اور دیگر امداد مہیا کی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علاقوں میں میں لڑائی نے بتایا لوگوں کو جاری ہے شام کے کے لیے

پڑھیں:

شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-3

 

کوئٹہ(کامرس ڈیسک )عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے صوبائی کنوینئر سید امان شاہ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ غیر موزوں اور عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کے لیے بھی مایوس کن ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ جب مہنگائی کی رفتار کم ہو رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں ہے اور کاروباری سرگرمیوں کو سہارا دینے کی اشد ضرورت ہے، ایسے میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت اور ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے کاروباری قرضے مہنگے ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ مالی بوجھ بڑھنے سے نئی سرمایہ کاری رک جاتی ہے اور روزگار کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح ہاؤسنگ، گاڑیاں اور دیگر ضروریات کے لیے قرضوں میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے، جس نے معیشت کے مختلف شعبوں پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ سید امان شاہ نے مزید کہا کہ بینکوں کی جانب سے حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جا رہی ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں کے حصول سے محروم رہ گیا ہے، جس سے کاروباری ماحول مزید کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اور معاشی پالیسی ساز فوری طور پر شرح سود میں کمی کریں، تاکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ مانیٹری اور فِسکل پالیسی میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ معیشت کو متوازن ترقی مل سکے۔SMEsاور نوجوان کاروباری افراد کے لیے رعایتی قرض اسکیمیں متعارف کروائی جائیں اور عام صارفین کے لیے بینک فنانسنگ کو سہل اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت محض احتیاط کا نہیں بلکہ جرات مندانہ اور دوراندیش فیصلوں کا ہے۔ اگر معیشت کو سانس لینے کا موقع نہ دیا گیا تو ملک طویل جمود کا شکار ہو سکتا ہے۔ سید امان شاہ نے اعلان کیا کہ وہ جلد معاشی ماہرین، کاروباری شخصیات اور صارفین کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک جامع معاشی سفارشات پیکیج تیار کریں گے تاکہ پالیسی سازوں کے سامنے عوامی آواز مؤثر انداز میں پیش کی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشتگرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں:پاکستان
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • لاہور؛ اہل خانہ کو یرغمال بنا کر دوست کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • باس سے چھٹی کی درخواست کرنے کے 10 منٹ بعد ملازم انتقال کرگیا
  • غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والے ڈرائیورز ہوجہائیں خبردار
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • ملالہ یوسفزئی کا سیلاب متاثرین کیلئے 2لاکھ 30ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ
  • پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں،جرمن سفارتخانے کا متاثرین کیلئے امداد کا اعلان