برطانیہ، نوکریاں ختم کرنے پر یونیورسٹی ملازمین نے ہڑتال شروع کر دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
برطانوی میڈیا کے مطابق 35 ملین پاؤنڈ کے خسارے کی وجہ سے نیوکاسل یونیورسٹی نے اپنی تنخواہوں کے بجٹ میں 20 ملین پاؤنڈ کمی کی منظوری دے دی ہے، جو تقریباً 300 ملازمتوں کے برابر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کی یونیورسٹیز کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے، یونیورسٹی آف نیو کاسل کے عملے نے ملازمتوں کے خاتمے کے باعث 14 دن کی ہڑتال شروع کر دی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق 35 ملین پاؤنڈ کے خسارے کی وجہ سے نیوکاسل یونیورسٹی نے اپنی تنخواہوں کے بجٹ میں 20 ملین پاؤنڈ کمی کی منظوری دے دی ہے، جو تقریباً 300 ملازمتوں کے برابر ہے۔ یونیورسٹی کالج یونین (UCU) کی جنرل سیکرٹری جو گریڈی کا کہنا ہے کہ ’پورے شعبے میں ہزاروں ملازمتیں ختم ہونے والی ہیں‘ جو کہ طلبہ کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ ڈرہم یونیورسٹی میں بھی UCU کے اراکین کو ہڑتال کے لیے ووٹنگ میں شامل کیا جا رہا ہے، کیونکہ یونیورسٹی نے موجودہ تعلیمی سال کے دوران 10 ملین پاؤنڈ کی کٹوتیوں اور 2025-26ء میں مزید 10 ملین پاؤنڈ کی کمی کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے 27 سالہ پی ایچ ڈی کی طالبہ اور میڈیکل ہسٹری کی لیکچرر کیرا ہیلبرگ کا کہنا ہے کہ وہ یونیورسٹیز کے فیصلوں سے سخت پریشان ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملین پاو نڈ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ پر 37 ارب روپے خرچ
پشاور:خیبرپختونخوا میں گزشتہ مالی سال کے دوران عوام کے مفت علاج کی سہولت کےلیے صحت کارڈ کے تحت 37 ارب روپے سے زائد خرچ کیے جاچکے ہیں۔ جبکہ رواں مالی سال میں اس اسکیم کےلیے مزید 41 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
مشیر صحت احتشام نے بتایا کہ صوبے میں صحت کارڈ کے تحت مفت علاج کی یہ سہولت عوام تک پہنچائی جارہی ہے جبکہ صحت ٹرانسپلانٹ اینڈ ایمپلانٹ کارڈ کو بھی صحت کارڈ کا مستقل حصہ بنا دیا گیا ہے، جس کے تحت بسترِ مرگ پر موجود مریضوں کے لیے نئی امید پیدا ہوئی ہے۔
صرف گزشتہ دو ماہ میں صحت ٹرانسپلانٹ اینڈ ایمپلانٹ کارڈ کے تحت 48 ٹرانسپلانٹس اور ایمپلانٹس مکمل کیے جا چکے ہیں جن پر اب تک 118 ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
ان اقدامات کے تحت 23 مفت کڈنی ٹرانسپلانٹس کے ذریعے تقریباً 45 ملین روپے کی لاگت سے مریضوں کی جانیں بچائی گئیں، جبکہ 25 ملین روپے خرچ کر کے 4 لیور ٹرانسپلانٹس کیے گئے۔ اس کے علاوہ 21 کوکلیئر ایمپلانٹس پر 45 ملین روپے خرچ کر کے بچوں اور ان کے خاندانوں میں خوشیاں واپس لوٹائی گئیں۔
یہ سہولیات سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ صوبے کے کسی بھی شہری کو علاج کے لیے دربدر نہ ہونا پڑے اور اسے بروقت علاج کی سہولت میسر آ سکے۔