سندھ سیلاب متاثرین کے بجائے کسی اور کے مکانات بنائے جارہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور نے سندھ اور بلوچستان کی جانب سے یورپی یونین کی فراہم کردہ گرانٹ کے اخراجات تفصیلات فراہم نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ کو طلب کرلیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس سینیٹرسیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت منعقد ہوا، کمیٹی نے صوبوں کی جانب سے منصوبوں پر اخراجات کی تفصیلات نہ دینے پر اظہار برہمی کیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ صوبہ سندھ اوربلوچستان کے منصوبوں کی تفصیلات نہیں دی گئیں،کمیٹی نے چیف سیکریٹری سندھ کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یورپی یونین کی فراہم کردہ گرانٹ کے اخراجات کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں، سیکریٹری اقتصادی امور نے کہا کہ وزارت اقتصادی امور نے 2022 کی تفصیلات بھی فراہم کی ہیں، حکومت نے2022 میں 8 ارب ڈالر کا ہدف رکھا تھا، پاکستان کو 2022 کے سیلاب سے نمٹنے کے لیے 10 ارب ڈالرزملے ہیں۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ہمیں2022 کے سیلاب میں قرضہ کم شرح سود پر ملا، 100 بندوں کو قرض لے کر 42 ہزار خیمے دیے گئے اس کا حساب ہونا چاہیے۔سیکریٹری اقتصادی امور نے کہا کہ جو بھی قرض ملا وہ کم شرح سود پر ملا، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک نیرعایتی قرضے دیے، عالمی مالیاتی اداروں نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سندھ میں ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے منظور نظر افراد میں سولر پینل تقسیم کیے جارہے ہیں، وزارت اقتصادی امور چیف سیکریٹری سندھ سے تفصیلات لے کر بتائے، حکومتی لوگوں میں سولر پینلز تقسیم ہورہے ہیں، اگر سندھ تفصیلات فراہم نہیں کرتا تو ڈونرز کو لکھیں گے کہ بے ضابطگی ہورہی ہے۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے گھر بنانے کے بجائے کسی اور کے بن رہے ہیں، لاڑکانہ کی ایک یونین کونسل میں صرف چیئرمین یونین کونسل کا گھر بن رہا ہے، سندھ کا محکمہ منصوبہ بندی بتائے کہ آخر ایسا کیوں ہورہا ہے۔منصوبہ بندی کمیشن سندھ نے تفصیلات اگلے اجلاس میں پیش کرنے یقین دہانی کرادی، سیکریٹری اقتصادی امور نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کے گھروں کی تعمیر کے لییعالمی بینک نے ایک ارب ڈالر دیا ہے، سندھ میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے 24 کروڑ ڈالر خرچ کیے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی تفصیلات نے کہا کہ سیلاب سے کمیٹی نے کے لیے
پڑھیں:
داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وی سی ڈاکٹر ثمرین حسین نے وزیر اعلیٰ سندھ کو استعفیٰ پیش کردیا
داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وی سی ڈاکٹر ثمرین حسین نے بعض افراد کی جانب سے یونیورسٹی امور میں مداخلت کے خلاف وزیر اعلیٰ سندھ کو استعفیٰ پیش کردیا۔
ڈاکٹر ثمرین حسین نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ استعفیٰ منظور ہونے تک روزمرہ کے امور انجام دیتی رہیں گی۔
انھوں نے کہا کہ وہ ڈکٹیشن نہیں لیں گی، میرٹ کے خلاف بھرتی ہونے دیں گی نہ باڈیز میں تقرری کریں گی۔
ڈاکٹر ٹمرین کا کہنا تھا کہ صرف اپنا لیپ ٹاپ اور اپنی گاڑی دفتر سے ساتھ لائی ہوں، سرکاری ڈرائیور بھی یونیورسٹی چھوڑ دیا تھا جبکہ سرکاری گاڑی کبھی زیر استعمال نہیں رہی۔