بجلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے گرڈ ز کی فوری اوور ہالنگ ضروری ہے. ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 مارچ ۔2025 ) پاکستان میں توانائی کے بدلتے ہوئے منظر نامے کی پیچیدگیوں سے نمٹنے کے لیے جامع گرڈ جدید کاری ضروری ہے جس میں سمارٹ میٹرز، جدید ڈیٹا سسٹمز، اور توانائی کے تقسیم شدہ وسائل کے موثر انتظام کے لیے بہتر مواصلاتی ٹیکنالوجیز پر توجہ دی جائے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کی سولرائزیشن کمیٹی کے رکن سید فیضان علی نے توانائی کے بدلتے ہوئے منظرنامے سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے پاور گرڈ کی ایک جامع اوور ہال کی اہم ضرورت پر روشنی ڈالی جبکہ ملک میں اس وقت اضافی توانائی پیدا کرنے کی گنجائش ہے یوٹیلیٹی پیمانے پر قابل تجدید توانائی اور تقسیم شدہ شمسی توانائی دونوں کے انضمام نے پیچیدہ مسائل کو متعارف کرایا ہے جن پر فوری توجہ کی ضرورت ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تقسیم شدہ توانائی کے وسائل سے نمٹنے کے لیے انہوں نے ضروری ہے بجلی کے سکتا ہے کیا جا
پڑھیں:
لیڈر آف اپوزیشن کے تعین کا معاملہ زیر التوا، اسپیکر کی طرف سے اعلان ضروری
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے باضابطہ طور پر بتایا ہے کہ لیڈر آف اپوزیشن کے تعین کا معاملہ ابھی زیر التوا ہے اور اسپیکر کی طرف سے اعلان کے بغیر اس پر کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں:این اے 18 کا ضمنی انتخاب: عمر ایوب کی غیر سیاسی اہلیہ مہم کیسے چلا رہی ہیں؟
یہ صورتحال ممبر قومی اسمبلی، ملک محمد عامر ڈوگر کے خط کے تناظر میں سامنے آئی، جس میں 6 اکتوبر 2025 کو اسپیکر کو ارسال شدہ خط کا حوالہ دیا گیا ہے۔
قواعد و ضوابط کی روشنی میں عمل
قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط، رول 39 اور 398 کے مطابق ہر عام انتخابات کے بعد اور بعد میں کسی بھی وقت اسپیکر کو اپوزیشن لیڈر کے اعلان کے لیے ممبران کو تاریخ، وقت اور مقام کی اطلاع دینا لازمی ہے۔
رول 39 کے مطابق ممبران کے دستخط شدہ نام کی تصدیق کے بعد اسپیکر سب سے زیادہ حمایت رکھنے والے ممبر کو لیڈر آف اپوزیشن کے طور پر اعلان کریں گے۔
رول 398 کے تحت، اگر لیڈر آف اپوزیشن کا عہدہ خالی ہو جائے تو اسے رول 39 کے مطابق دوبارہ پُر کیا جائے گا۔
سیکریٹریٹ کے مطابق اسپیکر نے ابھی تک ممبران کو کسی تاریخ، وقت یا مقام کے بارے میں مطلع نہیں کیا، جس کی وجہ سے لیڈر آف اپوزیشن کے تعین کے لیے کوئی کارروائی ممکن نہیں۔ ممبران کو اعلان کے بعد ہی اپنی تجاویز جمع کرانے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:عمر ایوب کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب 23 نومبر کو ہوگا
قومی اسمبلی کے خط میں مزید بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سی پی ایل اے نمبر 4446 تا 4449 /2025 میں فیصلے میں پشاور ہائی کورٹ کے سابقہ حکم کو جزوی طور پر کالعدم قرار دیا ہے۔
عدالت نے ہدایت دی کہ پشاور ہائی کورٹ مسئلے کی سماعت کرے اور اگر قابل سماعت ہو تو اسے منظور یا مسترد کرے۔ اس سلسلے میں، سابق لیڈر آف اپوزیشن، عمر ایوب خان کی نااہلی کا معاملہ ابھی پشاور ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق، اس لیے لیڈر آف اپوزیشن کے اعلان کا عمل تب تک جاری نہیں ہو سکتا جب تک اسپیکر ممبران کو قواعد کے مطابق مطلع نہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں