ترقی کا طویل سفر مل کر طے کرنا ہے: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ استحکام کے بعد ہدف ملکی معیشت کی ترقی، برآمدات میں اضافہ، روزگار کی فراہمی، صنعتی ترقی اور ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے۔ ترقی کا یہ طویل سفر ہم سب کو محنت اور باہمی تعاون سے ملکر طے کرنا ہے۔ شہباز شریف سے صنعتی شعبہ کی معروف کاروباری شخصیات نے ملاقات کی۔ معیشت و صنعت کی ترقی، برآمدات میں اضافہ اور کاروباری برادری کے مسائل کے حل پر مشاورت کی گئی۔ ملک کی معروف کاروباری شخصیات نے ملکی معاشی استحکام پر وزیر اعظم کی قیادت اور حکومتی معاشی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کی۔ وزیر اعظم نے شرکاء کا خیر مقدم کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ معاشی استحکام کا سہرا حکومتی ٹیم کی انتھک محنت کو جاتا ہے۔ اب ہمیں مقامی سطح پر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے معیشت کی ترقی سے پاکستان کو خود کفیل بنانا ہے۔ کاروباری برادری کی جانب سے ملکی معاشی ترقی کیلئے تجاویز نہایت اہم ہیں۔ ہر ماہ کاروباری برادری سے باقاعدگی سے بذات خود ملاقات کرکے ان کو ملکی معاشی ترقی کیلئے مشاورتی عمل کا حصہ بنائوں گا۔ پر امید ہوں کہ ہماری آئندہ ملاقاتیں بھی با معنی اور نتیجہ خیز ہوں گی۔ ہر شعبہ کے حوالے سے نجی کاروباری نمائندوں و ماہرین سے مشاورت کی جائے گی۔ شرکاء نے وزیر اعظم کی قیادت میں معاشی استحکام پر حکومتی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کی اور کہاکہ آپ نے آئی ایم ایف کے ساتھ طویل اور صبر آزما مذاکرات کے بعد پاکستان کی معیشت کو بچانے کیلئے پروگرام کو حتمی شکل دی اور اس پر عملدرآمد یقینی بنایا۔ شرکاء نے وزیر اعظم سے گفتگو میں کہا کہ بجٹ عوام دوست اور کاروبار میں سہولت کی سمت میں درست قدم ہے۔ حکومتی پالیسیوں کی کاروبار، سرمایہ کاری اور صنعتی شعبے کی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگی اہم ہے۔ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے سرمایہ کاروں اور برآمد کنندگان کو مزید سہولیات کی فراہمی ضروری ہے۔ شرکاء نے حکومت کی ٹیکس نظام میں اصلاحات اور ایف بی آر کی بندرگاہوں پر اشیاء کی کلیئرنس کے نظام میں شفافیت و تیزی کی بھی تعریف کی۔ صنعتی ترقی کیلئے پالیسی سازی میں نجی شعبے کی تجاویز کی شمولیت کے اقدام کی پذیرائی کی۔ اجلاس میں حکومتی ارکان نے وزیر اعظم اور شرکاء کو بریفنگ دی۔ جس میں بتایا گیا کہ بجٹ میں دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے عام آدمی، کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کی گئی۔ پاکستان میں سرمایہ کاری اور صنعتوں کو وسعت دینے کی وسیع استعداد موجود ہے۔ حکومتی ٹیم نجی شعبے کے ساتھ حکومتی پالیسیوں میں سہولت کی آگاہی اور روابط مزید بڑھانے کیلئے کوشاں ہے۔ پاکستان مشکل وقت سے نکل کر ترقی کے سفر پر گامزن ہے۔ کاروباری برادری کی برآمدات کی عالمی منڈیوں میں مسابقت کیلئے تیاری کی لاگت بشمول بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کیلئے اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن سے کاروبار و سرمایہ کاری کیلئے مزید آسانی لائی جارہی ہے۔ حکومتی حجم کو کم کرنے کیلئے سرکاری اداروں کی نجکاری پر کام تیزی سے جاری ہے۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا جدید ایکو سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے ملک میں زرعی پیداوار میں اضافے اور زرعی اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی شعبے کی پیداوار میں بہتری، ویلیو ایڈیشن اور زرعی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ زرعی اجناس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے زرعی شعبے کے تحقیقی مراکز کو مزید فعال بنایا جائے۔ اجلاس کو ربیع و خریف کی بڑی فصلوں کی گزشتہ برس پیداوار، کسانوں کو درپیش مسائل، آئندہ کا لائحہ عمل اور تجاویز پیش کی گئیں۔ حکومتی اصلاحات کے نفاذ پر پیشرفت اور زراعت پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے بارے بھی آگاہ کیا گیا۔ زرعی شعبے پر قائم ٹاسک فورس کی طرف سے بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جدید زرعی مشینری، معیاری بیج، فصلوں کی جغرافیائی منصوبہ بندی اور کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کیلئے اقدامات کا طویل و قلیل مدتی جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے۔ زرعی تحقیقی مراکز میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت جدید تحقیق کو یقینی بنایا جائے۔ زراعت میں مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات سے استفادہ کیا جائے۔ زرعی اجناس کی ویلیو ایڈیشن سے برآمدی اشیاء کی تیاری کیلئے چھوٹے اور درمیانے درجے کی زرعی صنعت کی ترقی کے حوالے سے اقدامات کا لائحہ عمل بھی پیش کیا جائے۔ منافع بخش فصلوں کی کاشت اور پاکستان کو غذائی تحفظ کے حوالے سے خود کفیل بنانے کیلئے کسانوں کو ہر قسم کی رہنمائی فراہم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ کسانوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ تجاویز کیلئے مشاورتی عمل کو یقینی بنایا جائے۔ زرعی شعبے کی ترقی کیلئے صوبائی حکومتوں سے روابط و تعاون مزید مربوط بنایا جائے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے بچاؤ کیلئے کلائیمیٹ رزسٹینٹ بیج اور زراعت کے جدید طریقہ کار اپنانے میں کسانوں کی معاونت کی جائے۔ بارشوں اور دیگر موسمیاتی تبدیلیوں کی پیش نظر نئے موزوں علاقوں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں کپاس کی کاشتکاری کیلئے صوبائی حکومت سے تفصیلی مشاورت کے بعد جامع منصوبہ بندی کی جائے،نباتاتی ایندھن کو ملک کے انرجی مکس میں شامل کرنے کیلئے تحقیق اور منصوبہ بندی کی جائے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے عبدالستار ایدھی کی 9 ویں برسی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبد الستار ایدھی نے انسانیت کی خدمت کی بہترین مثال قائم کی۔ عبد الستار ایدھی ہماری قوم کا انمول اثاثہ تھے، پوری قوم انہیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ عبد الستار ایدھی نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لئے انسانیت سے ہمدردی کی مثال قائم کی۔ شہباز شریف سے ارکان قومی اسمبلی چوہدری ذوالفقار علی بھنڈر، شاہد عثمان ابراہیم، سعد وسیم اختر شیخ اور سابق رکن قومی اسمبلی عابد رضا کوٹلا نے الگ الگ ملاقات کی۔ منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں ارکان قومی اسمبلی نے حکومتی پالیسیوں کی بدولت ملک میں حالیہ معاشی استحکام پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔ متعلقہ حلقوں کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کاروباری برادری معاشی استحکام شہباز شریف نے سرمایہ کاری ترقی کیلئے بنایا جائے لائحہ عمل میں اضافہ برا مدات کی ترقی کی جائے کے ساتھ شعبے کی پیش کی
پڑھیں:
وزیرِ اعظم نے ملک میں زرعی پیدوار میں اضافے اور اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل طلب کر لیا
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملک میں زرعی پیدوار میں اضافے اور زرعی اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل طلب کر لیا۔
وزیرِ اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی کارکردگی اور جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس کو ربیع و خریف کی بڑی فصلوں کی گزشتہ برس پیداوار، کسانوں کو درپیش مسائل، آئندہ کا لائحہ عمل اور تجاویز پیش کی گئیں۔
وزیرِ اعظم کی زیر صدارت زرعی شعبے کی کارکردگی اور جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس میں زرعی شعبے پر قائم ٹاسک فورس نے بریفنگ دی۔
اجلاس کو حکومتی اصلاحات کے نفاذ پر پیش رفت اور زراعت پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے بارے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، زرعی شعبے کے ماہرین اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
وزیرِ اعظم نے زرعی شعبے کی مزید اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل جلد پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ زرعی شعبے کی پیدوار میں بہتری، ویلیو ایڈیشن اور زرعی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وزیرِاعظم نے اہم ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ جدید زرعی مشینری، معیاری بیج، فصلوں کی جغرافیائی منصوبہ بندی اور کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کیلئے اقدامات کا طویل و قلیل مدتی جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے، زرعی اجناس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے زرعی شعبے کے تحقیقی مراکز کو مزید فعال بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ زرعی تحقیقی مراکز میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت جدید تحقیق کو یقینی بنایا جائے اور زراعت میں مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات سے استفادہ حاصل کیا جائے۔
شہباز شریف نے ہدایت دی کہ زرعی اجناس کی ویلیو ایڈیشن سے برآمدی اشیاء کی تیاری کیلئے چھوٹے اور درمیانے درجے کی زرعی صنعت کی ترقی کے حوالے سے اقدامات کا لائحہ عمل بھی پیش کیا جائے اور منافع بخش فصلوں کی کاشت اور پاکستان کو غذائی تحفظ کے حوالے سے خود کفیل بنانے کیلئے کسانوں کو ہر قسم کی راہنمائی فراہم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تجاویز کیلئے مشاورتی عمل کو یقینی بنایا جائے، زرعی شعبے کی ترقی کیلئے صوبائی حکومتوں سے روابط و تعاون مزید مربوط بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ کیلئے کلائیمیٹ رزسٹینٹ بیج اور زراعت کے جدید طریقہ کار اپنانے میں کسانوں کی معاونت کی جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بارشوں اور دیگر موسمیاتی تبدیلیوں کی پیش نظر نئے موزوں علاقوں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں کپاس کی کاشتکاری کیلئے صوبائی حکومت سے تفصیلی مشاورت کے بعد جامع منصوبہ بندی کی جائے اور نباتاتی ایندھن (Bio Fuels) کو ملک کے انرجی مکس میں شامل کرنے کیلئے تحقیق اور منصوبہ بندی کی جائے۔