UrduPoint:
2025-04-25@09:44:55 GMT

نیوکلیئر مواد کی سمگلنگ میں تشویشناک اضافہ، ائی اے ای اے

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

نیوکلیئر مواد کی سمگلنگ میں تشویشناک اضافہ، ائی اے ای اے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 مارچ 2025ء) جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ گزشتہ سال جوہری یا دیگر تابکار مواد سے متعلق غیرقانونی یا بلا اجازت سرگرمیوں کے واقعات میں زیادہ اضافہ نہیں ہوا، تاہم جوہری مواد کی سمگلنگ اور تابکاری پھیلنے کے بڑھتے ہوئے واقعات تشویشناک ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ 2024 میں غیرقانونی جوہری سرگرمیوں کے واقعات کی تعداد 150 سے کم رہی جو 2023 میں پیش آنے والے ایسے واقعات کے تقریباً برابر تھی۔

لیکن اس کی سمگلنگ اور جوہری آلودگی پھیلنے کے واقعات نے ایسے مواد کے تحفظ کی بابت سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔ Tweet URL

گزشتہ سال ایسے تین واقعات کا براہ راست تعلق جوہری مواد کی سمگلنگ یا بدنیتی پر مبنی اقدامات سے تھا۔

(جاری ہے)

تاہم یہ تعین نہیں ہو سکا کہ آیا اس میں مجرمانہ عنصر شامل تھا یا نہیں۔ ایسے بیشتر واقعات منظم جرائم کی ذیل میں نہیں آتے تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جوہری مواد کے غلط ہاتھوں میں جانے کا کوئی ایک واقعہ بھی دنیا کے لیے بہت بڑا خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔تابکار اشیا کی نشاندہی

'آئی اے ای اے' کے مطابق، گزشتہ سال جوہری آلودگی کے واقعات میں پریشان کن اضافہ دیکھا گیا جو استعمال شدہ پائپوں یا جوہری تنصیبات کے دھاتی حصوں کے انجانے میں سپلائی چین میں شامل ہونے سے پیش آئے۔

ادارے میں جوہری تحفظ کے شعبے کی ڈائریکٹر ایلینا بوگلووا نے کہا ہے کہ ایسے واقعات سے بعض ممالک میں تابکار اشیا کی غیرمجاز تلفی کو روکنے کے حوالے سے درپیش مسائل اور تابکار مواد کی نشاندہی کے نظام کی استعداد کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔

جوہری مواد کی منتقلی اور خطرات

جوہری تحفظ کے معاملے میں تابکار مواد کی منتقلی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

گزشتہ دہائی میں ایسے مواد کی چوری کے 65 فیصد واقعات اس کی منتقلی کے دوران پیش آئے۔

جوہری اور تابکار مواد کو ادویات، صںعت اور سائنسی تحقیق کے لیے استعمال میں لانے کے لیے باقاعدگی سے ایک سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے جس سے اس کی چوری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ اس عمل کے دوران بہت سے حفاظتی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں لیکن ان کی سکیورٹی کے حوالے سے اب بھی کئی طرح کی خامیاں پائی جاتی ہیں۔

ماہرین نے جوہری اور تابکار مواد کی منتقلی کے دوران مضبوط حفاظتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ اسے گم یا چوری ہونے سے بچایا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ، سپلائی چین میں مناسب سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بڑھانا بھی ضروری ہے۔

مضبوط تحفظ پر زور

جوہری مواد کی نگرانی اور اسے تحفظ دینے میں 'آئی اے ای اے' کا کلیدی کردار رہا ہے۔

گزشتہ سال ادارے کے 145 میں سے 32 رکن ممالک نے جوہری تحفظ کے حوالے سے اپنی رپورٹیں جمع کرائیں جس سے جوہری تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے متواتر کوششوں کا اندازہ ہوتا ہے۔

ایلینا بوگلووا کا کہنا ہے کہ رکن ممالک کی جانب سے گزشتہ 30 سال سے ایسی رپورٹیں جمع کرائی جا رہی ہیں جس سے جوہری مواد کی سمگلنگ کے خلاف عالمگیر کوششوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملی ہے۔

'آئی اے ای اے' نے تمام رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری مواد کی سلامتی کو بہتر بنائیں اور خاص طور پر اس کی منتقلی، اس کے صنعتی استعمال اور تلفی کے حوالے سے موثر اقدامات اٹھائیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مواد کی سمگلنگ جوہری مواد کی تابکار مواد آئی اے ای اے کے حوالے سے اور تابکار جوہری تحفظ گزشتہ سال کی منتقلی کے واقعات کے لیے

پڑھیں:

ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) امریکی اور ایرانی وفد کے درمیان ہفتے کے روز عمان میں ہونے والے تکنیکی مذاکرات سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس حوالے سے ہونے والی بات چیت اچھی طرح آگے بڑھ رہی ہے۔

امریکہ کے ساتھ ساتھ جوہری مذاکرات ’’تعمیری‘‘ رہے، ایران

اسی دوران چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے بتایا کہ چین، روس اور ایران نے مشترکہ طور پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے ایران کے جوہری پروگرام پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

ژنہوا نے جمعہ کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وہ تہران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کے لیے یورپ کا سفر کرنے کے لیے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

فرانس نے اشارہ دیا کہ اگر تہران سنجیدگی سے کام کر رہا ہے تو یورپی طاقتیں بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

ایران جوہری مذاکرات: پوٹن اور عمان کے سلطان میں تبادلہ خیال

اس ہفتے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے بیجنگ کے دورے کے بعد آئی اے ای اے کے نمائندوں اور ایٹمی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے درمیان جمعرات کو مشترکہ اجلاس ہوا۔

ژنہوا نے کہا کہ آئی اے ای اے کی میٹنگ میں ایران کے جوہری پروگرام کے سیاسی اور سفارتی تصفیے کے عمل میں آئی اے ای اے کے کردار پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ اور چین نے ایران کی امریکہ سمیت تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت میں تعاون کا اظہار کیا۔

اس پیش رفت کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ مذاکرات کو اطمینان بخش قرار دیا۔

ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں کو بتایا، "میرے خیال میں ہم ایران کے ساتھ ایک معاہدے پر بہت اچھا کر رہے ہیں ۔

۔۔ یہ اچھی طرح اپنی راہ پر آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم ایک بہت بہتر، بہت اچھا فیصلہ لے سکتے ہیں اور بہت ساری زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔" اچھی پیش رفت

ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور 12 اپریل کو عمان کی ثالثی میں مسقط میں انجام پایا۔ ایران امریکہ بالواسطہ مذاکرات کا دوسرا دور 19 اپریل کو عمان کی ہی ثالثی میں روم میں انجام پایا اور دونوں فریقوں نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور طے پایا کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ عمان میں جاری رکھا جائے۔

امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ہفتے کو روز تیسرے دور کے مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

ایک سینئر امریکی اہلکار نے بتایا ہے کہ روم مذاکرات کے دوران وٹکوف اور عراقچی نے بہت اچھی پیش رفت کی ہے۔ عراقچی نے بیجنگ کے اپنے دورے کے دوران وضاحت کی ہے کہ ایران اور امریکہ ممکنہ معاہدے کے اصولوں پر بہتر سمجھوتہ کر چکے ہیں اور اب مزید آگے بڑھنے کا موقع ہے۔

بات چیت کے بعد عمان نے ایک بیان میں کہا کہ ایران اور امریکہ نے ایک ایسے منصفانہ، دیرپا اور پابند معاہدے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے جو ایران کی ایٹمی ہتھیاروں اور پابندیوں سے مکمل آزادی کو یقینی بنائے اور پرامن جوہری توانائی تیار کرنے کی صلاحیت کو محفوظ رکھے۔

عراقچی یورپ کا دورہ کرنے کے لیے تیار

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وہ تہران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کے لیے یورپ کا سفر کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ستمبر کے بعد سے تہران اور تین یورپی طاقتوں، جرمنی، فرانس اور برطانیہ، جنہیں 'ای تھری' کے نام سے جانا جاتا ہے، ایران کے ساتھ اپنے تعلقات اور جوہری مسئلہ پر کئی دور کی بات کرچکے ہیں۔

عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا،"حالیہ عرصے میں ای تھری کے ساتھ ایران کے تعلقات سرد و گرم رہے ہیں۔ آپ مانیں یا نہ مانیں اس وقت سرد ہیں۔

"

عراقچی نے مزید لکھا،"میں ایک بار پھر سفارت کاری کی تجویز پیش کرتا ہوں۔ ماسکو اور بیجنگ میں مشاورت کے بعد میں پیرس، برلن اور لندن کے دورے کے ذریعہ پہلا قدم اٹھانے کے لیے تیار ہوں۔ فیصلہ اب ای تھری کو کرنا ہے۔"

جب عراقچی کے بیان کے بارے میں پوچھا گیا تو فرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ای تھری مذاکرات کی حمایت کرتا ہے لیکن یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ ایران کتنا سنجیدہ ہے۔

ترجمان نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا،"اس (تنازع) کا واحد حل سفارتی حل ہے اور ایران کو بھی پوری ایمانداری کے ساتھ اس سمت آگے بڑھنا چاہیے۔ ای تھری نے اپنی تجویز کئی بار پیش کی ہے اور ہم ایرانیوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔"

جرمنی اور برطانیہ نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ایران کو براہ راست ایک نئے جوہری معاہدے کی پیش کش کی تھی اور اپنے جوہری پروگرام کو محدود نہیں کرنے کی صورت میں فوجی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • بنوں: بیسک ہیلتھ یونٹ کے قریب دھماکا، 2 پولیس اہلکار زخمی
  • ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت
  • غزہ، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 50 فلسطینی شہید
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج : 100 انڈیکس میں 1553 پوائنٹس کی کمی
  • آپ ہمارے ورکرز کے گھروں پر چھاپے ماریں، اتحاد ایسے نہیں چلتے: فیصل کنڈی 
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کر سکتا: طلال چودھری
  • بھارت میں امریکی صدور کے دوروں سے جڑے دہشتگردی کے واقعات
  • چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ