قومی اسمبلی میں وزیراعظم سمیت دیگر اراکین کی حاضری کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
قومی اسمبلی میں وزیراعظم سمیت دیگر اراکین کی حاضری کی رپورٹ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 28 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )قومی اسمبلی کے 13ویں اجلاس میں اراکین کی حاضری کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، جس میں وزیراعظم اور دیگر وزرا کی حاضری کی تفصیل بھی بتائی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا13واں اجلاس 10 فروری سے 18 فروری تک جاری رہا اور اس دوران 25 فیصد اراکین کی حاضری مکمل رہی۔
اراکین اسمبلی کی حاضری کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ 15 فیصد اراکین نے کسی بھی نشست میں شرکت نہیں کی تاہم تیسری نشست میں سب سے زیادہ اراکین موجود تھے۔اسی طرح چوتھی نشست میں سب سے کم اراکین موجود تھے، 75 فیصد اراکین نے کم از کم ایک نشست چھوڑی، 65 فیصد اراکین نے بغیر درخواست کے نشستیں چھوڑیں۔
وفاقی وزرا میں وزیر مملکت برائے خزانہ اور بجلی کی سب سے زیادہ حاضری رہی جبکہ وزیر اعظم نے کسی بھی نشست میں شرکت نہیں کی، قائد حزب اختلاف نے تین نشستوں میں شرکت کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کے 83 ارکان نے سیشن سے چھٹی کی درخواستیں دیں، قومی اسمبلی کے 154 ارکان نے چھٹی کی درخواست کے بغیر اجلاس کی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اراکین کی حاضری قومی اسمبلی کی حاضری کی
پڑھیں:
اپوزیشن کے تمام اراکین پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہوگئے
سٹی42:پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے تمام اراکین نے قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ استعفے سپیکر پنجاب اسمبلی کے دفتر کو موصول ہو چکے ہیں مگر تاحال کسی بھی رکن کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا۔
استعفیٰ دینے کے باوجود اکثر اپوزیشن ارکان اب بھی سرکاری گاڑیوں کا استعمال کر رہے ہیں۔صرف دو چیئرمین حافظ فرحت عباس اور اویس عمر ورک نے استعفیٰ کے بعد سرکاری گاڑیاں واپس کی ہیں۔کچھ اراکین کے استعفے بیرون ملک سے واٹس ایپ کے ذریعے بھیجے گئے، جو ضابطے کے لحاظ سے متنازع ہو سکتے ہیں جبکہ چند ارکان نے استعفے سپیکر کو خود جا کر جمع کرائے ہیں، جسے آئینی طور پر درست طریقہ سمجھا جاتا ہے۔
قتل میں ملوث اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک طرف خبر میں کہا گیا ہے کہ حافظ فرحت عباس اور اویس عمر ورک نے گاڑیاں واپس کیں، اور ساتھ ہی یہ بھی درج ہے کہ انہوں نے گاڑیاں واپس نہیں کیں، جو باہمی تضاد ہے۔ ممکن ہے خبر میں تدوینی غلطی ہو یا حقائق کی تصدیق میں فرق ہو۔