کسانوں کی بہتری کے لیے بھرپور اقدامات جاری ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
حکومت نے قومی گندم پالیسی 2025-26 کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت گندم کی خریداری 40 کلوگرام کے حساب سے 3,500 روپے کی مقررہ قیمت پر کی جائے گی۔
یہ منظوری وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اسلام آباد میں منعقدہ ایک اہم اجلاس میں دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ حکومت کو کسانوں کو درپیش مسائل کا مکمل ادراک ہے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جا رہا ہے۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اس پالیسی کی تیاری کے دوران وفاقی حکومت نے تمام متعلقہ فریقین سے تفصیلی مشاورت کی، جن میں صوبائی حکومتیں، کسان تنظیمیں، صنعت کار اور زراعت سے وابستہ افراد شامل ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی گندم پالیسی 2025-26 عوامی مفاد کو مدِنظر رکھتے ہوئے تشکیل دی گئی ہے، تاکہ نہ صرف غذائی تحفظ یقینی بنایا جا سکے بلکہ کسانوں کو منافع بخش نرخ بھی فراہم کیے جا سکیں۔
وزیرِاعظم نے صوبائی حکومتوں کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی کو مشاورت اور اتفاقِ رائے سے تیار کیا گیا ہے، جو کہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ آئندہ فصل کے موسم میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں مجموعی طور پر تقریباً 62 لاکھ ٹن گندم کے اسٹریٹجک ذخائر خریدیں گی۔
نئی پالیسی کے تحت گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہو گی، جس سے ملک بھر میں اس کی دستیابی یقینی بنائی جا سکے گی۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
وفاقی حکومت کی گندم پالیسی 26-2025ء کی منظوری
—فائل فوٹووفاقی حکومت نے گندم پالیسی 26-2025ء کی منظوری دے دی، کسانوں کو مناسب قیمت دی جائے گی۔
اس حوالے سے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گندم کسانوں کے لیے آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، کسانوں کی فلاح و بہتری کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں، پاکستان ایک زرعی معیشت اور گندم کی فصل کلیدی اہمیت کی حامل ہے، گندم پاکستان کے لوگوں کی بنیادی خوراک ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کسانوں کو درپیش مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے، کسان پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، گندم پالیسی کے لیے تمام صوبائی حکومتوں، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی، کسان تنظیموں، صنعتکاروں اور کاشتکار برادری کے ساتھ بھی تفصیلی مشاورت کی گئی، مشاورت کی بنیاد پر حکومت قومی گندم پالیسی 26-2025ء کا اعلان کر رہی ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ پالیسی کا مقصد عوامی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے کسانوں کے منافع کو یقینی بنانا ہے، اتفاقِ رائے پر مبنی پالیسی تیار کرنے میں صوبائی حکومتوں کے تعاون کو سراہتے ہیں، یہ پالیسی زرعی ترقی کو فروغ دے گی، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو گا، پالیسی پاکستان کے عوام کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
اعلامیے کے مطابق نئی گندم پالیسی کے تحت کسانوں کو مناسب قیمت دی جائے گی، حکومت مستحکم ذخائر اور کسانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اسٹریٹجک اسٹاک خریدے گی، وفاقی اور صوبائی حکومتیں تقریباً 6.2 ملین ٹن کے اسٹریٹجک ذخائر حاصل کریں گی، خریداری 3500 روپے فی من، گندم کی بین الاقوامی درآمدی قیمت کے مطابق کی جائے گی، یہ اقدام مارکیٹ کی مسابقت کو برقرار رکھتے ہوئے کسانوں کو منصفانہ قیمت و منافع کو یقینی بنائے گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گندم کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی نہیں ہو گی، وفاقی وزیر گندم کی نگرانی کی ایک قومی کمیٹی کی صدارت کریں گے، کمیٹی میں تمام صوبوں کے نمائندے شامل ہوں گے، کمیٹی پالیسی اقدامات پر عمل درآمد اور ہم آہنگی کی نگرانی کرے گی، کمیٹی ہفتہ وار اجلاس کرے گی اور براہِ راست وزیرِ اعظم کو رپورٹ کرے گی۔