عمران خان کی مولانا فضل الرحمٰن کے حوالے سے پارٹی کو اہم ہدایات
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کے حوالے بانی پی ٹی آئی عمران سے بات ہوئی، جے یو آئی ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کچھ ہدایات دی ہیں جو میں ان تک پہنچاؤں گا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی صحت کے حوالے سے بہت افواہیں پھیلائی گئی، معمول کی کا چیک اپ ہوا وہ بالکل ٹھیک ہیں۔بانی پی ٹی آئی کو سحری نہ دینے اور عبادت سے روکنے کی باتوں میں بھی صداقت نہیں، بانی پی ٹی آئی قوم کی خاطر جیل میں ہیں، خان صاحب نے وضاحت سے کہا کہ جو لیڈر شپ پر حملہ ہوتا ہے وہ بھگوڑے کرتے ہیں، وہ عوام میں اپنی جگہ بنانے کے لئے ایسا کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ خان صاحب کو پارٹی سے کوئی شکایت نہیں ہے، آگے کے لائحہ عمل پر بات ہوئی ہے، سیاسی رفقاء سے 5ماہ سے ملاقات نہیں ہوئی اس حوالے سے ہدایات دی گئی ہیں، جیل کے تمام معاملات کے حوالے سے چوہدری ظہیر عباس کو بانی اور بشری بی بی نے اپنا وکیل مقرر کیا ہے۔
سلمان اکرام راجا نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ لوگوں نے وکالت کے ذریعے اپنا سیاسی قد بڑھانے کی کوشش کی، جس کو خان صاحب زمہ داری دیں اسکو سیاست کرنی چاہیئے، نیاز اللہ نیازی کو بانی پی ٹی آئی کا سپوکس پرسن مقرر کیا گیا ہے، بشری بی بی نے اپنے چار فوکل پرسن مقرر کئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فیصل چوہدری کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تمام پٹیشنز چوہدری ظہیر عباس کے سپرد کر دیں، اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے بات ہوئی، پوری بات نہیں کروں گا۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ مولانا کی عزت کرتے ہیں چاہتے ہیں وہ اس اتحاد میں شامل ہوں، مولانا کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے کچھ ہدایات دی ہیں جو میں ان تک پہنچاؤں گا۔سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ بیرسٹر سیف نے جو غیر زمہ دارانہ بیان دیا، اس حوالے شیخ وقاص اکرم کو کہا ہے کہ وہ ان سے پوچھیں کہ یہ بیان دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کے حوالے سے نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج، اپوزیشن کا بائیکاٹ کا اعلان
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات پر بات چیت کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) طلب کی گئی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کر کے سیاسی درجہ حرارت بڑھا دیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اے پی سی کو نمائشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں اور ایسی کانفرنس محض سیاسی دکھاوا ہے۔ ان کے مطابق حقیقی مسائل کا حل پارلیمانی فلور پر ممکن ہے، نہ کہ نمائشی اجلاسوں میں۔
مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے متفقہ طور پر اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے اے پی سی کو ”بے مقصد مشق“ قرار دیا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کانفرنس کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں شرکت نہیں کر رہیں وہ درحقیقت صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امن عوام کے تعاون سے ہی ممکن ہے، اور حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے کوشاں ہے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سینیٹ انتخابات میں کسی قسم کی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ امیدواروں کی فہرست پارٹی بانی نے خود دی تھی، اور عرفان سلیم کا نام بانی کے فیصلے پر فہرست سے نکالا گیا۔ وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ کچھ عناصر پارٹی بانی کے بیانیے کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں، حالانکہ بانی نے کہا تھا کہ پارٹی میں غلط فہمیاں پیدا کرنے والوں کو نکالا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں کسی بھی جانب سے ڈرون حملہ قابل قبول نہیں اور حکومت ہر قیمت پر صوبے کے امن و امان کو یقینی بنائے گی۔
Post Views: 2