وزیراعظم شہبازشریف دوست، ان سے اچھی کیمسٹری ملتی ہے، معاون خصوصی حذیفہ رحمان
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کے نوتعینات معاون خصوصی حذیفہ رحمان نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے ساتھ ان کی اچھی کیمسٹری ملتی ہے، اور وہ پُرامید ہیں کہ انہیں کوئی اچھا قلمدان ہی ملے گا۔
حال ہی میں وفاقی حکومت نے اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے جن میں کئی افراد کو بطور وفاقی وزیر یا وزیراعظم کے معاونِ خصوصی کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ حذیفہ رحمان بھی وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں بطور معاونِ خصوصی مقرر ہوئے ہیں لیکن ابھی تک اُنہیں کوئی وزارت نہیں سونپی گئی۔ اس سے قبل وہ وزیراعلیٰ شہباز شریف کی پنجاب کابینہ میں بھی معاونِ خصوصی رہ چُکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ میں توسیع: کچھ وزیروں کے پاس نصف درجن وزارتیں اور بعض کے پاس ایک بھی نہیں
وی نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں جب حذیفہ رحمان سے اُن کی وزارت کے بارے میں سوال کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ اِس بارے میں اُن کی وزیراعظم کے ساتھ سرسری بات چیت ہوئی ہے، بلکہ وزیراعظم نے تمام نو تقررشدہ وزرا سے دریافت کیا تھا کہ اُن کی دلچسپی کون سے محکمے میں ہے، اگلے 48 گھنٹوں میں حکومت نئے وزراء کے محکموں کا اعلان کر دے گی، وزیراعظم شہباز شریف ہمیشہ ہی اعتماد کرتے ہیں، انشااللہ کوئی اچھا ہی قلمدان دیں گے۔
کیا آپ کو سوشل میڈیا کے حوالے سے ذمے داریاں دی جا رہی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں حذیفہ رحمان کا کہنا تھا کہ وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ بہت اچھا کام کررہے ہیں، اور وزیراعظم شہباز شریف اُن پر اعتماد بھی کرتے ہیں تو کوئی ایسی ضرورت نہیں کہ جب وہ اچھا کام کررہے ہیں تو اُن کو یہ کام جاری رکھنا چاہیے، اور وزیراعظم جو ذمے داریاں ہمارے لیے مناسب سمجھیں گے ہمیں تفویض کریں گے لیکن سوشل میڈیا کے حوالے سے میرے ساتھ کوئی ڈسکشن نہیں ہوئی۔
کابینہ میں توسیع کیوں کی گئی؟اس سوال کے جواب میں حذیفہ رحمان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کی خواہش ہوتی ہے کہ جب ہم مستحکم ہو جائیں تو اپنے سیاسی لوگوں کو اکاموڈیٹ کریں۔ کابینہ میں توسیع کا بنیادی مقصد بھی یہ تھا کہ سیاسی لوگوں کو اہمیت دی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ ٹیکنوکریٹس بھی ہیں جنہوں نے سیاسی اور دیگر اُمور میں بڑی خدمات سرانجام دی ہیں۔
اُنہوں نے کہاکہ کابینہ میں توسیع کو ہدفِ تنقید بنانا درست نہیں کیونکہ محمکے تو پہلے سے موجود ہیں۔ 36 وزارتیں ہیں جن کے وفاقی وزیر بھی آنے ہیں اور وزرائے مملکت بھی۔ اب کُل ملا کر یہ تعداد 72 بنتی ہے۔ پہلے وزارتیں خالی تھیں اور کچھ وفاقی وزرا کو اضافی ذمے داریاں دی گئی تھیں۔
وزرا کی تقرریاں میرٹ پر کی گئی ہیںحذیفہ رحمان نے کہاکہ کچھ لوگوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ وہ وزرا بننے جا رہے ہیں۔ میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے خود اُن کو شارٹ لسٹ کیا، ہر ڈویژن اور ہر ضلع سے تعلق رکھنے والی شخصیات کا جائزہ لے کر اُنہیں وزیر بنایا گیا۔
ایک سوال کہ بہت سے لوگ اس حوالے سے شکوہ کُناں نظر آتے ہیں کہ اُنہیں وزیر کیوں نہیں بنایا گیا؟ اس کے جواب میں حذیفہ رحمان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت نے انتہائی سوچ سمجھ کر یہ فیصلے کیے ہیں اور امیر کی اطاعت فرض ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کابینہ میں امیر صرف وزیراعظم شہباز شریف ہیں، اگر کہیں اور سے نام آئے بھی ہیں تو اُن کا حصہ بہت تھوڑا ہے، اتنا حصہ تو پینٹاگون بھی ڈالتی ہوگی یا برطانیہ میں ایم آئی سکس بھی اتنا حصہ تو ڈالتی ہوگی۔ اگر 30 وزیر بنے ہیں تو اُن میں سے 27 ایسے ہیں جن کا مکمل تعلق پاکستان مسلم لیگ ن کے ساتھ ہے اور راولپنڈی میں ادارے کو تو معلوم بھی نہیں ہوگا۔
حذیفہ رحمان نواز شریف اور شہباز شریف میں کس کے زیادہ قریب ہیں؟اس سوال کے جواب میں حذیفہ رحمان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کے ساتھ اُن کا ادب احترام کا تعلق ہے، اور میاں نواز شریف ہمیشہ کہتے ہیں کہ وہ میرے قاری رہے ہیں اور جیل میں بھی میرے کالمز پڑھا کرتے تھے۔ جبکہ شہباز شریف مجھے اپنا دوست کہتے ہیں اور اُن کے ساتھ میری کیمسڑی میچ کرتی ہے اور وہ مجھے بڑی لبرٹی بھی دے جاتے ہیں۔ بطور مشیر وزیراعلیٰ پنجاب بھی اُن کو مشورے دیا کرتا تھا۔
حذیفہ رحمان کی ترقی مشکوک کیوں؟اس بارے میں بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ وہ نامور صحافی رہے ہیں، جنگ جیو سے وابستہ رہے، 2017 میں اُن پر پابندی لگ گئی تھی اور پھر 2018 میں جب عمران خان حکومت میں آئے تو اُنہوں نے کالمز پر پابندی لگا دی۔ جنگ نے مجھے چھاپنے سے انکار کر دیا۔ میرے خلاف نیب اور ایف آئی اے کو متحرک کیا گیا لیکن میں نے کسی کے ڈر سے دوست نہیں چھوڑے۔ تو میاں صاحبان نے اس چیز کو دیکھتے ہوئے پارٹی کا حصہ بنایا۔
کیا حذیفہ رحمان کو جنگ اخبار میں نوکری چیف جسٹس (ریٹائرڈ) افتخار محمد چوہدری کے کہنے پر ملی؟ اِس سوال کے جواب میں حذیفہ رحمان کا کہنا تھا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے، میں سپریم کورٹ رپورٹر نہیں تھا لیکن میں نے ای او بی آئی فراڈ پر خبریں شائع کیں۔ اُس پر جسٹس افتخار محمد چوہدری مجھے عدالت بلاتے تھے، اور مجھے اپنا پرانا ٹی وی چینل چھوڑنا پڑا، پھر ایک دن جنگ اخبار کے مالک کی فون کال آ گئی لیکن اِس میں افتخار چوہدری کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ میں توسیع کی 3 وجوہات سامنے آگئیں
حذیفہ رحمان نے کہاکہ اُن کا ملک ریاض اور اُن کے بیٹے علی ریاض کے ساتھ بھی کبھی کوئی تعلق نہیں رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews شہباز شریف قلمدان کیمسٹری مسلم لیگ ن نواز شریف وزیراعظم پاکستان وفاقی کابینہ وفاقی کابینہ توسیع وفاقی وزرا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شہباز شریف کیمسٹری مسلم لیگ ن نواز شریف وزیراعظم پاکستان وفاقی کابینہ وفاقی کابینہ توسیع وفاقی وزرا وی نیوز وزیراعظم شہباز شریف کابینہ میں توسیع ن کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نواز شریف نے کہاکہ کے ساتھ رہے ہیں ہیں اور ہیں تو ہیں کہ
پڑھیں:
اب تک شادی کیوں نہیں کی؟ فیصل رحمان نے دلچسپ وجہ بتادی
فیصل رحمان نے نوجوانی میں ہی فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنالی تھی اور شبنم سمیت عمر میں بڑی کئی سینیئر اداکاراؤں کے ہیرو بھی بنے۔
ہیرو اور ہیروئن کے عمر میں اتنے بڑے خلا کو فیصل رحمان نے اپنی جاندار اور برجستہ اداکاری سے پُر کیا کہ وہ کردار امر ہوگئے۔
نجی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں 58 سالہ فیصل رحمان نے اب تک شادی نہ کرنے کی حیران کن اور دلچسپ وجہ بتادی۔
فیصل رحمان نے کہا کہ شادی نہ کرنے پر ملال نہیں، مجھے آج تک کسی سہارے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اور مستقبل میں بھی خود کفیل رہنا چاہتا ہوں۔
محبت میں ناکامی کے باعث شادی نہ کرنے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے اداکار فیصل رحمان نے کہا کہ شادی نہ کرنے کی ایک وجہ میرا آزاد خیال ہونا بھی ہے اور نہ ہی میرا دل ٹوٹا ہے۔
اداکار نے حال ہی میں ایک ویب شو میں بطور مہمان شرکت کے دوران اب تک شادی نہ کرنے کی وجہ بتائی ہے۔
فیصل نے بتایا کہ میں زندگی میں کئی لوگوں کے قریب ہوا اور شادی کرنے کا فیصلہ بھی کیا لیکن شادی نہ ہوسکی۔
یاد رہے کہ دو ماہ قبل ایک اور انٹرویو میں شادی نہ ہونے کے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے انھوں نے انکشاف کیا تھا کہ مجھے وعدے کرنے سے ڈر لگتا ہے اس لیے میں ہر بار شادی کرنے کا ارادہ ترک کردیتا ہوں۔
فیصل رحمان نے کہا کہ میرے خیال میں سارے مرد ہی اس طرح کے وعدے کرنے سے ڈرتے ہیں لیکن معاشرے کے دباؤ اور اپنے عدم تحفظ کی وجہ سے شادی کرلیتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ زندگی میں کسی ساتھی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ اگر ہم اچھی طرح خود کو پہچان لیں تو ہمیں زندگی میں کسی کے ساتھ کی ضرورت نہیں ہے۔
اداکار نے یہ بھی کہا کہ دو لوگ صرف اس صورت میں ایک دوسرے کے ساتھ چل سکتے ہیں اگر وہ ایک دوسرے کو اچھی طرح سمجھ جائیں اور دونوں ایک ہی جیسی خصوصیات کے حامل ہوں۔