رمضان میں کھانے پینے کے جھگڑے طلاق کی و جہ؟ صبر کیسے کریں؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اردن کے مفتی اعظم احمد الحسنات نے رمضان المبارک کے مہینے میں طلاق کے کیسز سے متعلق گزشتہ برس اہم انکشاف کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس مہینے میں طلاق کے زیادہ تر کیسز کی بنیادی وجہ زوجین کے درمیان کھانے پینے سے متعلق اختلافات ہیں۔ یہ معمولی اختلافات گھریلو ناچاقی، لڑائی جھگڑے اور آخر کار رشتوں کے ٹوٹنے کا باعث بن رہے ہیں۔
مفتی اعظم نے اس حوالے سے تفصیل سے بتایا تھا کہ ان کے پاس طلاق کے لیے آنے والے جوڑوں کے کیسز میں کھانے پینے سے جڑے کئی مسائل سامنے آئے تھے۔ مثلاً کھانے کے معیار پر تنقید، افطاری کی دعوتوں میں شرکت یا عدم شرکت کے فیصلوں پر جھگڑے، یہاں تک کہ کافی کے ایک کپ کی وجہ سے بھی باہمی اختلافات پیدا ہو رہے ہیں۔ ان معمولی باتوں پر ہونے والے جھگڑے گھر کے ماحول کو خراب کر دیتے ہیں، جو بالآخر طلاق جیسے سنگین فیصلے تک پہنچ جاتے ہیں۔
احمد الحسنات نے اپنے ٹی وی بیان میں بتایا تھا کہ اگرچہ رمضان میں طلاق کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، لیکن گزشتہ سال کے پہلے چند مہینوں کے مقابلے میں اس سال کے آغاز سے طلاق کے کیسز میں مجموعی طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے اس کمی کی وجہ موجودہ حالات اور معاشرتی تبدیلیوں کو قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اُردن کے شوہروں نے غزہ میں ہونے والے المناک واقعات، خاص طور پر وہاں کے مردوں، عورتوں، بوڑھوں اور بچوں کی مشکلات کو دیکھ کر صبر کرنا سیکھا ہے۔ ان حالات نے لوگوں کو اپنے گھریلو مسائل پر غور کرنے اور انہیں حل کرنے کا موقع دیا ہے۔
مفتی اعظم نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ غزہ کے حالات نے نہ صرف اردن بلکہ پورے خطے کے لوگوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ جب لوگوں نے دیکھا کہ غزہ کے باسی کس طرح مصائب اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں تو انہیں اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل نسبتاً کم اہمیت کے محسوس ہونے لگے، جس سے طلاق کی شرح پر مثبت اثر نظر آیا ہے کیوں کہ لوگوں نے اپنے رشتوں کو بچانے کی کوشش میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ غصے، جذباتی دباؤیا کسی اور غیر مستحکم کیفیت میں لیے گئے فیصلے نہ صرف رشتوں کو تباہ کر دیتے ہیں بلکہ ان کا شرعی اعتبار بھی مشکوک ہو جاتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سگریٹ نہ پینے والے افراد میں کینسر کا بڑھتا رجحان، وجہ کیا ہے؟
یورپ، امریکا اور ایشیا میں سگریٹ نہ پینے والوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور اب اسے سگریٹ نوشی سے مختلف ایک الگ بیماری تصور کیا جا رہا ہے۔ اس بیماری کا خواتین خصوصاً ایشیا کی خواتین اور نوجوان زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کی کئی وجوہات سامنے آ رہی ہیں اور انہوں نے اس قسم کے کینسر کو ایڈینوکارسینوما کینسر کا نام دیا ہے۔
جینیاتی تبدیلیاں (ڈرائیور میوٹیشنز)
سگریٹ نہ پینے والوں میں پھیپھڑوں کا کینسر اکثر مخصوص جینیاتی تبدیلیوں جیسا کہ EGFR جین میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
یہ تبدیلیاں خواتین اور خاص طور پر مشرقی ایشیائی افراد میں زیادہ دیکھی گئی ہیں۔
یہ کینسر سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کے برعکس عموماً بلغم پیدا کرنے والے خلیوں سے شروع ہوتا ہے۔
فضائی آلودگی
ہوا میں باریک ذرات، جو گاڑیوں کے دھوئیں، فیکٹریوں اور جنگلات کی آگ سے نکلتے ہیں، پھیپھڑوں کے کینسر کی دوسری بڑی وجہ ہیں۔
یہ ذرات ڈی این اے کو براہ راست متاثر نہیں کرتے، لیکن وہ چھپی ہوئی جینیاتی تبدیلیوں کو متحرک کر کے ٹیومر کی افزائش شروع کر دیتے ہیں۔
گھریلو فضائی آلودگی
لکڑی، کوئلہ یا دیگر ایندھن جلانے سے بننے والا دھوا غیر ہوادار گھروں میں خواتین کے لیے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ وہ زیادہ وقت گھر کے اندر گزارتی ہیں۔
ہارمونی اور حیاتیاتی اثرات
خواتین کے ہارمونز، خاص طور پر ایسٹروجن جین میں میوٹیشنز کی افزائش میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ایشیائی خواتین میں ایسٹروجن کے میٹابولزم سے جڑی جینیاتی تبدیلیاں بھی زیادہ پائے گئے ہیں۔
تشخیص اور علاج
پھیپھڑوں کا یہ کینسر عموماً تیسرے یا چوتھے مرحلے میں تشخیص ہوتا ہے کیونکہ اس کی علامات ابتدا میں معمولی ہو سکتی ہیں، مثلاً کھانسی، سینے میں درد، سانس پھولنا یا سیٹی جیسی آواز۔
تاہم اب ایسے ادویات موجود ہیں جو جینیاتی تغیرات کو ہدف بناتی ہیں اور اس کینسر کا شکار کئی مریض 10 سال یا اس سے زائد عرصہ تک زندہ رہنے لگے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اکثر دواؤں کے خلاف انسانی جسم میں مزاحمت پیدا ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے بیماری واپس آ سکتی ہے۔ اس حوالے سے نئی ادویات پر مسلسل تحقیق جاری ہے۔
2022 میں 194,000 ایڈینوکارسینوما کیسز PM2.5 آلودگی سے جُڑے تھے، جن میں سے زیادہ تر مشرقی ایشیا میں رپورٹ ہوئے۔
موسمیاتی تبدیلی اور جنگلات کی آگ کے بڑھنے سے امریکا اور بھارت جیسے ممالک میں بھی یہ خطرہ بڑھ رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) نے فضا کی بہتری کے لیے سخت ہدایات دی ہیں، لیکن اب بھی دنیا کی 99 فیصد آبادی ایسی ہوا میں سانس لے رہی ہے جو مضر صحت ہے۔
سگریٹ نہ پینے والوں میں پھیپھڑوں کا کینسر ایک تیزی سے پھیلتی ہوئی اور الگ بیماری کے طور پر سامنے آ رہا ہے، جس کی وجوہات میں جینیاتی تبدیلیاں، آلودگی اور حیاتیاتی عوامل شامل ہیں۔ جیسے جیسے سگریٹ نوشی کم ہو رہی ہے، ماحولیاتی آلودگی اور جینیاتی تحقیق نئے محاذ بن چکے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، سماجی سطح پر بھی آگاہی بڑھانا ضروری ہے تاکہ غیر سگریٹ نوش مریضوں کو اس بیماری کی وجہ سے الزام کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں