پرویز خٹک وفاقی کابینہ میں شامل، کیا سابق وزیراعلیٰ و وزیر وفاع کا مشیر بننا تنزلی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ ن یا حکومت کی اتحادی کسی جماعت کا حصہ نہ ہونے کی باجودسابق وزیراعلیٰ اور عمران خان کے سابق قابل اعتماد ساتھی پرویز خٹک شہباز شریف کی کابینہ میں شامل ہوگئے ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر ہوں گے جو عمران خان حکومت میں وزیر دفاع تھے اور عدم اعتماد کے نتیجے میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اقتدار سے باہر تھے۔
کیا بطور مشیر شمولیت تنزلی نہیں؟پرویز خٹک کی وفاقی کابینہ میں شمولیت سے ان کے سیاسی مخالفیں کے علاوہ حکمران جماعت کے رہنما بھی حیران ہیں جو کسی بھی جماعت سے وابستگی نہ ہونے کے باوجود کابینہ میں شمولیت کو سمجھ سے بالاتر قرار دیتے ہیں جبکہ کچھ سیاسی تجزیہ کار تنزلی تو کچھ پرویز خٹک کی اہمیت سمجھتے ہیں۔
علی اکبر خان پشاور کے سینیئر صحافی ہیں جو ملکی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق سابق وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیر دفاع کا مشیر بننا تنزلی ہی ہے۔
’بظاہر دیکھا جائے تو یہ تنزلی ہے ایک بندہ صوبے کا سربراہ رہا ہو، وفاقی وزیر اور اب مشیر بننا بالکل تنزلی ہے، لیکن یہ پرویز خٹک کی مجبوری تھی جو انہوں نے خود کو سیاسی طور پر زندہ رکھنے کے لیے کیا ہے۔‘
علی اکبر کا ماننا ہے کہ پی ٹی آئی سے علیحدگی کے بعد پرویز خٹک وزیراعلیٰ بننے کا کھلم کھلا دعویٰ کررہے تھے لیکن بن نہ سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پرویز خٹک سیاسی طور پر انتہائی کمزور تھے، وہ کسی سیاسی جماعت کو کچھ بھی دینے کے قابل نہیں ہیں اسی وجہ سے مشیر کا عہدہ بھی ان کے لیے غنیمت سے کم نہیں۔
پشاور کے نوجوان صحافی محمد فہیم بھی کچھ حد تک اس سے اتفاق کرتے ہیں۔ فہیم کے مطابق اس وقت جہاں پرویز خٹک کھڑے ہیں ان کو مشیر کا عہدہ ملنا بہت بڑی کامیابی ہے، جو پی ٹی آئی چھوڑنے اور اپنی جماعت میں ناکامی کے بعد کسی سیاسی جماعت کا حصہ تک نہیں ہیں۔
’سیاستدان کا عہدے سے مطلب ہے‘محمد فہیم نے کہا کہ سیاستدان کو سیاسی سسٹم میں ہر وقت اِن رہنا ہوتا ہے اور وہ کسی عہدے پر ہی رہ کر سسٹم سے فاہدہ اٹھا سکتا ہے اور اپنے لوگوں کے کام بھی آسکتا ہے۔
علی اکبر کا بھی یہی خیال ہے۔ علی اکبر کے نزدیک پرویز خٹک کی مثال مچھلی کی سی ہے جو پانی کے بغیر رہ نہیں سکتی، پرویز خٹک کی سیاست بھی عہدے کے بغیر مکمل نہیں۔
علی اکبر نے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو پرویز خٹک کی سیاست بھی عہدوں کے اردگرد گھومتی آئی ہے اور عہدوں کے لیے وہ سیاسی وفاداریاں بدلتے آئے ہیں۔ پہلے پی پی پی میں تھے، شیرپاؤ کے ساتھ شامل ہوئے، پی ٹی آئی میں آئے عہدوں کا مزہ لیا، جب مشکل وقت آیا تو پی ٹی آئی کا ساتھ ہی چھوڑ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ پرویز خٹک پی ٹی آئی میں ہوتے ہوئے پورے خاندان کو سیاست میں لے کر آئے تھے اور اب یہ نوبت آئی کہ خود مشیر کے عہدے پر اکتفا کرلیا۔ ’پرویز خٹک کے بیٹے، داماد بھابھی سب اقتدار میں تھے، ان کا راج تھا اب وہ خود مشیر بن گیا ہے یہ تنزلی نہیں تو اور کیا ہے۔‘
کیا پرویز خٹک کو پی ٹی آئی کے خلاف لایا گیا ہے؟سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پرویز خٹک کو ایک بار پھر خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کے لایا گیا ہے۔
صحافی عارف حیات کا ماننا ہے پرویز خٹک کو وہ لوگ لے کر آئے ہیں جو ان کو وزیراعلیٰ بنانے کی باتیں کررہے تھے اور پی ٹی آئی کے خلاف پارٹی بنا کردی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک اب سیاسی طور پر کمزور ہیں اور پی ٹی آئی کے خلاف سیاسی طور پر کسی کو کوئی فائدہ نہیں دے سکتے،’ایک پارٹی کا سربراہ اپنا حلقہ نہیں جیت سکتا تو وہ اب حکومتی جماعت کو کیا دے سکتا ہے۔‘
پرویز خٹک کا سیاسی سفر73 سالہ پرویز خٹک نوشہرہ کے منکی شریف میں اس وقت کے نامور گورنمنٹ ٹھیکیدار کے ہاں پیدا ہوئے۔ پرویز خٹک نے اپنے ساسی سفر کا آغاز 1983 میں ممبر ڈسٹرک کونسل نوشہرہ سے کیا تھا، جس کے بعد ان کی کامیابیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا۔
ابتدا میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی سے منسلک تھے، پرویز خٹک وزیر آب پاشی اور 2 مرتبہ وزیر صنعت و پیداوار بھی رہے۔
2013 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف سے ممبر خیبرپختونخوا اسمبلی منتخب ہوئے اور پی ٹی آئی کے پہلے وزیراعلیٰ بن گئے۔
2018 کے عام انتخابات میں وہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور انہیں تحریک انصاف حکومت میں وزیر دفاع کا قلمدان دیا گیا، پرویز خٹک کو سیاسی جوڑ توڑ کا ماہر سمجھا جاتا ہے اور وہ عمران خان کے انتہائی قریبی تصور کیے جاتے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ سیاسی فیصلوں میں وہ عمران خان کو مشورہ بھی دیتے تھے اور میٹنگز کے دوران کچھ معاملات پر کھل کر مخالفت بھی کیا کرتے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پی ٹی آئی تنزلی توسیع حلف صدر آصف علی زرداری مسلم لیگ ن وزیراعظم شہباز شریف وزیراعلی وزیردفاع وفاقی کابینہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی تنزلی توسیع حلف صدر ا صف علی زرداری مسلم لیگ ن وزیراعظم شہباز شریف وزیراعلی وزیردفاع وفاقی کابینہ سابق وزیراعلی سیاسی طور پر پرویز خٹک کی پرویز خٹک کو کابینہ میں پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی نے کہا کہ علی اکبر انہوں نے تھے اور ہے اور کے لیے کے بعد
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقات، پی ٹی آئی رہنماوں کو داہگل اور گورکھ پور ناکے پر روک دیا گیا
عمران خان سے ملاقات، پی ٹی آئی رہنماوں کو داہگل اور گورکھ پور ناکے پر روک دیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(سب نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان سے آج بھی پی ٹی آئی رہنماوں کی ملاقات نہیں ہوسکی، متعدد رہنماوں کو داہگل اور گورکھ پور ناکے پر روک دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں آج دوستوں کی ملاقات کا دن تھا، پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب، شہناز خان، مریم کلثوم، روبینہ شاہین، مشیر وزیراعلی کے پی بریگیڈیئر (ر)مصدق عباسی، محمد احمد چھٹہ، مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم بھی اڈیالہ جیل پہنچے تاہم کسی بھی ملاقات نہیں ہوسکی۔مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم، مصدق عباسی، احمد چٹھہ، مبین عارف جٹ کو داہگل ناکے پر روک لیا گیا، پی ٹی آئی کی خاتون رہنما مریم کلثوم اکرم کو گورکھپور ناکے پر روک لیا گیا۔
مشیر وزیر اعلی خیبرپختونخوا بریگیڈیر ریٹائرڈ مصدق عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق آج میرا ساتواں چکر ہے، جیلر کو ملاقاتیوں کی فہرست بھیجی گئی ہے، پولیس نے تین کلو میٹر دور ہمیں ناکے پر روکا ہے، ملاقات سے روکنا فسطائیت کے سوا کچھ نہیں۔انہوں نے کہا کہ کے پی میں گورننس کے معاملات بانی کی ہدایات کے مطابق ہی چلنے ہیں، ہم آج بانی سے ہدایات لینے آئے تھے، قومی ایجنڈوں پر بانی سے بات کرنی ضروری ہے، پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو چاروں صوبوں میں موجود ہے، فوج اس وقت ہی ڈیلیور کرسکتی ہے جب اس کے پیچھے عوام ہو، جس فوج کے ساتھ قوم نہ کھڑی ہو اسکا مورال ڈان ہوجاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی واضح ہے ہمارے کسی ملک کے خلاف کوئی جارحانہ عزائم نہیں، اگر کسی نے ہم پر جارحیت کی تو ہم سوچیں گے نہیں ہم جواب دیں گے، ہمیں اس وقت اتفاق اور اتحاد کی ضرورت ہے، جو لوگ طاقت میں ہیں انہیں قوم کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے، اگر کسی نے جارحیت کی تو پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوجائے گی۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ پارٹی کا معاشی ترجمان ہوں بانی کو کے پی حکومت کی کارکردگی بتانی تھی، اگر بانی سے ملاقات نہیں دی جاتی تو اگلے بجٹ پر مشاورت مشکل ہوگی، بجٹ سے متعلق وفاقی سطح پر لئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بطور مشیر خزانہ بانی سے ملنے نہیں دیا جاتا تو حکومت کو نقصان ہوگا، کے پی میں کرپشن اور گورننس کا کوئی ایشو نہیں، مائنز اینڈ منرلز پر بانی کی ہدایات سے آگے ایک نقطہ بھی نہیں، بانی نے مائنز اینڈ منرلز پر وزیراعلی اور سیاسی رفقا کو بلایا ہے، پی ٹی آئی پر دبا ڈال کر مائنز اینڈ منرلز بل پاس نہیں کروایا جاسکتا۔پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود ہمیں جیل کے داخلی دروازے سے ہٹایا گیا، پولیس نے ناکے لگا کر تمام رہنماوں کو روکا، جیل کے داخلی دروازے پر گاڑی تک کھڑی نہیں کرنے دی گئی۔
کنول شوزب نے کہا کہ ملک کو اس سیریس تھریٹ ہے، پی ٹی آئی کی حکومت میں انڈیا کو بانی نے پیغام دیا تھا جواب دیا جائے گا، آج بانی تک ہماری رسائی روکی گئی ہے، بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، ہر ملاقات پر یہاں عدالتوں کی بے توقیری کی جاتی ہے، عدالت نے ہی ملاقاتوں کا طریقہ کار وضع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کی پاس داری میں یہاں کھڑے ہیں، آج بانی کا پیغام باہر آنا بہت ضروری تھا، قوم کو فارم 47 کی حکومت نہیں حقیقی عوامی نمائندوں کی ضرورت ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشواہد کے بغیر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ہے،پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی مذمت کرتے ہیں ، سعد رفیق شواہد کے بغیر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ہے،پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی مذمت کرتے ہیں ، سعد رفیق بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعوے بے نقاب، پہلگام حملے کے متاثرین زندہ و سلامت نکلے بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرسکتا ہے، وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑھ جاتی ہے، پی ٹی آئی رہنماوں کی حکومت پر تنقید چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے امریکی نائب سفیر کی ملاقات پاکستان کا واہگہ بارڈر فوری بند کرنے کا فیصلہ، بھارت کیلئے فضائی حدود پر بھی پابندیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم