نیوکلیئر مواد کی سمگلنگ میں تشویشناک اضافہ، ائی اے ای اے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 مارچ 2025ء) جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ گزشتہ سال جوہری یا دیگر تابکار مواد سے متعلق غیرقانونی یا بلا اجازت سرگرمیوں کے واقعات میں زیادہ اضافہ نہیں ہوا، تاہم جوہری مواد کی سمگلنگ اور تابکاری پھیلنے کے بڑھتے ہوئے واقعات تشویشناک ہیں۔
ادارے کا کہنا ہے کہ 2024 میں غیرقانونی جوہری سرگرمیوں کے واقعات کی تعداد 150 سے کم رہی جو 2023 میں پیش آنے والے ایسے واقعات کے تقریباً برابر تھی۔
لیکن اس کی سمگلنگ اور جوہری آلودگی پھیلنے کے واقعات نے ایسے مواد کے تحفظ کی بابت سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔ Tweet URLگزشتہ سال ایسے تین واقعات کا براہ راست تعلق جوہری مواد کی سمگلنگ یا بدنیتی پر مبنی اقدامات سے تھا۔
(جاری ہے)
تاہم یہ تعین نہیں ہو سکا کہ آیا اس میں مجرمانہ عنصر شامل تھا یا نہیں۔ ایسے بیشتر واقعات منظم جرائم کی ذیل میں نہیں آتے تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جوہری مواد کے غلط ہاتھوں میں جانے کا کوئی ایک واقعہ بھی دنیا کے لیے بہت بڑا خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔تابکار اشیا کی نشاندہی'آئی اے ای اے' کے مطابق، گزشتہ سال جوہری آلودگی کے واقعات میں پریشان کن اضافہ دیکھا گیا جو استعمال شدہ پائپوں یا جوہری تنصیبات کے دھاتی حصوں کے انجانے میں سپلائی چین میں شامل ہونے سے پیش آئے۔
ادارے میں جوہری تحفظ کے شعبے کی ڈائریکٹر ایلینا بوگلووا نے کہا ہے کہ ایسے واقعات سے بعض ممالک میں تابکار اشیا کی غیرمجاز تلفی کو روکنے کے حوالے سے درپیش مسائل اور تابکار مواد کی نشاندہی کے نظام کی استعداد کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔
جوہری مواد کی منتقلی اور خطراتجوہری تحفظ کے معاملے میں تابکار مواد کی منتقلی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
گزشتہ دہائی میں ایسے مواد کی چوری کے 65 فیصد واقعات اس کی منتقلی کے دوران پیش آئے۔جوہری اور تابکار مواد کو ادویات، صںعت اور سائنسی تحقیق کے لیے استعمال میں لانے کے لیے باقاعدگی سے ایک سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے جس سے اس کی چوری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ اس عمل کے دوران بہت سے حفاظتی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں لیکن ان کی سکیورٹی کے حوالے سے اب بھی کئی طرح کی خامیاں پائی جاتی ہیں۔
ماہرین نے جوہری اور تابکار مواد کی منتقلی کے دوران مضبوط حفاظتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ اسے گم یا چوری ہونے سے بچایا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ، سپلائی چین میں مناسب سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بڑھانا بھی ضروری ہے۔
مضبوط تحفظ پر زورجوہری مواد کی نگرانی اور اسے تحفظ دینے میں 'آئی اے ای اے' کا کلیدی کردار رہا ہے۔
گزشتہ سال ادارے کے 145 میں سے 32 رکن ممالک نے جوہری تحفظ کے حوالے سے اپنی رپورٹیں جمع کرائیں جس سے جوہری تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے متواتر کوششوں کا اندازہ ہوتا ہے۔ایلینا بوگلووا کا کہنا ہے کہ رکن ممالک کی جانب سے گزشتہ 30 سال سے ایسی رپورٹیں جمع کرائی جا رہی ہیں جس سے جوہری مواد کی سمگلنگ کے خلاف عالمگیر کوششوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملی ہے۔
'آئی اے ای اے' نے تمام رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری مواد کی سلامتی کو بہتر بنائیں اور خاص طور پر اس کی منتقلی، اس کے صنعتی استعمال اور تلفی کے حوالے سے موثر اقدامات اٹھائیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مواد کی سمگلنگ جوہری مواد کی تابکار مواد آئی اے ای اے کے حوالے سے اور تابکار جوہری تحفظ گزشتہ سال کی منتقلی کے واقعات کے لیے
پڑھیں:
پاکستان: رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کی توقع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) پاکستان کی معیشت مالی سال 2025 (جون 2025 تک) میں 2.7 فیصد ترقی کرے گی، جو کہ گزشتہ سال کی 2.5 فیصد نمو سے قدرے بہتر ہے۔ یہ بات حکومت کی طرف سے پیر کے روز پیش کردہ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔
پاکستانی وزارت خزانہ نے یہ رپورٹ وفاقی بجٹ سے ایک دن قبل جاری کی ہے، جو منگل کو پیش کیا جائے گا۔
حکومت پاکستان ابتدائی طور پر رواں مالی سال کے لیے 3.6 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف رکھا تھا لیکن گزشتہ ماہ اسے 2.7 فیصد تک کم کر دیا گیا تھا۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے مالی سال 2025 کے لیے 2.6 فیصد ریئل جی ڈی پی گروتھ کی پیش گوئی کی ہے، جبکہ مالی سال 2026 کے دوران معیشت کے 3.6 فیصد ترقی کرنے کی توقع ہے۔
(جاری ہے)
گزشتہ ہفتے پاکستان کی وزارت برائے منصوبہ بندی نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت آئندہ برس یعنی سال 2026 میں 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل کرنے کی خواہاں ہے۔
یہ ہدف سرمایہ کاری کو فروغ دینے، بنیادی سرپلس کو برقرار رکھنے اور بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں دفاعی اخراجات بڑھانے جیسی متضاد ترجیحات کے درمیان طے کیا گیا ہے۔ مرکزی بینک کی پالیسی اور معاشی اشاریےاقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل تک پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.9 بلین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 200 ملین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے رپورٹ کے دیباچے میں کہا، ''پاکستان کی معیشت نے گزشتہ مالی سال میں مائیکرو اکنامک استحکام حاصل کر کے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، "سرمایہ کاری کے لیے موافق اصلاحات، بچتی پروگراموں میں اضافے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور درمیانی مدت میں جی ڈی پی گروتھ 5.7 فیصد تک متوقع ہے۔
‘‘ چیلنجز اور آئی ایم ایف پروگرامیہ اقتصادی جائزہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب پاکستان کی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن سات بلین ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پاکستان کو مالی اصلاحات سے متعلق سخت مسائل کا سامنا ہے۔ مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے محصولات میں اضافہ آئی ایم ایف پروگرام کا ایک کلیدی مطالبہ ہے، جو اسلام آباد حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلی تین سہ ماہیوں میں حکومت کی کل آمدن (مجموعی محصولات) 13.37 ٹریلین روپے رہی جبکہ مالی خسارہ جی ڈی پی کا 2.6 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال میں افراط زر کی شرح 4.6 فیصد رہی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اگرچہ پاکستان میں مالی استحکام کے کچھ اشارے دکھائی دیے ہیں، جیسے کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں بہتری اور کم مہنگائی، لیکن زرعی شعبے میں صرف 0.56 فیصد اضافے اور اہم اجناس پیدا کرنے والے شعبوں میں کمی نے سالانہ ترقی کے ہدف کو متاثر کیا ہے۔
کل بروز منگل آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیا جانے والا وفاقی بجٹ ان چیلنجز سے نمٹنے اور آئی ایم ایف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے حکومتی حکمت عملی کی عکاسی کرے گا۔
ادارت: مریم احمد