اس سال رمضان میں بینک اکاونٹ میں کتنی رقم پر زکوٰة کٹے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
ملک میں یکم رمضان کو بینک اکاوٴنٹ میں ایک لاکھ 79 ہزار 689 روپے یا اس سے زائد رقم موجود ہوئی تو زکوٰة کی کٹوتی ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ نے سال 2025 کے لیے زکوٰةکا نصاب جاری کر دیا ہے۔ وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ کی جانب سے بینکوں کو مراسلہ بھیجا گیا ہے جس کے مطابق بچت اکاوٴنٹ، نفع ونقصان اور اس طرح کے اکاوٴنٹس پر زکوٰة لاگو ہوگی، کرنٹ اکاوٴنٹس سے زکوٰةنہیں کاٹی جائے گی۔بینکوں کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ زکوٰة کی مد میں کٹوتی یکم یا 2 مارچ کو رمضان کی پہلی تاریخ کی مناسبت سے ہوگی۔مراسلے میں کہا گیا کہ زکوٰة و عشر آرڈیننس 1980 کے مطابق یکم رمضان المبارک کو 1 لاکھ 79 ہزار689 روپے سے کم بیلنس کے اکاوٴنٹس زکوٰة کٹوتی سے مستثنٰی ہوں گے اور ان سے زکوٰة منہا نہیں کی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری
مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری سے ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کا دباؤ کم ہونے سے 2024ء میں مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔ بینک دولت پاکستان نے اپنی سالانہ نمائندہ اشاعت مالی استحکام کا جائزہ برائے سال 2024ء جاری کر دی ہے۔ یہ جائزہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ، 1956ء کی سیکشن 39 (3) کے تقاضوں کے مطابق تیار اور شائع کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2024ء کے دوران مجموعی معاشی حالات میں خاصی بہتری آئی۔مالیاتی صورتحال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری سے ہوتی ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق معاشی ماحول میں تبدیلی کے ساتھ مالی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ بھی کم ہوگیا۔
بینکاری کے شعبے نے مستحکم کارکردگی دکھائی اور اپنی مالی مضبوطی برقرار رکھی، جبکہ بینکوں کی بیلنس شیٹ میں 2024ء کے دوران 15.8 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح مالی شعبہ بینکوں، مائیکروفنانس بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں مالی مارکیٹ کے انفرا اسٹرکچر سمیت مالی شعبے کے مختلف اجزا کی کارکردگی خطرات کی جانچ کو پیش کیا گیا اور کارپوریٹ شعبے کی مالی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اثاثوں میں توسیع سرمایہ کاری اور قرضوں دونوں کی وجہ سے ہوئی، جس سے نجی شعبے کے قرضوں میں مستحکم بحالی دیکھی گئی۔