26 نومبراحتجاج؛ پی ٹی آئی کے گرفتاررکن اسمبلی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبراحتجاج سے متعلق کیسز میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے گرفتاررہنما کو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
پی ٹی آئی کے گرفتار ایم پی اے علی شاہ کو انسدادِ دہشتگری عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے پراسیکیوشن کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئےعلی شاہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
کلبھوشن کی گرفتاری کے 9 سال، پاکستانی سیکورٹی فورسز کی کامیابی
ایم پی اے علی شاہ کیجانب سے سردار مصروف ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ علی شاہ کی 2 مقدمات میں شناخت پریڈ کی رپورٹ تاحال جمع نہ کروائی جا سکی۔ علی شاہ کو 26 نومبر احتجاج پر تھانہ کوہسار میں درج مقدمہ میں جوڈیشل کیا گیا ہے۔ علی شاہ کیخلاف مختلف تھانوں میں 3 سے زائد مقدمات درج ہیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: علی شاہ
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔(جاری ہے)
دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔