مولانا حامد الحق حقانیؒ کی شہادت نے پورے ملک کی دینی فضا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ملک و قوم کے لیے فہم و شعور کے ساتھ جدوجہد کرنے والے علماء کرام اور دینی کارکن خود کو ایسے ماحول میں محسوس کرنے لگے ہیں جس میں نگاہوں کے سامنے تا حدِ نظر گہری دھند، قدموں کے نیچے ہر طرف دلدل اور سامنے اندھے موڑ ہیں۔ مولانا حامد الحق حقانیؒ ملک کی عظیم درسگاہ دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم اور دین و سیاست کے محاذ کے ایک سرگرم راہنما تھے جنہوں نے درسگاہ، پارلیمنٹ اور پبلک اجتماعات میں دین و ملت کی ترجمانی اور ملک و قوم کے دفاع میں یکساں خدمات سرانجام دیں اور اپنے عقیدہ، مشن اور جدوجہد کے لیے بالآخر جان کا نذرانہ پیش کر دیا۔ مگر ان کا اصل تعارف ان کے والد گرامی مولانا سمیع الحق شہیدؒ، دادا بزرگوار حضرت مولانا عبد الحقؒ اور عظیم دینی ادارہ دارالعلوم حقانیہ کے حوالہ سے ہے جو پاکستان کی دینی، تعلیمی اور تحریکی تاریخ میں ایک مستقل کردار کی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کے دینی و تہذیبی ماحول میں انہیں ایک سنگم اور پل کی حیثیت حاصل ہے جسے اس خطہ کی تاریخ کبھی نظر انداز نہیں کر سکے گی۔
دارالعلوم حقانیہ کو اس خطہ کا دارالعلوم دیوبند ثانی کہا جاتا ہے اور میں نے ایک موقع پر عرض کیا تھا کہ وسطی ایشیا کے دروازے پر بیٹھ کر ایک مردِ حُر حضرت مولاناعبد الحق رحمہ اللہ تعالیٰ نے دارالعلوم دیوبند کے فکر و علم کو وسطی ایشیا کے دور دراز علاقوں تک وسعت دی حتیٰ کہ تاریخ نگار حضرات دیوبندیت کو صرف جنوبی ایشیا کی علمی، تہذیبی اور ملی جدوجہد کے دائرے میں محدود نہ رکھ سکے اور اس کے اثرات آج وسطی ایشیا بلکہ بعض حوالوں سے پوری دنیا میں پھیلے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بالخصوص افغانستان اور اس کے ملحقہ علاقوں میں روسی کمیونزم کی یلغار اور پیش قدمی کا راستہ روکنے میں اس ادارہ اور خاندان نے وہ کردار ادا کیا جو یورپ اور امریکہ میں لامذہبیت، لبرل ازم اور جمہوریت کے فروغ میں آکسفورڈ اور کیمبرج کا بیان کیا جاتا ہے۔
مجھے بحمد اللہ تعالیٰ دارالعلوم حقانیہ کی اس فکری اور تہذیبی جدوجہد کے ساتھ تین نسلوں سے نیازمندی، رفاقت اور ہم آہنگی کا شرف حاصل چلا آ رہا ہے، حضرت مولانا عبد الحقؒ جب پاکستان کی پارلیمنٹ میں نفاذِ اسلام کو دستور و قانون اور قومی نظام کا حصہ بنانے کی مساعی میں قائدانہ کردار ادا کر رہے تھے، مجھے ان کی نیازمندی اور ان کا کارکن ہونے کا اعزا حاصل تھا۔ حضرت مولانا سمیع الحق شہیدؒ جب ان کے بعد ملک میں نفاذِ شریعت اور روسی استعمار کے گوادر کی طرف بڑھتے ہوئے قدم روکنے کی جنگ لڑ رہے تھے، میں ان کے دست و بازو کے طور پر ان کے ساتھ کھڑا تھا۔ اور پھر مولانا حامد الحق حقانی شہیدؒ نے جب اپنے والد گرامی اور دادا بزرگوار کا پرچم سنبھالا تو میری دعائیں اور مشاورت ان کے شریکِ حال رہیں۔ اس لیے میں دارالعلوم حقانیہ میں ہونے والے اس المناک سانحہ اور مولانا حامد الحق حقانیؒ کی دیگر رفقاء سمیت شہادت کو اپنا ذاتی اور ناقابلِ تلافی صدمہ و نقصان سمجھتا ہوں۔ اللہ پاک ان کے درجات جنت الفردوس میں بلند سے بلند تر فرمائیں اور اس ادارے اور خاندان کی مسلسل قربانیوں کو پوری ملت اسلامیہ بالخصوص وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کے لیے بہتر مستقبل اور نتائج کا باعث بنا دیں، آمین یا رب العالمین۔
اس موقع پر اس خطہ کی نازک، پیچیدہ اور مسلسل بدلتی ہوئی صورتحال کے حوالہ سے یہ عرض کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ملت ِاسلامیہ کی ایمانی و تہذیبی شناخت اور مسلم ممالک و اقوام کی آزادی و خودمختاری کا تحفظ ہی ہماری تمام تر جدوجہد کے اصل اہداف ہیں اور انہی دو امور کو عالمی، علاقائی اور داخلی طور پر سب سے زیادہ مداخلت اور خطرات درپیش ہیں، اس لیے حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ، حضرت سید احمد شہیدؒ اور شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کی جدوجہد کے شعوری راہنماؤں اور کارکنوں کو اپنی صف بندی، ترجیحات اور اہداف کا ایک بار پھر سنجیدگی سے جائزہ لے لینا چاہیے تاکہ یہ قافلہ اس عظیم جدوجہد میں اپنا کردار صحیح رخ پر، صحیح اسلوب سے اور صحیح رفتار کے ساتھ ادا کر سکے، اللہم ربنا آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مولانا حامد الحق حقانی دارالعلوم حقانیہ حضرت مولانا وسطی ایشیا جدوجہد کے ایشیا کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد

مولانا شعیب احمد کا کہنا تھا کہ اسرائیل انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کو چیلنج کر کے فلسطین کو نقشے سے مٹانے کی کوشش کر رہا ہے، چھوٹے بچوں کو بھوکا پیاسا مارا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مولانا شعیب احمد نے فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل معصوم لوگوں کو بڑی بے رحمی سے قتل کر رہا ہے۔ انہوں نے پہلگام حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سب کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ دہشتگردی کے حملوں اور اس سے متعلق خبروں کو سیاسی فائدے کے لئے غلط استعمال نہ کیا جائے اور معاشرے میں نفرت اور دشمنی نہ پھیلائی جائے۔ وقف ایکٹ میں ترمیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ موضوع آج ملک میں مسلمانوں کو درپیش اہم ترین مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کی وجہ سے مساجد، مدارس اور یتیم خانے خاتمے کے دہانے پر ہیں۔ مولانا شعیب احمد نے کہا کہ وقف کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے عبوری احکامات اور تبصرے تسلی بخش ہیں۔

مولانا شعیب احمد کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کو چیلنج کر کے فلسطین کو نقشے سے مٹانے کی کوشش کر رہا ہے، چھوٹے بچوں کو بھوکا پیاسا مارا جا رہا ہے جو ظلم کی انتہا ہے۔ انہون نے کہا کہ ایسی صورتحال میں فلسطینیوں کے لئے خصوصی دعا کی جانی چاہیئے۔ ادھر سرینگر کی عیدگاہ میں نماز عید کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھی کہا کہ فلسطین میں جو مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، اسے فوری طور پر بند ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آج عید نماز کے دوران فلسطین کے لوگوں کی آزادی، بھلائی اور سلامتی کے لئے دعا کی ہے۔ انہوں نے کہا "ہم دعا کرتے ہیں کہ فلسطین جلد ہی اسرائیلی مظالم سے آزاد ہو"۔

متعلقہ مضامین

  • کیا جنوبی ایشیا پانی کے تنازع پر جنگ کی طرف دھکیلا جارہا ہے؟
  • آلائشوں کو ضائع کرنے کے بجائے ان سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟
  • کراچی، دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلمؑ کا مرکزی روح پرور اجتماع، ویڈیو رپورٹ
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا: فیلڈ مارشل عاصم منیر
  •  کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا، فیلڈ مارشل عاصم منیر
  • عید الاضحیٰ پر غصے، انا اور تکبر کی قربانی بھی دینی چاہیے: مریم نواز
  • کراچی، ‎مرکزی دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلم ابن عقیلؑ
  • کراچی، آئی ایس او کے تحت ‎مرکزی دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلم ابن عقیلؑ کا انعقاد
  • مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب