کالعدم تنظیم نے ذمہ داری قبول کی نہ خودش بمبار کا ریکارڈ مل سکا، حقانیہ حملے پر افسران پریشان
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا کے شہر نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں ہونے والے حملے میں خود کش بمبار کا نادرا میں ریکارڈ نہ مل سکا جبکہ تفتیش کا دائرہ کار افغان مہاجر کیمپوں تک وسیع کردیا گیا۔ایس ایس پی سی ٹی ڈی مردان طارق حبیب کی صدارت میں اجلاس اہم اجلاس ہوا، جس میں خود کش کو حقاینہ تک پہنچانے والا سہولت کار کون تھا ؟ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے سر جوڑ لیے۔خودکش بمبار کی تفصیلات نادرا سے شئیر کی گئی، حقانیہ حملہ ، خود کش بمبار کا نادرا میں ریکارڈ نہ مل سکا جبکہ تفتیش کا دائرہ کار افغان مہاجر کیمپوں تک وسیع کردیا گیا۔
خود کش بمبار کی عمر 21 سے 22 سال تھی، اب تک کسی کالعدم تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔واضح رہے کہ چند روز قبل 28 فروری کو نوشہرہ میں نماز جمعہ کے دوران دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا تھا، دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں خودکش دھماکے میں مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا حامد الحق سمیت 7 افراد شہید اور 16 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
شیر افضل مروت پی ٹی آئی(نظریاتی) میں شامل ہو کر سیاست کریں۔اختر اقبال ڈار
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اپنے افسران کے زیرِ استعمال چینی ساختہ گاڑیاں واپس لینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ جاسوسی کے خدشات اور حساس معلومات کے لیک ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ اقدام چیف آف اسٹاف کے براہِ راست حکم پر کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی اداروں کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ چینی گاڑیوں کے آن بورڈ سسٹمز کے ذریعے حساس ڈیٹا ممکنہ طور پر بیرونی سرورز کو منتقل ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پہلے مرحلے میں وہ افسران نشانہ ہیں جو حساس سکیورٹی عہدوں پر فائز ہیں یا جنہیں خفیہ معلومات تک براہِ راست رسائی حاصل ہے۔ 2026 کی پہلی سہ ماہی تک تمام افسران سے چینی گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض چینی گاڑیوں میں کیمرے، مائیکروفونز، سینسرز اور وائرلیس کنکشن ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہے، جو صارف یا درآمد کنندہ کے علم کے بغیر ڈیٹا بیرونی نیٹ ورکس کو بھیج سکتی ہے۔
ایک سابق اسرائیلی فوجی افسر نے بتایا کہ خطرہ صرف گاڑیوں کے کیمروں یا مائیکروفونز تک محدود نہیں بلکہ ہر ’اسمارٹ‘ کار ایک متحرک کمپیوٹر کی طرح ہے جو حساس مقامات کے قریب ڈیٹا اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسرائیل میں اس سے قبل بھی فوجی تنصیبات اور چھاؤنیوں میں چینی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد تھی۔