سیاحتی پروازوں کا آغاز ، ایئربلیو ایئرلائن نے تیاریاں شروع کردیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
سٹی 42 : پہاڑی علاقوں کی جانب فضائی سفر کرنے والوں اور بیچلر ڈگری رکھنے والے ملازمت کے خواہشمندوں کیلئے اچھی خبر آگئی ہے کہ ایئربلیو ایئرلائن نے سیاحتی پروازوں کے آغاز کی تیاریاں شروع کردی ہیں ۔
لاہور، کراچی، اسلام آباد سے سکردو پروازوں کیلئے تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے، مسافروں کو بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے ایئرپورٹ پر نئے سٹاف کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو کہ ملازمت کے خواہشمند نوجوانوں کے لیے ایک اچھا موقع ہے۔ اس کے علاوہ ایئرپورٹ پر کونسلر ٹرمینل کسٹمر سروسز کی تعیناتی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مسافروں کوسیاحتی پروازوں کےمسافروں کوسہولیات فراہمی کیلئےکیاگیا ۔
پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی انتقال کر گئے
کونسلر ٹرمینل کسٹمر سروسز کی تعیناتی کے لیے اشتہار جاری کردیے گئے ہیں، بیچلر ڈگری کے حامل خواہشمند افراد درخواستیں دے سکیں گے ۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان نے بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود بندکردی، نوٹم جاری
پاکستان نے بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کر دی ہے جس کا نوٹم جاری کردیا گیا ۔
نوٹم کے مطابق پاکستان نے بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود ایک ماہ کے لیے بندکی ہیں۔ پاکستانی فضائی حدودکی بندش کا نوٹم 23 مئی کی رات 12 بجے تک مؤثر ہوگا۔
نوٹم کے مطابق پاکستانی فضائی حدود بھارتی رجسٹرڈ سول اور ملٹری طیاروں کے لیے دستیاب نہیں۔ بھارتی ائیر لائنز و آپریٹرز کی ملکیت طیارے پاکستانی فضائی حدود استعمال نہیں کرسکتے۔ بھارت کے لیز پر لیےگئے طیارے بھی پاکستانی فضائی حدود استعمال نہیں کرسکتے۔
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں کے یومیہ اخراجات میں لاکھوں ڈالر اضافہ ہوگا۔
ایوی ایشن ذرائع کے مطابق 100 سے زائد بھارتی پروازیں روزانہ پاکستانی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔ ممبئی، احمد آباد، لکھنو، دہلی، امرتسر، گوا، جے پور، چندی گڑھ اور دیگر شہروں سے آپریٹ پروازیں پاکستان سے گزرتی ہیں۔ائیر انڈیا، اسپائس جیٹ، انڈیگو، ائیر انڈیا ایکسپریس اور آکاسا ائیر پاکستانی فضا استعمال کرتی ہیں۔
ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہےکہ پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں کو 2 گھنٹوں کا اضافی وقت درکار ہوگا۔
بھارت کے لیےفضائی حدود کی بندش سے پاکستان کو بھی لاکھوں ڈالر یومیہ کا نقصان ہوگا۔