اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایف بی آر افسران کی ترقی کیلئے 12مارچ تک سلیکشن بورڈ اجلاس نہ بلانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایف بی آر افسران کی ترقی کیلئے 12مارچ تک سلیکشن بورڈ اجلاس نہ بلانے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہائی پاور سلیکشن بورڈ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی حد تک گریڈ 21 سے 22 کی پروموشن کیلئے آئندہ سماعت تک کام سے روک دیا۔عدالت نے ایف بی آر کے افسران کی پروموشن پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر کے افسران کی ترقی کے لیے 12 مارچ تک ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نا کیا جائے۔ عدالت نے چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری وزیراعظم آفس سے بیان حلفی بھی طلب کرلیا ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایف بی آر افسر شاہ بانو کی درخواست پر احکامات جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر کے افسران کی ترقی کے لیے 12 مارچ تک ہائی پاور سلیکشن بورڈ کا اجلاس نا کیا جائے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ایف بی آر کے متعلقہ افسران کو بذریعہ ٹیلی فون عدالتی حکم سے آگاہ کیا جائے، آرڈر پر دستخط ہونے سے قبل ایف بی آر افسران کو عدالتی کارروائی اور عدالتی حکم کا علم ہو۔ عدالت نے چیئرمین ایف بی آر اور وزیراعظم آفس کے سیکرٹری کو بیان حلفی بھی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر بیان حلفی دیں کہ پٹیشنر کا نام ایڈمن پول میں رکھنے کی سمری نہیں بھجوائی گئی اور سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر بیان حلفی دیں کہ انہیں چیئرمین ایف بی آر سے ایسی کوئی سمری موصول نہیں ہوئی، اگر بیان حلفی جمع نہ کرائیں تو آئندہ سماعت سے قبل متعلقہ سمری کو ریکارڈ پر رکھا جائے۔خیال رہے کہ ایف بی آر کی خاتون افسر شاہ بانو نے گریڈ 21 سے گریڈ 22 میں ترقی کے لیے ہائی پاور بورڈ میں نام شامل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ افسران کی ترقی سلیکشن بورڈ ایف بی آر
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالتی کام سے روک دیا ہے۔
چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست گزار میاں داؤد کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے سینئر قانون دان ظفراللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی۔
اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد بار کے وکیل راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اگر اس نوعیت کے کیسز پر عدالتی نوٹس لیا جانے لگا تو یہ ایک خطرناک رجحان بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں اور درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہییں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اس پٹیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینا ہے، اگر قابلِ سماعت ہونے پر سوالات فریم کریں گے تو آپ آ جائیں گے اور اگر نوٹس جاری کیا تو پھر دیکھا جائے گا۔
عدالت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس طارق جہانگیری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل