امریکا اپنے شہری کی رہائی کے لیے متحرک، حماس سے مذاکرات کی تفصیل سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ امریکی وفد سے گزشتہ ہفتے دوحہ میں ملاقاتیں ہوئی ہیں جس میں امریکا نے دُہری شہریت والے یرغمالیوں میں سے ایک کی رہائی پر بات چیت کی۔
یہ بھی پڑھیں حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے رہنما طاہر النونو نے کہا ہے ہماری طرف سے فلسطینی عوام کے مفاد میں لچک کا مظاہرہ کیا گیا، اور ملاقاتوں میں جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے غزہ جنگ بندی معاہدے کے مراحل پر عملدرآمد کی بات ہوئی۔
حماس رہنما نے کہاکہ ہم نے امریکی وفد کو یقین دلایا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت ہم یرغمالیوں کی رہائی کے خلاف نہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف نے گزشتہ ہفتے انکشاف کیا تھا کہ وہ نیوجرسی سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے لیے کردار ادا کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایڈن الیگزینڈر اسرائیلی فوج مین شامل تھا، اور اسے غزہ میں حماس کی قید میں موجود آخری زندہ امریکی یرغمالی سمجھا جاتا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق توقع ہے کہ کل سے دوحہ میں غزہ جنگ بندی معاہدے کے اگلے مرحلے کے لیے مذاکرات کا آغاز ہو جائےگا۔
اسرائیل غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے وفد قطر بھیجنے کا اعلان کرچکا ہے، جس کے بعد امید کی جارہی ہے کہ کل سے باضابطہ بات چیت شروع ہو جائےگی۔
یہ بھی پڑھیں حماس اسرائیل معاہدہ نزدیک تر، صیہونی فوج کے حملوں میں بھی شدت
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف بھی قطر میں ہونے والے مذاکرات میں شامل ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا امریکی یرغمالی تفصیل حماس رہائی متحرک مذاکرات ملاقات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی یرغمالی تفصیل رہائی مذاکرات ملاقات وی نیوز جنگ بندی معاہدے کے کی رہائی کے لیے
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔