پاکستان کو سیاسی نہیں بلکہ معاشی لانگ مارچ کی سخت ضرورت ہے: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر احسن اقبال—فائل فوٹو
وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سیاسی نہیں بلکہ معاشی لانگ مارچ کی سخت ضرورت ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی قومی مجرم ہیں انہیں ہٹا کر ایماندار قیادت سامنے لائی جائے، اپوزیشن پاکستان کی ترقی کی وجہ سے پریشان ہے۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ حالات اب یہ ہو گئے ہیں کہ اپوزیشن خالی کرسیوں کے ساتھ کانفرنس کر رہی ہے، بانئ پی ٹی آئی نے لندن سے ملنے والا چوری کا پیسہ اسی چور کے اکاؤنٹ میں جمع کروا دیا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اعتراف کیا ہے کہ سندھ دور حاضر کی سب سے بڑی موسمیاتی ٹریجڈی کا شکار ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساری پی ٹی آئی کی ایک ہی اُمید ہے کہ شاید امریکا مائی باپ بن کر نجات دلائے، یہ تو لطیفہ ہے کہ امریکا بانئ پی ٹی آئی کو رہائی دلائے گا، پھر بانئ پی ٹی آئی رہا ہو کر پاکستان کو امریکا کی غلامی سے رہائی دلائیں گے؟
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ اس قسم کے لطیفے میرا خیال ہے لوگ اب سمجھ چکے ہیں، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا، پاکستان کا آئین اور قانون کا نظام ہے، بانئ پی ٹی آئی سیاسی قیدی نہیں ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بانئ پی ٹی آئی کے خلاف عدالت نے سزا دی ہے، ان کے چھوٹنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ان کے مقدمے عدالت کے ذریعے ختم ہوں، جس چوری میں وہ پکڑے گئے ہیں، دنیا کی کوئی بھی عدالت چوری کو سفید نہیں کر سکتی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانئ پی ٹی آئی احسن اقبال کہنا ہے کہ
پڑھیں:
آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟
جب دشمن یہ سمجھ بیٹھے کہ وہ جھوٹ، فریب اور پروپیگنڈے سے سچ کو دبا لیں گے، تب قدرت خود سچ کو آواز بخشتی ہے۔
کچھ ایسا ہی ہوا جب بھارت نے ایک بار پھر بغیر ثبوت کے پاکستان پر حملے کا جواز گھڑا اور میزائلوں کی بارش کرنے کی کوشش کی۔ مگر یہ 1965 یا 1971 کا پاکستان نہیں تھا — یہ وہ پاکستان تھا جس نے نہ صرف دشمن کے طیارے مار گرائے، بلکہ دنیا کو اپنی دفاعی حکمتِ عملی سے حیران کر دیا۔
بھارت کی جنگی مہم جوئی کا آغاز پہلگام واقعہ سے ہوا، جسے بنیاد بنا کر وہ ایک اور فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے عالمی ہمدردی سمیٹنا چاہتا تھا۔ لیکن جب پاکستان نے بروقت اور کرارا جواب دیا تو بھارت کو اپنا چہرہ چھپانا مشکل ہو گیا۔
پاکستان کی جرات مندانہ کارروائیوں نے محض چند گھنٹوں میں جنگ کا پانسہ پلٹ دیا، یہاں تک کہ دہلی کے ایوانوں میں گھٹن طاری ہو گئی۔
جب قومیں بکھرتی ہیں تو ایک لیڈر ابھرتا ہے۔ پاکستان کے فیلڈ مارشل نے مودی کو واضح پیغام دیا: ’کشمیر ہماری شہ رگ ہے، اور تمہاری شرارتوں کا ایسا جواب دیا جائے گا کہ تمہاری نسلیں یاد رکھیں گی‘۔ اس ایک جملے نے بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے اعصاب ہلا دیے۔
جہاں بھارت کو صرف اسرائیل کی حمایت حاصل تھی، وہیں پاکستان کے ساتھ چین، ترکیہ، آذربائیجان، ایران، اور دیگر مسلم ممالک کھڑے دکھائی دیے۔
دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نہ صرف دفاعی طور پر طاقتور ہے بلکہ سفارتی میدان میں بھی متحرک اور مؤثر ہے۔ چین کے دفاعی تجزیہ کار نے بھارتی جنرل بخشی کو ’تاریخ پڑھنے‘ کا مشورہ دے کر دنیا کو یاد دلایا کہ حقیقت پراپیگنڈے سے بڑی ہوتی ہے۔
پاکستانی میڈیا نے جس طرح بھارتی گودی میڈیا کو آئینہ دکھایا، وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ ارناب گوسوامی جیسے پروپیگنڈہ ماسٹرز کی زبانیں بند ہو گئیں، اور بھارتی عوام کو اپنی اصل حیثیت کا اندازہ ہونے لگا۔
سچائی ہمیشہ بولتی ہے، جب پاکستانی نوجوان دشمن کی گولی سے ڈرنے کے بجائے شہادت کو گلے لگانے کی بات کرے، تو وہ قوم ناقابلِ شکست بن جاتی ہے۔
آج جب پاکستان بیک وقت بھارت، اسرائیل، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور افغان سرزمین سے ہونے والی کارروائیوں سے نبرد آزما ہے، تب ہمیں 313 کی یاد آتی ہے۔ وہ 313 جو بدر میں تھے، جن کے ساتھ اللہ کی مدد تھی۔
آج بھی امت مسلمہ کو اسی جذبے، ایمان، اور قیادت کی ضرورت ہے۔ پاکستانی قوم اگر متحد ہو جائے تو یہ وقت کا سپر پاور بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سوال نہیں، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے نہ صرف لڑ کر دکھایا بلکہ دشمن کو مجبور کیا کہ وہ سیزفائر کی بھیک مانگے۔ جب نظریہ اور ایمان غالب آ جائے، تو ہتھیار پیچھے رہ جاتے ہیں۔
پاکستان نے دنیا کو بتا دیا کہ وہ ایک نہیں، بلکہ 13 سو دشمنوں سے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے، کیونکہ اس کے پیچھے صرف فوج نہیں، بلکہ ایک نظریہ، ایک قوم، اور ایک عقیدہ کھڑا ہے۔
آج کا پاکستان، کل کے پاکستان سے مختلف ہے۔ اب دشمن صرف سرحد پر حملہ نہیں کرتا، وہ ذہنوں، بیانیے اور معیشت پر بھی وار کرتا ہے۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے: ’جب قومیں نظریے سے جُڑتی ہیں، تب ان کی طاقت کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی‘۔
پاکستان کو صرف ہتھیاروں سے نہیں، یقین، اتحاد، قربانی اور ایمان سے جیت حاصل کرنی ہے۔ اور یہی وہ روح ہے جس سے غزوۂ ہند کی خوشبو آتی ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں