بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کا فوری انتخابات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ خالدہ ضیا نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری نظام کی بحالی کے لیے فوری اور مختصر اصلاحات کے بعد جلد از جلد انتخابات کرائے جائیں۔
79 سالہ خالدہ ضیا، جو دو مرتبہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم رہ چکی ہیں، نے اپنے آن لائن خطاب میں کہا کہ عوام ایک شفاف اور منصفانہ انتخابات کی توقع رکھتے ہیں تاکہ ملک میں جمہوریت بحال ہو سکے۔
یاد رہے کہ 2018 میں کرپشن کیس میں سزا کے بعد وہ جیل میں قید تھیں، لیکن گزشتہ سال ایک عوامی انقلاب کے نتیجے میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا، اور خالدہ ضیا کو رہا کر دیا گیا۔ حسینہ، جو اب بھارت میں خودساختہ جلاوطنی اختیار کیے ہوئے ہیں، پر جنگی جرائم سمیت کئی مقدمات درج ہیں۔
خالدہ ضیا نے جنوری میں برطانیہ کا سفر کیا، جہاں وہ علاج کی غرض سے مقیم ہیں، اور یہ ان کا چھ سال بعد پہلا عوامی خطاب تھا۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر نہ صرف سیاسی تحریک کی قیادت کریں بلکہ ملک کو بھی سنبھالیں۔
بنگلہ دیش میں اس وقت نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت اصلاحات کے نفاذ میں مصروف ہے، لیکن خالدہ ضیا کا کہنا ہے کہ "فاشسٹ حکومت کے حمایتی ملک میں انتشار پیدا کرنے کی سازش کر رہے ہیں، جسے عوامی اتحاد سے ناکام بنانا ہوگا۔"
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (BNP) آئندہ انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کر سکتی ہے، اور ملک کی سیاست میں ایک نیا دور شروع ہونے کا امکان ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش خالدہ ضیا
پڑھیں:
ملائیشیا میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ، وزیراعظم انور ابراہیم کے استعفے کا مطالبہ
کوالالمپور: ملائیشیا کے دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے وزیراعظم انور ابراہیم کے خلاف احتجاجی مارچ کیا، جس میں ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ مظاہرہ بڑھتی ہوئی قیمتوں، نئے ٹیکسوں، سبسڈی میں تبدیلی، اور انتخابی وعدوں پر عمل نہ ہونے کے خلاف تھا۔
پولیس کے مطابق تقریباً 18 ہزار مظاہرین نے مارچ میں شرکت کی، جو شہر کے مرکز سے ہوتے ہوئے آزادی اسکوائر تک پہنچے جہاں حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے عوام سے خطاب کیا۔
مظاہرین نے “انور استعفیٰ دو” کے نعرے لگائے، جبکہ نوجوان طلبہ سمیت کئی طبقے حکومت کی معاشی پالیسیوں سے نالاں نظر آئے۔ 23 سالہ طالبہ نور شاہیرہ نے کہا کہ نئے ٹیکس اور اضافی بجلی کے نرخوں سے روزمرہ کی اشیاء مزید مہنگی ہو جائیں گی۔
انور ابراہیم پر عدلیہ میں مداخلت اور بدعنوان اتحادیوں کو بچانے کے الزامات بھی لگ رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم مہاتیر محمد، جن کی عمر حال ہی میں 100 سال ہوئی ہے، نے بھی مظاہرے میں شرکت کی اور انور پر سیاسی اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا۔
واضح رہے کہ انور اور مہاتیر 2018 میں ایک ساتھ حکومت میں آئے تھے، لیکن اتحاد جلد ٹوٹ گیا۔ انور نے حالیہ دنوں میں مہنگائی کے خلاف چند اقدامات کا اعلان بھی کیا، مگر عوامی غصہ کم ہوتا نظر نہیں آتا۔