دفتر خارجہ نے یوکرین کو اسلحہ اور گولہ بارود کی فروخت کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان تنازع میں انتہائی غیر جانبداری کی پالیسی برقرار رکھی اور اس تناظر میں انہیں کوئی اسلحہ یا گولہ بارود فراہم نہیں کیا۔ اسلام ٹائمز۔ ماسکو نے پاکستان کی جانب سے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کے جھوٹے پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا، روسی سفارتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ماسکو کو یوکرین جنگ میں پاکستان کی مداخلت کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔ روسی سفارتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یوکرین میں پاکستانی اسلحے کے استعمال کے تاحال کوئی ثبوت نہیں ملے، یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کے حوالے سے بھی کوئی ثبوت نہیں ملا۔ روسی سفارتی ذرائع کے مطابق یوکرین میں پاکستانی اسلحے کے استعمال کا کوئی ثبوت نہیں ملا، یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق ماسکو ان الزامات کی بنیاد پر پاکستان کی قیادت سے رابطے میں تھا، ماسکو نے پاکستان کی جانب سے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کی خبروں کے حوالے سے تحقیقات کیں، ماسکو کو پاکستان کے خلاف اب تک بلواسطہ یا بلا واسطہ کوئی ثبوت نہیں مل سکے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستانی اسلحے یا گولہ بارود کے روس کے خلاف یوکرین میں استعمال کے بھی کوئی ثبوت نہیں ملے، ماسکو پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ رابطے میں تھا۔ واضح رہے کہ بی بی سی نے نومبر 2023 میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے 2022 میں دو نجی امریکی کمپنیوں کے ذریعے 36 کروڑ 40 لاکھ ڈالر مالیت کے ہتھیار مبینہ طور پر روس کے ساتھ جنگ ​​کے لیے یوکرین کو بھیجے گئے۔

بی بی سی اردو کی خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مبینہ پیش رفت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے دور حکومت میں ہوئی۔ پی ڈی ایم ایک کثیر الجماعتی اتحاد تھا جس نے اپریل 2022 میں عمران خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے بے دخل کر دیا تھا، اس وقت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تھے، جو بعد ازاں نومبر 2022 میں ریٹائر ہوئے۔ روس اور یوکرین کا بحران 24 فروری 2022 کو شروع ہوا تھا جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنی فورسز کو یوکرین پر حملے کا حکم دیا۔

دفتر خارجہ نے یوکرین کو اسلحہ اور گولہ بارود کی فروخت کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان تنازع میں انتہائی غیر جانبداری کی پالیسی برقرار رکھی اور اس تناظر میں انہیں کوئی اسلحہ یا گولہ بارود فراہم نہیں کیا۔ بعدازاں نومبر 2023 میں یوکرین کے وزیرخارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان سے کسی قسم کا کوئی اسلحہ نہیں لے رہے۔ پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ہوئے یوکرین کے وزیرخارجہ دیمترو کولیبا نے کہا تھا کہ روس-یوکرین جنگ کا کوئی جواز نہیں کہ یوکرین اپنے دوست ممالک سے تعلقات بھول جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں پہلا یوکرینی وزیرخارجہ ہوں جو یوکرین کی آزادی کے بعد پاکستان آیا، میرے خیال میں دونوں ممالک کے درمیان ایسے دورے ضروری ہیں۔ بی بی سی اردو نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے 155 ایم ایم گولوں (شیلز) کی فروخت کے لیے گلوبل ملٹری اور نارتھروپ گرومین نامی امریکی کمپنیوں کے ساتھ دو معاہدے کیے، مزید بتایا گیا کہ دونوں معاہدوں پر دستخط 17 اگست 2022 کو ہوئے اور یہ معاہدہ خاص طور پر 155 ایم ایم گولوں کے لیے تھا۔ اس میں مزید کہا گیا کہ گلوبل ملٹری کے ساتھ 23 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا معاہدہ جبکہ نارتھروپ گرومین کے ساتھ 13 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا ایک اور معاہدہ کیا گیا، بی بی سی اردو کے مطابق یہ معاہدے گزشتہ ماہ یعنی اکتوبر 2023 میں ختم ہو گئے۔


پاکستان سے خفیہ پروازیں:
رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ یہ ڈیلیوری نور خان ایئر بیس سے برطانوی فوجی کارگو طیارے میں کی گئی، جو 5 بار راولپنڈی میں اترا۔ اس طرح کا پہلا طیارہ اسی روز راولپنڈی میں اترا جس دن سابق آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سینڈہرسٹ کی رائل ملٹری اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کے دوران پاک ۔ برطانیہ تعلقات کو ’تاریخی بلندیوں‘ تک لے جانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ہر بار طیارے نے نور خان ایئربیس سے قبرص میں برطانوی فوجی اڈے اور پھر رومانیہ کے لیے اڑان بھری، وہ بھی ایسے وقت میں جب روس، رومانیہ کے پڑوسی ملک یوکرین میں جنگ لڑ رہا تھا۔

بی بی سی اردو نے اپنی رپورٹ میں اپنے دعوے کے حق میں مزید شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 23-2022 کے دوران ملک کی اسلحے کی برآمدات میں 3 ہزار فیصد اضافہ ہوا، پاکستان نے 22-2021 میں ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا اسلحہ برآمد کیا جبکہ 23-2022 میں یہ برآمدات41 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔ رپورٹ میں یوکرین سیکیورٹی اسسٹنس انیشی ایٹو کی ایک دستاویز کا بھی حوالہ دیا گیا، جو کہ یوکرین کے روس کے خلاف دفاعی صلاحیت بڑھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا امریکی محکمہ دفاع کا فنڈنگ ​​پروگرام ہے۔ اس دستاویز میں اگست 2022 میں یوکرین کو 155 ایم ایم گولوں کی فراہمی سے متعلق معاہدوں کو ظاہر کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اس رپورٹ میں یہ بات اجاگر کی گئی تھی کہ گلوبل ملٹری اور نارتھروپ کے ساتھ اگست 2022 میں پاکستان کے 155 ایم ایم گولوں کے دو معاہدوں کی مالیت بھی تقریباً 36 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کوئی ثبوت نہیں ملے تھا کہ پاکستان نے سفارتی ذرائع میں پاکستان پاکستان کی یوکرین میں پاکستان کے گولہ بارود کہا تھا کہ لاکھ ڈالر رپورٹ میں کے مطابق کے ساتھ کیا گیا کے لیے گیا کہ

پڑھیں:

یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز

یوکرین کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ اس کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان آئندہ چند ہفتوں میں براہِ راست مذاکرات کیے جائیں۔

دوسری جانب روس نے استنبول میں ہونے والے تازہ مذاکرات میں کسی بڑی پیشرفت کی امیدوں کو کمزور کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پیٹریاٹ میزائل کیا ہیں، اور یوکرین کو ان کی اتنی اشد ضرورت کیوں ہے؟

روسی میڈیا کے مطابق روسی مذاکرات کار نے کہا کہ ماسکو نے قیدیوں کے تبادلے کے ایک اور مرحلے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے اور جنگی محاذوں پر ہلاک و زخمی فوجیوں کی بازیابی کے لیے مختصر جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے۔

میزبان ملک ترکی نے پائیدار جنگ بندی اور امن معاہدے کی طرف پیشرفت پر زور دیا، تاہم کریملن نے 3 سال سے زائد عرصے پر محیط جنگ کے بعد کسی فوری بریک تھرو کی توقعات کو کم قرار دیا۔

یوکرین کے مرکزی مذاکرات کار رستم عمراؤف نے مذاکرات کے بعد صحافیوں کو بتایا ’ہماری اولین ترجیح دونوں صدور کی ملاقات کا انعقاد ہے‘۔

ان کے مطابق یوکرین نے تجویز دی ہے کہ یہ ملاقات اگست کے اختتام تک ہو، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان بھی شریک ہوں۔

روسی مذاکرات کار ولادیمیر میدینسکی نے بتایا کہ دونوں فریقوں کے درمیان طویل گفت و شنید ہوئی، مگر انہوں نے اعتراف کیا کہ فریقین کے مؤقف ایک دوسرے سے خاصے مختلف ہیں۔ ہم نے رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین جنگ پر معاہدہ نہ ہوا تو روس پر سخت ٹیرف نافذ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

ان کے مطابق دونوں ممالک نے 12 سع قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا، اور روس نے یوکرین کو 3 ہزار ہلاک شدہ فوجیوں کی لاشیں واپس دینے کی پیش کش کی۔

انہوں نے مزید کہا ہم نے ایک بار پھر یوکرینی فریق کو تجویز دی ہے کہ رابطہ لائن پر 24 سے 48 گھنٹوں کی مختصر جنگ بندی کی جائے تاکہ طبی ٹیمیں زخمیوں کو اٹھا سکیں اور کمانڈر اپنے فوجیوں کی لاشیں لے جا سکیں۔

گزشتہ ماہ صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ روس اور یوکرین کے امن مطالبات ’بالکل متضاد‘ ہیں، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کا مقصد ان اختلافات کو کم کرنا ہے۔

گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے روس کو 50 دن کی مہلت دی تھی کہ وہ جنگ ختم کرے، ورنہ اسے پابندیوں کا سامنا ہو گا، لیکن کریملن نے کسی مصالحت کی نیت ظاہر نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین کا اپنی خفیہ ایجنسی کے افسر کو قتل کرنے والے روسی ایجنٹس کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے قبل ازیں کہا تھا کہ کسی بڑی پیشرفت کی توقع رکھنا ’غلط فہمی‘ ہو گی، کیونکہ مذاکرات میں کئی پیچیدہ عوامل رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

پیسکوف نے مزید کہا کہ کوئی بھی آسان مذاکرات کی توقع نہیں کر رہا۔ یہ فطری طور پر ایک نہایت مشکل گفتگو ہو گی، کیونکہ دونوں فریقوں کی تجاویز ایک دوسرے کے بالکل برعکس ہیں۔

دوسری جانب صدر زیلنسکی نے ایک بار پھر پیوٹن سے براہِ راست ملاقات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، لیکن کریملن کا کہنا ہے کہ زیلنسکی کی جانب سے 2022 میں جاری کردہ ایک صدارتی فرمان کے تحت ان کا پیوٹن سے براہِ راست مذاکرات کرنا قانونی طور پر ممنوع ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرینی میزائل حملے میں روس کی ایلیٹ میرین یونٹ کا کمانڈر ہلاک

یاد رہے کہ روس اور یوکرین اس سال 2 مرتبہ براہِ راست امن مذاکرات کر چکے ہیں، پہلی بار 16 مئی اور دوسری بار 2 جون کو۔

اگرچہ ان بات چیت کے نتیجے میں قیدیوں کے تبادلے کی پیش رفت ہوئی، لیکن وسیع جنگ بندی یا مکمل جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

استنبول امریکا پیوتن پیوٹن ترکیہ جنگ بندی زیلنسکی صدر ٹرمپ یوکرین

متعلقہ مضامین

  • عدالتوں سے حکم امتناع ایوان بالا کی کارروائی میں مداخلت ہے، سینیٹ اجلاس میں بحث
  • بانی پی ٹی آئی کے بیٹے ضرور پاکستان آئیں، خوش آمدید کہیں گے، عطا تارڑ
  • ہمارے پاس الیکشن کمیشن کی ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت موجود ہیں، راہل گاندھی
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج
  • اداکارہ حمیرا اصغر قتل کیس نیا رخ اختیار کرنے لگا( پولیس کو نئے ثبوت مل گئے)
  • شراب ‘غیر قانونی اسلحہ کیس ، گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • وزیر اعظم اور کابینہ کو توہین عدالت کے نوٹس
  • اپنا اسلحہ جولانی رژیم کے قبضے میں نہیں دیں گے، شامی کُرد
  • تحریک انصاف کیلئے 9 مئی کے بعد کوئی دن آسان نہیں: زرتاج گل