جانوروں کے حقوق کیلیے سرگرم ادارے کا آوارہ کتوں کو مارنے کی غیر قانونی مہم روکنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم پاکستان اینیمل رائٹس ایڈوکیسی گروپ ( پارک)کی چیئرپرسن عائزہ حیدر نے کمشنر لاہور زید بن مقصود کو خط لکھ کر آوارہ کتوں کو مارنے کی غیر قانونی مہم کو روکنے اورعدالتی احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
عائزہ حیدرسمیت پارک کے دیگرممبران اور جانوروں کے حقوق کے کارکنان کی جانب سے بھی سیکرٹری لائیوسٹاک وڈیری ڈویلپمنٹ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب اور کمشنر لاہور کو ای میل کی گئی ہیں جن میں لاہور ہائیکورٹ کے آوارہ کتوں کو مارنے کی بجائے ٹی این وی آرطریقہ کار اپنانے کا حکم پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔عائزہ حیدر نے اپنے خط میں لکھا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ گلی کے آوارہ کتوں کو مارنے کے بجائے ٹی این وی آر ( ٹریپ، نیوٹر،ویکسینیٹر اینڈ ریلیز) کا بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ نظام اپنایا جائے گا تاکہ ریبیز کے خاتمے اور آبادی کو کنٹرول کیا جا سکے۔ہ جسٹس شاہد کریم نے گزشتہ ماہ اپنے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ اس پالیسی پر مکمل عملدرآمد کیا جائے، جبکہ جسٹس جواد حسن کی سربراہی میں راولپنڈی بینچ نے بھی اسی پالیسی پر سختی سے عمل کرنے کا حکم دیا تھا۔ خط میں اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا کہ پنجاب بھر میں عدالتی احکامات کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
کوئٹہ ایف سی چوکی پر دستی بم سے حملہ
عائزہ حیدر نے کہا کہ کچھ ناخواندہ سیاست دانوں کی جانب سے زبانی احکامات جاری کیے جا رہے ہیں، جن پر مقامی انتظامیہ بغیر کسی تحریری اجازت کے عمل کر رہی ہے۔ یہ نہ صرف عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے بلکہ ایک غیر مؤثر اور ظالمانہ عمل بھی ہے جو جانوروں کے حقوق کی پامالی کے مترادف ہے۔
پنجاب میں آوارہ کتوں کی آبادی کے درست اعدادوشمار کسی بھی سرکاری/نجی ادارے کے پاس موجود نہیں ہیں تاہم سال 2022 میں 2 لاکھ 30 ہزار آوارہ کتوں کی نس بندی کرکے ان کے لیے شیلٹرہوم بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے لیے 74 ملین روپے کی رقم مختص کی گئی تھی تاہم ابھی تک شیلٹرہوم قائم نہیں ہوسکا۔آوارہ کتوں کو ہلاک کرنے کے واقعات میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا دیکھنے میں آیا ہے۔ادارہ برائے انسداد بے رحمی حیوانات کی اعزازی سیکرٹری اور یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور کی ڈین پروفیسر ڈاکٹر انیلہ ضمیر درانی کہتی ہیں کہ ٹی این وی آرمنصوبے پر عمل درآمد کی ذمہ داری پنجاب لائیوسٹاک وڈیری ڈویلپمنٹ کی تھی جبکہ ایس پی سی اے ( سوسائٹی برائے انسداد بےرحمی حیوانات) نے معاونت فراہم کرنا تھی لیکن اس منصوبے کے لیے فنڈز نہیں مل سکے جس کی وجہ سےکام رکا ہوا ہے۔پولیس اینیمل ریسکیوسنٹر (پارک) کی کوآرڈنیٹر، اے ایس پی سیدہ شہربانو نقوی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ حالیہ دنوں میں آوارہ کتوں کو ہلاک کیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ گیٹیڈ سوسائٹی کلچر ہے، لوگ چاہتے ہیں کہ وہ جس سوسائٹی میں رہتے ہیں وہاں کوئی کتا نظرنہ آئے۔اس لئے سوسائٹی کے گارڈز کی مدد سے کتوں کو رات کے اندھیرے میں گولی مارکر ہلاک کردیا جاتا ہے۔
بنوں کینٹ ؛ سیکورٹی فورسز نے خوارجیوں کا حملہ ناکام بنا دیا ، 6 خوارج جہنم واصل
اس کے علاوہ گنجان آباد علاقوں سے متصل قبرستانوں میں آوارہ کتے بعض اوقات نئی قبروں خاص طور پر بچوں کی قبریں کھود کر میت نکال کرکھاتے ہیں، ایسے کچھ واقعات رپورٹ بھی ہوئے جس کی وجہ سے لوگ انہیں مارتے ہیں جبکہ کتوں کا شہریوں خاص طور پر بچوں کو کاٹنا بھی شہریوں کے غم وغصے کا سبب بنتا ہے۔
کتوں کے کاٹنے کے حتمی اعداد وشمار بھی دستیاب نہیں ہیں تاہم جون 2024 میں، ملک بھر میں ایک ہفتے کے دوران کتوں کے کاٹنے کے 7,957 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 5,259 کیسز پنجاب سے تھے جبکہ جولائی 2024 میں، ایک ہفتے کے دوران ملک بھر میں 7,815 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 5,158 کیسز پنجاب سے تھے۔جانوروں کے حقوق کے لیے قانونی اورعدالتی جنگ لڑنے والے بیرسٹراحمد پنسوٹا اور ایڈووکیٹ عزت فاطمہ نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ کتوں کو غیرطبعی موت مارنے یعنی انہیں زہر دینے کا طریقہ عالمی ادارہ صحت سے منظورشدہ نہیں ہے۔
شائقین کرکٹ میچ ٹکٹ ری فنڈ کروا سکتے ہیں
کتوں کو زہر دے کر مارنے کے بہت سے نقصانات ہیں، یہ ہمارے ایکو سسٹم کے لیے نقصان دہ ہے۔ کتوں کی لاشیں کئی کئی روز تک زمین پر پڑی رہتی ہیں جس سے فضا اور مٹی دونوں آلودہ ہوتے ہیں، اسی طرح ایسے جانور اور کیڑے مکوڑے جو کتوں کی خوراک بنتے ہیں ان کی تعداد بڑھنا شروع ہوجائے گی، سب سے بڑھ کر یہ کہ کتے گندگی صاف کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کتوں کو مارنے سے تو روک دیا گیا مگر کوئی بھی مناسب انتظام نہیں کیا گیا ۔ آوارہ کتوں نے خواتین اور بچوں کو گھروں میں محصور کررکھا ہے ۔ ہر گلی ، محلے میں آوارہ کتے ٹولیوں کی صورت میں پھر رہے ہیں ۔این جی اوز اپنے مفادات کے لیے بے مقصد خطوط لکھ کر انسانوں کی زندگیا ں خطرے میں ڈال رہی ہیں ۔ عدالت کو بھی سوچنا ہوگا کہ قوانین انسانوں کے تحفظ کے لیے بنائے جاتے ہیں نہ کہ انسانوں کو غیر محفوظ کرنے کے لیے ۔
پاکستان اینیمل رائٹس ایڈوکیسی گروپ اور پولیس اینیمل ریسکیوسنٹر (پارک) کو چاہیے کہ شہر کے تمام آوارہ کتوں کو اپنی تحویل میں لے اور شہریوں کو ان کے عذاب سے بچائے ۔ پولیس اینیمل ریسیکو سینٹر بنا کر کتوں کو تو تحفظ دیا جا رہا ہے مگر انسانوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالی جا رہی ہیں ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ کام پولیس کا ہے ہی نہیں ۔ پولیس این جی اوز کے تحت آ کر فنڈز حاصل کرنے کی خاطر پورس کا ہاتھی پال رہی ہے ۔ پولیس اپنے اصل مقصد سے ہٹ چکی ہے ۔ شہریوں کو تحفظ پولیس کی اولین ترجیع ہے ۔
چیمپئینز ٹرافی ; سٹیو سمتھ کی غیر ذمہ داری آسٹریلیا کو فائنل سے دور لے گئی
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے،گنڈا پور
ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے،گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز)وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں، کسی آپریشن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، آپریشن نہیں چاہتے، دہشت گردوں کے خلاف اب ڈرون استعمال نہیں ہوگا، میرے صوبے کے حوالے سے محسن نقوی کو فیصلے کرنے کی کوئی اجازت نہیں، خیبرپختونخوا میں کسی بھی جانب سے ڈرون حملہ قابل قبول نہیں اور حکومت ہر قیمت پر صوبے کے امن و امان کو یقینی بنائے گی، بارڈر کی سیکیورٹی وفاق کی ذمہ داری ہے لیکن وفاقی حکومت اپنے فرائض ادا نہیں کر رہی، جس کی وجہ سے دہشتگردوں کی نقل و حرکت میں اضافہ ہو رہا ہے، وفاق خاموش تماشائی بنا ہوا ہے، خیبرپختونخوا میں امن و امان کو کنٹرول کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے، لیکن صوبے کو اس کے آئینی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلی کے پی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بارڈرایریا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، بارڈر ایریا سے متعلق مرکزی حکومت سے بات کریں گے، صوبے میں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈرونز کے ذریعے کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے صوبے میں دہشتگردوں کیخلاف ڈرون استعمال نہیں ہوگا، کوئی بھی شخص اسلحہ کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کیخلاف کارروائی ہوگی، ہم نے ہر ضلع میں پولیس کی بھرتی کی منظوری دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے اثاثے اور اختیار ہمارے پاس ہی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، کوئی ہم سے صوبے کے اثاثے اور اختیار نہیں لے سکتا، صوبے کے اندر کسی قسم کی وفاقی فورس کارروائی نہیں کر سکتی، وفاق اپنی فورسز کو بارڈر کی حفاظت کیلئے لگائے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارا صوبہ ہمیں چلانے دیں، وفاقی وزرا ہمارے صوبے سے متعلق بات نہ کریں، ہمارا صوبہ اپنے وسائل پر پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے، ہمارا صوبہ بجلی بنا سکتا ہے، ہمارے تمام واجبات واپس کئے جائیں، بارڈر ٹریڈ کلیئر نہ ہونے سے ہماری تجارت متاثر ہو رہی ہے، ہماری بارڈرٹریڈ کو کلیئر کیا جائے۔وزیراعلی خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ آپ نے افغانستان 2 نمائندے بھیجے لیکن ہمیں تحفظات ہیں، اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کی بات نہیں کر سکے، میرے صوبے کے مسائل سے متعلق محسن نقوی کچھ نہیں جانتے، میرے صوبے کا فیصلہ یہاں کے عمائدین کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبرپختونخوا سے 3نومنتخب اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا خیبرپختونخوا سے 3نومنتخب اراکین نے سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھا لیا پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ عمران کے بیٹے مہم چلا سکتے ہیں، مگر 190ملین پاونڈ کیس کا ذکر بھی کریں، عطا تارڑ پاکستان میں اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے، اسحاق ڈار صدر مملکت سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے میں امن کیلئے مشترکہ اقدامات کا عزم پی ٹی آئی رہنما بشارت راجہ گرفتاری کے بعد رہاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم