یوکرین جنگ بند کرانے کے لیے انتھک محنت کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے لیے انتھک محنت کررہے ہیں۔
مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگرس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں روس اوریوکرین کے درمیان جنگ بند کرانے کے عزم کا اعادہ کرتےہوئے کہا ہے کہ وہ اس کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مشکل میں گھرے یوکرین کے صدر کی پسپائی، وائٹ ہاؤس میں ہوا سلوک بھلانے کو تیار
رشیاٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں تصدیق کی کہ وہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ہولناک اور سفاکانہ جنگ میں لاکھوں یوکرینی اور روسی بلاوجہ ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں اوراگرچہ جنگ میں مارے جانے والے امریکی نہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ یہ خونریزی بند ہو۔
امریکی صدر نے کہا کہ اس بے معنی جنگ کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ اگر آپ جنگیں ختم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو دونوں فریقوں سے بات کرنی ہوگی، انہوں نے اپنے یورپی اتحادیوں پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ یوکرین کی مدد کے بجائے روس توانائی خریدنے پر زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ولادیمیر زیلنسکی سے تلخ کلامی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرین کی امداد روکنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے لیے امریکی فنڈنگ غیر متناسب طور پر زیادہ رہی ہے حالانکہ اس جنگ سے امریکا لاحق خطرات نسبتاً چھوٹے تھے۔ انہوں نے سامعین سے سوال کیا کہ اس کے باوجود امریکا نے امریکا نے یوکرین کے دفاع کے لیے سینکڑوں بلین ڈالر بھیجے ، کیا آپ یہ سلسلہ مزید 5 سال تک جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین سے معدنیا ت کے معاہدے پر کام جاری ہے جس سے وہ یوکرین کو دی جانے والی امداد پر خرچ کی گئی رقم کی واپسی کی توقع رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ بندی کے لیے برطانیہ اور فرانس کی تجویز کیا ہے؟
انہوں نےاس حوالے سے اپنا مؤقف تبدیل کرنے پر یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کی تعریف کی اور کہا کہ ہم نے روس کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کی ہے اور ہمیں اس بات کےٹھوس اشارے ملے ہیں کہ روس امن قائم کرنے کے لیے تیار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ روس ولادیمیر پیوٹن ولادیمیر زیلینسکی یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ ولادیمیر پیوٹن ولادیمیر زیلینسکی یوکرین ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) یوکرین جنگ پر بات چیت کے لیے کییف اور ماسکو کے حکام تیسرے دور کے مذاکرات کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں بدھ کے روز ملاقات کرنے والے ہیں۔ تاہم اطلاعات ہیں کہ اس میٹنگ کے دوران تنازعے کے خاتمے سے زیادہ توجہ اس بات پر ہو گی کہ جنگی قیدیوں کے تبادلے کا عمل مزید کیسے آگے بڑھایا جائے۔
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بات چیت سے قبل توقعات کو کم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت ممکنہ طور پر جنگ بندی کی تفصیلات کے بجائے جنگی قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے دور پر مرکوز ہو گی۔
انہوں نے کییف میں سفارت کاروں کو بتایا، "ہمیں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں مزید رفتار کی ضرورت ہو گی۔"
ادھر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی کہا کہ جنگ بندی پر بات چیت کے لیے "بڑے سفارتی کام" کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
بات چیت میں تنازعے کا ایک اہم نکتہ کییف کا غیر مشروط طور پر جنگ بندی کا مطالبہ ہے، جبکہ اس حوالے سے روس نے بھی اپنے بیشتر مطالبات کو برقرار رکھا ہے۔ ان مطالبات میں ماسکو کے غیر قانونی طور پر الحاق کیے گئے ملک کے مشرقی علاقوں سے یوکرینی فوجیوں کا مکمل انخلاء بھی شامل ہے۔
یوکرین میں زیلنسکی کے خلاف مظاہرےصدر وولودیمیر زیلنسکی نے انسداد بدعنوانی سے متعلق دو اداروں کی خود مختاری کو محدود کرنے کے لیے ایک متنازعہ بل پر دستخط کیے ہیں، جس کی وجہ سے منگل کے روز دیر گئے یوکرین کے دارالحکومت کییف اور دیگر شہروں میں ہزاروں افراد مظاہرے کے لیے جمع ہوئے۔
قانون میں ان تبدیلیوں سے پراسیکیوٹر جنرل کو ایسے معاملات کی تحقیقات اور مقدمات پر نیا اختیار حاصل ہو جائے گا، جو اصل میں یوکرین کے انسداد بدعنوانی کے قومی بیورو اور خصوصی انسداد بدعنوانی کے پراسیکیوٹر آفس کے ماتحت آتے ہیں۔
بعض یورپی یونین کے عہدیداروں سمیت دیگر ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے دونوں ایجنسیوں کی آزادی نمایاں طور پر کمزور ہو جائے گی اور کسی بھی طرح کی تحقیقات میں زیلنسکی کے حلقے کو زیادہ اثر و رسوخ حاصل ہو گا۔
ان دونوں ایجنسیوں نے بھی ٹیلی گرام پر ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اگر حقیقت میں یہ بل قانون بن جاتا ہے، تو یہ ادارے اپنی آزادی کھونے کے ساتھ ہی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے ماتحت آ جائیں گے۔
منگل کے روز کا یہ احتجاج غیر معمولی نوعیت کا تھا، کیونکہ جنگ کے دوران ایسی بیشتر ریلیوں کی توجہ گرفتار شدہ فوجیوں یا لاپتہ افراد کی واپسی پر مرکوز رہی ہے۔
یوکرین کے ایک بلاگر اور کارکن، جن کے ایک ملین سے زیادہ آن لائن فالوور ہیں، نے اس احتجاج میں شامل ہونے کی اپیل کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ "بدعنوانی کسی بھی ملک میں ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس سے ہمیشہ لڑنا ضروری ہے۔"
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے پاس اس جنگ میں روس کے مقابلے میں بہت کم وسائل ہیں۔ "اگر ہم ان کا غلط استعمال کرتے ہیں، یا اس سے بھی بدتر، انہیں چوروں کی جیبوں میں جانے دیتے ہیں، تو پھر ہماری جیت کے امکانات مزید کم ہو جاتے ہیں۔ ہمارے تمام وسائل کو لڑائی کی طرف جانا چاہیے۔"
ادارت: جاوید اختر