کراچی:

ایم کیو ایم کی جانب سے سندھ حکومت  کے خلاف وائٹ پیپر جاری کردیا گیا، جس میں پیپلز پارٹی کی سندھ پر16 سالہ حکومت کو بدترین اور کرپٹ ترین قرار دیا گیا ہے۔
 

ایم کیو ایم کے سینئر رہنماؤں  فاروق ستار، نسرین جلیل و دیگر نے صوبائی حکومت کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کا ایک اور نوحہ لے کر آئے  ہیں۔ وائٹ پیپر کی تیاری ہے جو 16 سال کی بدترین اور کرپٹ حکمرانی کے بارے میں ہے۔ 25 ارب روپے کے واجبات ہیں ان سرکاری ملازمین کے جو کراچی میں رہائش پذیر اور بلدیاتی اداروں میں کام کرتے تھے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 30، 40 سال کی ملازمت میں ان کی ماہانہ گریجویٹی کی کٹوتی ہوتی رہی۔ ملازمین کا پیسہ اور  واجبات  ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری اور شہری ادارے لوٹاتے ہیں مگر 2017 کے بعد سے ریٹائر ہونے والوں کو واجبات تاحال نہیں  مل سکے۔ اس سے بڑا معاشی قتل کیا ہوسکتا ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام کراچی کے ادارے ہیں جہاں سے ریٹائرڈ ملازمین کو ان کے واجبات ادا نہیں کیے گئے۔ان اداروں کے سربراہ بہ لحاظ عہدہ  میئر کراچی یا وزیر بلدیات ہیں ۔ یہ تمام شہری ادارے سندھ حکومت کے تحت چلائے جارہے ہیں ۔ 2017ء  سے ایم کیو ایم سے  ان اداروں کا کنٹرول  چھین کر سندھ کے وڈیروں جاگیرداروں کے ہاتھ میں دے دیا گیا۔

فاروق ستار نے کہا کہ کراچی کے ریٹائرڈ ملازمین کے 25 ارب روپے کے واجبات 2017 کے بعد سے ادا نہیں ہوئے ۔ کراچی کا ساتھ دینے پر حیدرآباد کو بھی بنیادی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے ۔ وفاق پر بھی اس کی ذمے داری کسی نہ کسی شکل میں آتی ہے ۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد ان واجبات کی ادائیگی سندھ حکومت کی ذمے داری ہے۔

ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کے ٹاؤن ملا کر 10 ہزار ملازمین کے 15 ارب روپے کے واجبات ہیں۔ کراچی واٹر سیوریج کے 5 ہزار ملازمین کے 6 ارب روپے کے واجبات ہیں ۔ کے ڈی اے کے ایک ہزار سے زائد ملازمین کے 5 ارب روپے کے واجبات ہیں۔ واسا، ایچ ایم سی، ایچ ڈی اے کے حیدرآباد کے ریٹائرڈ ملازمین کے 4، 5 ارب روپے کے واجبات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی بدانتظامی کے بارے میں وائٹ پیپر کی اگلی قسط رمضان کے بعد جاری کریں گے۔ کراچی کے 25 ٹاؤنز کے ریٹائرڈ ملازمین کو ٹاؤنز نے اوون کرنے سے انکار کردیا  ہے۔ ان کے ساتھ یہاں بھی سوتیلی ماں جیسا سلوک کیوں ۔ 

انہوں نے کہا کہ نئی بھرتیوں میں ہمارے کوٹے پر جعلی ڈومیسائل والوں کو ملازمتیں دی جارہی ہیں۔ کراچی حیدرآباد کی ملازمتوں اور میڈیکل کالجز میں بوگس ڈومیسائل پر داخلہ اور ملازمتیں دی جارہی ہیں۔ سندھ حکومت کراچی کے شہریوں کا معاشی قتل عام کے ساتھ تعلیمی قتل عام بھی کررہی ہے، جس کے وزیراعلیٰ، میئر کراچی اور وزیر بلدیات ذمے دار ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ ملازمین کی گریجویٹی کی رقم کہاں گئی؟ پاکستان کے ریاستی اداروں کے سربراہ ہیں وزیر اعظم پاکستان اور آرمی چیف، چیف جسٹس سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ۔ پوچھنا چاہیے کہ 25 ارب روپے کہاں گئے؟ یہ کراچی کے عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے کسی کے باپ کا پیسہ نہیں۔ 

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ، صوبائی وزرا کی تنخواہ اور مراعات بھی کراچی کے ٹیکس سے ادا ہوتی ہیں۔ مرکز سے آنے والا کراچی کے ٹیکسوں کا پیسہ کہاں جارہا ہے؟۔ یہ پیسہ سب کو مل رہا ہے تو ان ریٹائرڈ ملازمین کو بھی دیا جائے۔ 25 ارب روپے کہاں گئے اس کی تحقیقات کی جائیں ۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنڈی اور اسلام آباد کی مقتدر شخصیات ہمارا نوحہ سنیں، توجہ دیں ۔ یہ پاکستان کی مضبوطی، استحکام کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ ملازمین تنہا نہیں ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان واپس آگئی ہے ۔ کسی نے سمجھا کہ ہم تنظیم نو میں مصروف ہیں وہ غلط ہیں ۔ ہم مضبوط، منظم اور متحد ہیں ۔ رمضان کے بعد آٹے دال کا بھاؤ بتائیں گے ۔ یہ دانا دوست کی تنبیہ ہے۔سندھ حکومت سے اپنا دست تعاون فی الحال واپس لے لیا  ہے، اب تالی دونوں ہاتھ سے بجے گی۔

مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کے ساتھ اشتراک کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اللہ کرے ہم سب کی 1986 کی یادداشت واپس آجائے۔ آفاق احمد سے درخواست کی تھی کہ سب کے ساتھ آجائیں۔ اب چھوٹی ندیوں نالوں کے الگ الگ بہنے کا وقت نہیں۔ آفاق احمد نے وہ اپیل مسترد کردی تھی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ریٹائرڈ ملازمین انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سندھ حکومت فاروق ستار ملازمین کے کراچی کے کا پیسہ کے ساتھ ایم کی کے بعد

پڑھیں:

آن لائن گیم میں 13 لاکھ روپے ہارنے پر 14 سالہ بچے کی خودکشی

بھارت میں آن لائن گیم کی لت نے ایک معصوم جان لے لی جو اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ ریاست اتر پردیش کے دیہی علاقے میں پیش آیا جہاں چھٹی جماعت کے طالبعلم کی پھندہ لگی لاش اس کے کمرے سے ملی۔

غمزدہ باپ نے پولیس کو بتایا کہ چیک بک لینے بینک گیا تو معلوم ہوا کہ اکاؤنٹ سے 13 لاکھ وپے نکالے جا چکے ہیں۔ میں بس حیران اور پریشان رہ گیا۔

بینک کے عملے نے بتایا کہ آپ کے اکاؤنٹ سے یہ رقم وقفے وقفے سے ایک آن لائن گیم پر خرچ کی گئی ہے۔

جس پر والد نے اپنے 14 سالہ بیٹے یش سے باز پرس کی جو پہلے تو ٹالتا رہا لیکن پھر اعتراف کرلیا۔

یش کے والد نے پولیس کو بتایا کہ یہ رقم میں نے دو سال قبل زمین بیچ کر حاصل کی تھی اور محفوظ کرنے کے لیے بینک میں رکھوائی تھی تاکہ برے وقت میں کام آئے۔

والد یادیو نے مزید بتایا کہ جب 13 لاکھ روپے آن لائن گیم میں خرچ ہونے کا پتا چلا تو میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی تھی۔

بیٹے کے اعتراف پر یادو نے ڈانٹ ڈپٹ کی اور آئندہ آن لائن گیم نہ کھیلنے کا وعدہ لیا۔ پھر وہ ٹیوشن پڑھنے چلا گیا۔

بعد ازاں ٹیوشن سے واپسی پر سیدھے اپنے کمرے میں گیا اور پھندا لگا کر خودکشی کرلی۔ اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں موت کی تصدیق کردی گئی۔

 پولیس نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے جس کے بعد واقعے کی مزید تحقیقات شروع کی جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ایک اور بڑی ڈکیتی، کریم آباد پل پر ڈاکو 1 کروڑ 20 لاکھ لے اُڑے
  • بارش اور کرپٹ سسٹم
  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • آن لائن گیم میں 13 لاکھ روپے ہارنے پر 14 سالہ بچے کی خودکشی
  • بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ
  • وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • وزیراعلیٰ سندھ کا کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
  • محرابپور،5 سالہ بچہ دریائے سندھ میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ